وہ جس کی زندگی ناپاکی اور گندے گناہوں سے ملوث ہے وہ ہمیشہ خوفزدہ رہتاہے
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں :
’’حق اور انصا ف پرقائم ہو جاؤ اور چاہئے کہ ہر ایک گواہی تمہاری خدا کے لئے ہو۔ جھوٹ مت بولو اگرچہ سچ بولنے سے تمہاری جانوں کو نقصان پہنچے یااس سے تمہارے ماں باپ کو ضرر پہنچے اور قریبیوں کو جیسے بیٹے وغیر ہ کو‘‘۔
(اسلامی اصول کی فلاسفی صفحہ 53)
پھرآپؑ نے فرمایا :’’سچ میں ایک جرأت اور دلیری ہوتی ہے۔ جھوٹا انسان بزدل ہوتاہے۔ وہ جس کی زندگی ناپاکی اور گندے گناہوں سے ملوث ہے وہ ہمیشہ خوفزدہ رہتاہے اور مقابلہ نہیں کر سکتا۔ ایک صادق انسان کی طرح دلیری اور جرأت سے اپنی صداقت کااظہار نہیں کرسکتا اور اپنی پاکدامنی کاثبوت نہیں دے سکتا۔ دنیوی معاملات میں ہی غور کرکے دیکھ لو کہ کون ہے جس کو ذرا سی بھی خدانے خوش حیثیتی عطا کی ہو اور اس کے حاسد نہ ہوں۔ ہر خوش حیثیت کے حاسد ضرور ہوجاتے ہیں اور ساتھ ہی لگے رہتے ہیں۔ یہی حال دینی امور کا ہے۔ شیطان بھی اصلاح کا دشمن ہے۔ پس انسان کو چاہئے کہ اپناحساب صا ف رکھے اور خدا سے معاملہ درست رکھے۔ خداکو راضی کرے پھرکسی سے خوف نہ کھائے اور نہ کسی کی پروا کرے۔ ایسے معاملات سے پرہیز کرے جن سے خود ہی مَورد ِعذاب ہو جاوے مگریہ سب کچھ بھی تائید غیبی اور توفیق الٰہی کے سوا نہیں ہو سکتا۔ صرف انسانی کوشش کچھ بنا نہیں سکتی جب تک خدا کا فضل شامل حال نہ ہو۔
خُلِقَ الْاِنْسَانُ ضَعِیْفًا(النساء :29)۔
انسان ناتواں ہے، غلطیوں سے پُرہے، مشکلات چاروں طرف سے گھیرے ہوئے ہیں۔ پس دعا کرنی چاہئے کہ اللہ تعالیٰ نیکی کی توفیق عطا کرے۔ اور تائیدات ِ غیبی اور فضل کے فیضان کا وارث بنادے۔‘‘
(ملفوظات جلد پنجم صفحہ 543۔ایڈیشن 2003ء)