ٹاویٹا ریجن کینیا کی ایلڈور جماعت میں نئی مسجد کے سنگ بنیاد کی تقریب
کینیا کا ٹاویٹا ریجن تنزانیہ کی سرحد سے ملحق زرخیز اور خوبصورت علاقہ ہے۔ نیروبی سے ممباسہ جاتے ہوئے ووئی(woi) قصبہ سے ایک سڑک دائیں جانب نکلتی ہے جس پر تقریباً 90 کلومیٹر کے بعد آخری سٹاپ ٹاویٹا ٹاؤن ہے جس سے چند کلومیٹر آگے تنزانیہ کی سرحد آجاتی ہے۔ اس علاقے میں اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے سات مستحکم جماعتیں موجود ہیں، ایلڈور ان میں سب سے پرانی جماعت ہے۔
اس علاقے میں احمدیت کا پیغام 1950ء اور 1960ء کے درمیان مبلغ سلسلہ مکرم شیخ عبدالکریم شرما صاحب مرحوم کے ذریعہ پہنچا تھا اور پھر مکرم شیخ مبارک احمد صاحب مرحوم، مولانا محمد منور صاحب مرحوم ،مولانا بشیر احمد اختر صاحب مرحوم اور مکرم چودھری محمد عیسیٰ صاحب مرحوم مبلغین سلسلہ کی کوششوں سے جماعت کو فروغ ملا۔ مگر اس علاقے میں باقاعدہ پہلےمبلغ جماعت کے طور پر کام کرنے کی سعادت مولانا بشیر احمد اختر صاحب کو حاصل ہوئی جنہوں نے بہت جوانمردی اور دعاؤں سے تمام مشکلات کا سامنا کیا۔ اُس وقت ذرائع آمد و رفت بالکل محدود تھے اور دیگر سہولیات بھی حاصل نہیں تھیں حتیٰ کہ پینے کا پانی بھی قریبی ندی نالوں سے مٹکوں یا ڈرموں میں بھر کر سر پر اٹھا کر لانا پڑتا تھا۔ مگر آپ نے ان ساری مشکلات کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے وقف کی اعلیٰ روایات اور قربانی کی قابل تقلید مثال کا مظاہرہ کرتے ہوئے ابلاغ حق کےلیے دیوانہ وار کام کیا۔ چنانچہ آپ کی شبانہ روز دعاؤں، انتھک محنت اور خلوص کے نتیجے میں تھوڑے ہی عرصے میں ایلڈور، کیٹیگوٹو، کٹوبو اور مربونی میں جماعتیں قائم ہوگئیں۔ الحمدللہ علی ذالک
اللہ تعالیٰ نے اس مقدس کام کے لیےآپ کو نہایت ہی مخلص اور جاںنثار ساتھی عطا فرمائے جن میں سے مکرم معلم جمعہ علی صاحب مرحوم والد مکرم عبداللہ حسین جمعہ صاحب مبلغ سلسلہ (حال ریجنل انچارج ٹاویٹا ریجن کینیا)، مزے زبیرورسیینگی، مکرم بکاری مباگا صاحب مرحوم ، مزے سلمان کاجیا اور مزےعمر سالم خاص طور پر قابلِ ذکر ہیں۔
اس علاقے میں پہلی احمدیہ مسجد ایلڈورو جماعت میں 1971ء میں تعمیر کی گئی جس کے لیے ڈیڑھ ایکڑ کا قطعہ زمین مکرم مزے زبیر ورسینگی صاحب نے دیا تھا۔ علاقے کے تمام احمدیوں نے مسجد کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ احباب جماعت بتاتے ہیں کہ مسجد کی بنیادوں میں بھرنے کے لیے پتھر قریبی پہاڑی سے لیا جاتا تھا۔ مبلغ سلسلہ مولانا بشیر احمد اختر صاحب بھی دیگر احباب جماعت کے ساتھ اپنے سر پر پتھر اٹھا کر لاتے تھے اور دیگر تمام کاموں میں بھی احبابِ جماعت کے ساتھ برابر حصہ لیتے تھے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے پختہ اینٹوں کی مسجد اور مختصر مربی ہاؤس تعمیر کیا گیا جو اس وقت تک اس علاقے کے ریجنل ہیڈ کوارٹرز کے طور پر قائم ہے۔
اب جبکہ بفضل خدا اس جماعت میں احباب جماعت کی تعداد پہلے کی نسبت بہت زیادہ ہے، یہ مسجد اس جماعت کے لیے بالکل ناکافی تھی۔ چنانچہ مقامی احباب نے اپنے طور پر اس موجودہ مسجد کے ساتھ ہی ایک نئی مسجد تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا جس کی منظوری ہیڈکوارٹرز سے حاصل کی اور مورخہ 21؍جنوری 2021ء بروز اتوار بعد نماز ظہر امیر صاحب کینیا مولانا طارق محمود ظفر صاحب نے دعاؤں کے ساتھ اس کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس مسجد کے ہال کی لمبائی 18میٹر اور چوڑائی 15میٹر ہو گی، آگے ایک برآمدہ ہوگا۔ اس کے علاوہ مستورات اور مرد حضرات کے لیے علیحدہ علیحدہ واش رومز ہوں گے۔ مربی صاحب کا نیا دفتر بھی تعمیر کیا جائے گا۔ سابقہ مسجد کو مستورات کے ہال کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ لائبریری بھی بنائی جاۓ گی۔ اللہ کے فضل سے 2004ء سے اس علاقے میں بجلی بھی آچکی ہے اس لیے ایم ٹی اے کی سہولت بھی موجود ہے۔ کورونا کی وجہ سے عائد پابندیوں کے پیش نظر زیادہ احباب جماعت اور دیگر دوستوں کو مدعو نہیں کیا گیا تھا اس لیےایک سادہ اور مختصر مگر باوقار تقریب میں مکرم امیر صاحب کینیا نے سنگ بنیاد رکھا۔ آپ کی اقتدا میں دیگر مبلغین سلسلہ، معلمین کرام اور احباب جماعت نے بھی باری باری اینٹیں نصب کیں جس کے بعد مکرم امیر صاحب نے دعا کروائی اور یہ مبارک تقریب ختم ہوئی۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے اس مسجد کو مخلص نمازیوں سے بھر دے اور اسے اس علاقے کے لیے منبع رشد و ہدایت بنائے۔ آمین
(رپورٹ: محمد افضل ظفر۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل )