کیا بچوں کے رشتے کرتے وقت خاندان کے بارے میں تحقیق کروانا درست ہے؟
سوال: لجنہ اماء اللہ ہالینڈ کی اسی 22؍اگست 2020ء کی Virtual ملاقات میں ایک ممبر لجنہ نے حضور انور کی خدمت اقدس میں عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ کی ذات ستارہے۔اور بچوں کے رشتے کرتے وقت جب ہم لڑکا لڑکی یا ان کے خاندان کے بارے میں تحقیق کرواتے ہیں تو کیا یہ ٹھیک ہے؟ اس پر حضور انور نے فرمایا:
جواب: اللہ تعالیٰ ستّار تو ہے اور اللہ تعالیٰ ستّاری کو پسند کرتا ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں کے عیب اگر کسی کوپتہ لگ جائیں تو وہ لوگوں کو بتانے نہیں چاہئیں اور پردہ پوشی کرنی چاہیے۔ لیکن رشتہ کے بارے میں قرآن کریم کا یہ بھی حکم ہے کہ قول سدید سے کام لو۔جو بھی رشتہ ہے، لڑکے اور لڑکی میں جو بھی نقص ہیں، باتیں ہیں ان کا ایک دوسرے کو پتہ لگنا چاہیے۔بالکل سچائی سے کام لو، کوئی ایچ پیچ نہ ہو تا کہ بعد میں رشتہ میں دراڑیں نہ پڑیں۔اس لیے ہر بات کھل کے بتا دینی چاہیے۔رشتہ کا معاملہ بڑا Sensitive معاملہ ہے۔بعد میں لڑائیاں ہوتی ہیں، باتیں ہوتی ہیں کہ ہمیں یہ نہیں بتایا ، وہ نہیں بتایا۔تو اس لیے بہتر ہے کہ رشتہ کرتے ہوئے یہ ساری باتیں بتاؤ اور قرآن کریم کی نکاح کی آیات جو ہیں ان میں اسی لیے قول سدید کے بارے میں زور دیا گیا ہے۔ستاری کا ایک حکم اپنی جگہ ہے وہ یہ ہے کہ تم نے کسی کے عیب ظاہر نہیں کرنے۔تم جو رشتہ بتا رہے ہو تو یہ بتا دو کہ یہ رشتہ ہے۔باقی اگر آپ کو اس کے بارے میں کوئی کمزوری کا پتہ بھی ہے، جس کارشتہ تجویز کر رہے ہیں تو یہ بتا دیں کہ یہ رشتہ ہے تم لوگ خود ہی آپس میں بیٹھو، ملو، دیکھو، دعا کرو اور پھر فیصلہ کرو۔اگر آپ نے ستاری کرنی ہے تو یہ ہے۔نہ یہ ہے کہ رشتہ بتانے سے پہلے آپ اس کو یہ کہہ دیں کہ اس میں تو یہ نقص ہے، یہ نقص ہے، یہ نقص ہے اور اس کا رشتہ ہی نہ ہو۔ کہہ دیں یہ رشتہ ہے، تجویز ہے۔ اس میں اچھائیاں کیا ہیں، برائیاں کیا ہیں؟ یہ تم لوگ خود مل کے بیٹھ کے دیکھو اور اگر تم لوگوں کو پسند آتا ہے تو کرلو،پھر دعا کر کے فیصلہ کرو۔اصل چیز یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ عالم الغیب ہے۔اور غیب کا علم اللہ تعالیٰ کو ہے کہ کونسا رشتہ کس کےلیے بہتر ہے۔اس لیے دعا کر کے فیصلہ کرنا چاہیے۔اس لیے اللہ تعالیٰ نے کہا ہے کہ استخارہ بھی کرنا چاہیے۔ استخارہ کا مطلب خیر مانگنا ہے۔اللہ تعالیٰ سے خیر مانگنی چاہیے کہ اس رشتہ میں خیر ہے تو میرے لیے بہتری ہو اورآسانی سے رستے کھل جائیں۔اور اگر اس رشتہ میں خیر نہیں ہے تواس رشتہ میں میرے لیے روک پڑ جائے۔ تو ستاری کامطلب یہ بھی نہیں ہے کہ رشتہ کرتے ہوئے جو حقائق ہیں وہ بھی نہ بتائے جائیں۔اگر آپس میں دونوں فریق مل بیٹھتے ہیں توبہتر یہی ہے کہ قول سدید سے کام لیتے ہوئے آپس میں جو بھی اچھائیاں برائیاں ہیں۔ایک دوسرے کا پتہ لگنا چاہیے۔ہر ایک شخص Perfect نہیں ہوتا، ہر ایک میں برائیاں بھی ہوتی ہیں اچھائیاں بھی ہوتی ہیں۔یہ بھی مطلب نہیں ہے کہ برائیوں کا اعلان کرتے پھرو۔لیکن اگر کوئی ایسی بات ہےجس سے بعد میں رشتہ میں دراڑ پڑنے کا خطرہ ہو، ٹوٹنے کا خطرہ ہو تو بہتر ہے کہ وہ برائی یا وہ بات پہلے ہی بتا دو۔ کوئی کمزوری ہے، کوئی بیماری ہے، کسی لڑکی میں اگر اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت نہیں یا کسی مرد میں کوئی کمزوری ہے تو وہ پہلے ہی ایک دوسرے کو پتہ لگ جانی چاہیے تا کہ بعد میں مسائل پیدا نہ ہوں۔