سویڈن میں سال نو کے آغاز پر وقار عمل
جماعت احمدیہ کی ایک بہت ہی اہم روایت سال نو کے موقع پر دنیا بھر میں وقار عمل کے ذریعہ شہر کی گلیوں اور سڑکوں کی صفائی کرنا ہے۔ نئے سال کے موقع پر جو تقریبات ہوتی ہیں ان کے نتیجہ میں پھیلنے والے گند کو اکٹھا کرنے میں مقامی انتظامیہ کی مدد کے لیے خدام، انصار اور اطفال صبح سویرے نماز تہجد اور فجر کی ادائیگی کے بعد اکٹھے ہو جاتے ہیں۔
امسال مالمو شہرکی مقامی انتظامیہ نے جماعت کو مدد کےلیے ایک جگہ دی تاکہ افراد جماعت وہاں جا کر صفائی میں مدد کریں۔ امسال گمان یہی تھا کہ شاید Covid 19کی وجہ سے آتش بازی کم ہو مگر سویڈن کے مختلف شہروں میں نئے سال کے آغاز پر رات بھر آتشبازی کی جاتی رہی۔
امسال خدام الاحمدیہ نے احباب جماعت کو نماز فجر کے بعد مقررہ جگہ پہنچنے کی ہدایت کی۔ بارش اور سرد موسم کے باوجود اچھی تعداد میں احباب جماعت مقررہ وقت پر پہنچ گئے۔ مکرم منصور چیمہ صاحب قائد خدام الاحمدیہ مالمونے وقار عمل کےلیے آنے والوں میں ماسک اور دستانے تقسیم کیے۔ دو دو افراد کی ٹیمیں بنائیں اور انہیں صفائی کےلیے سامان دے کر مختلف سڑکوں اور گلیوں میں صفائی کےلیے بھجوا دیا۔ تمام شاملین نے بڑی محنت سے آتش بازی کے نتیجہ میں پیدا ہونے والا کوڑا اکٹھا کیا اور لفافوں میں بھر کر ایک مخصوص جگہ پر پہنچا دیا۔ تقریباً ایک گھنٹہ تک یہ وقار عمل جاری رہا۔ وقار عمل کے اختتام پر مکرم قائد صاحب مالمو اور خاکسار نے تمام شاملین کا شکریہ ادا کیا۔ وقار عمل کے آخر پر خاکسار نے دعا کروائی۔ وقار عمل کی کوریج ایم ٹی اے مالمو کی ٹیم نے کی۔ ایم ٹی اے کی ٹیم کو اپنے انٹرویو میں مکرم نجم الحق صاحب صدرجماعت مالمو، قائد صاحب مالمو، ہشام ملک صاحب ناظم وقارعمل مالمونے وقار عمل کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
اسی دن سویڈن کی نیشنل اخبار Aftonbladet نے جماعت سے رابطہ کیا اور وقار عمل کے حوالے سے انٹرویو کیا۔ اخبار کو وقار عمل کی تصاویر بھی بھجوائی گئیں۔ Aftonbladet نے اسی دن شام کو بہت سی تصاویر کے ساتھ وقار عمل کی خبر کو شائع کر دیا۔ اخبار نے اس خبر کو اپنے فیس بک پیج پر ڈالنے کے ساتھ ساتھ اپنے انسٹا گرام پر بھی ڈالا۔ فیس بک اور انسٹا گرام پراکثر لوگوں نے وقار عمل کے اس پروگرام کو بہت پسند کیا۔ بہت ہی خوبصورت تبصرے کیے اور جماعت کے کاموں کی تعریف کی۔ اس طرح اس وقار عمل کےذریعہ اللہ کے فضل سے جماعت کے بارے میں بہت بڑی تعداد میں لوگوں کو تعارف ہوا ہے۔ الحمد للہ
چند تبصرے قارئین کی دلچسپی کےلیے پیش ہیں۔
(1)بہت افسوس کی بات ہے کہ لوگ کمنٹس میں ان لوگوں کو برا کہہ رہے ہیں۔ حالانکہ جو کام انہوں نے کیا ہے وہ بہت ہی زبردست ہے۔ آپ لوگوں کو ان کے اس کام کی وجہ سے ان کا شکر گزار ہونا چاہیے۔ یہ بہت ہی حیران کن لوگ ہیں جو کہ حقیقت میں ملک کےلیے کوشش کر رہے ہیں۔
(2)لاجواب۔ اگر مجھے معلوم ہوتا تو میں مدد کرتا۔ حیرت انگیز طور پر خوبصورتی سے کام کیا گیا۔
(3)کتنی خوش قسمتی ہے کہ اس یوتھ یونین میں ان جیسے ہیرو موجود ہیں جنہوں نے سال بہ سال نئے سال کے بعد صفائی کی ، لیکن دوسری طرف افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ انہیں دوسروں کی صفائی کرنے کی ضرورت پڑ رہی ہے۔
(4)بہت عمدہ ، اور چہرے پر ماسک بھی ہیں۔ مثالی لوگ!
(5)اچھے نوجوان جو دوسروں کےڈالے گند کی صفائی کرنا چاہتے ہیں۔
(6)ان لوگوں نے بہت عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا لیکن یہ قابل افسوس ہے کہ نئے سال کا جشن منانے والوں نے اس طرح سے گندگی پھیلائی۔ سوچتی ہوں کہ گند بکھیرنے والے لوگوں میں سے کسی کو شرم آتی ہوگی جب وہ دوسروں کو اُن کاپھیلایا ہوا گند اٹھاتے ہوئے دیکھ رہے ہوں گے؟
(رپورٹ: رضوان احمد افضل۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)
٭…٭…٭