جلسہ تقسیم اسناد حسن کارکردگی 2019ء مجلس انصاراللہ جرمنی
٭…مجلس روڈر مارک نے علم انعامی حاصل کیا
٭…نماز کے لیے مسجد میں بروقت آنے ، اپنے بھائیوں کے قصور معاف کرنے کی تلقین
(فرانکفرٹ، نمائندہ الفضل انٹرنیشنل) جماعتِ احمدیہ کی مردانہ ذیلی تنظیموں میں مسابقت کی روح کے قرآنی حکم کو سامنے رکھتے ہوئے مجالس کے درمیان مختلف نوعیت کے مقابلہ جات کی روایت ابتدا سےہی جاری ہے۔ دورانِ سال کارکردگی کے اعتبار سے اول پوزیشن حاصل کرنے والی مجلس کو علم انعامی عطا کرنے کی روایت 1957ء میں پڑی۔ چنانچہ سب سے پہلا علم انعامی 1957ء میں ملتان شہر کی مجلس نے حاصل کیا جس کو زعیم اعلیٰ ملتان شہر میاں محمد سعید صاحب نے وصول کرنے کا اعزاز حاصل کیا۔
مجلس انصاراللہ جرمنی میں تاریخی نوعیت کی اس روایت کو نبھا رہی ہے اور ہر سال پہلی دس مجالس کو حسن کارکردگی کے اعتبار سے حسن کارکردگی کی اسناد اور اول پوزیشن حاصل کرنے والی مجلس کو علم انعامی عطا کیا جاتا ہے۔ کووڈ 19 کی وجہ سے 2019ء کی تقریب جو 2020ء میں منعقد ہونا تھی اب تک منعقد نہ ہو سکی تھی۔ جرمن حکومت کی طرف سے لاک ڈاؤن کی میعاد کو بار بار بڑھائے جانے کے بعد مجلس انصاراللہ نے حسن کارکردگی کی یہ تقریب آن لائن منعقد کرنے کا فیصلہ کیا اور اجازت کے لیے حضرت امیر المومنین کی خدمت میں تحریر کیا۔ حضور کی طرف سے منظوری آنے کے بعد جلسہ تقسیم اسناد حسن کارکردگی برائے سال 2019ء کی یہ آن لائن تقریب مورخہ 28؍مارچ 2021ء بروز ہفتہ 5بجے شام بیت السبوح میں مکرم مبارک احمد شاہدصاحب صدر مجلس انصار اللہ جرمنی کی صدارت میں منعقد ہوئی۔ تقریب کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جو مکرم محمّد ایوب صاحب قائد تعلیم القرآن نے کی۔ مکرم اشفاق احمد سندھو نے دعائیہ اشعار؎
بڑھتی رہے خدا کی محبت خدا کرے
حاصل ہو تم کو دید کی لذّت خدا کرے
خوش الحانی سے پیش کی۔ بعد ازاں صدر مجلس انصاراللہ نے اپنی تقریر میں بتایا کہ قرآن کریم میں اللہ نے نیکیوں میں سبقت لے جانے والوں کو بہترین مخلوق قرار دیا ہے۔ ذیلی تنظیمیں بھی اسی لائحہ عمل کے تحت کام کرتی ہیں۔ حضرت مصلح موعودؓ نے مجلس انصار اللہ کے قیام کی اغراض بیان کرتے ہوئے یہ بھی فرمایا ہے کہ انصار سے خدا تعالیٰ وہی کام لے گا جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے انصار سے لیا گیا۔ صدر مجلس نے انصار اللہ کی طرف سے کیے جانے والے بعض کاموں کے ذکر میں یہ بھی بتایا کہ دوران سال مجلس انصار اللہ جرمنی نے 51 چیریٹی واکس کا اہتمام کیا جس میں 1 لاکھ 35 ہزار یورو کی آمد ہوئی جس کو علاقہ میں فلاحی کاموں پر خرچ کیا گیا۔
مکرم شاہد حسن صاحب ایڈیشنل قائد عمومی نے اپنی مختصر تقریر میں بتایا کہ جرمنی میں 277 مجالس ہیں جن کے 40 زون بنائے گئے ہیں۔ مجالس کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ چھوٹی مجالس میں انصار کی تعداد 1 سے 10 کے درمیان ہے اور 11 یا اس سے زائد انصار پر مشتمل مجالس بڑی مجالس کہلاتی ہیں۔
آج کی اس خصوصی تقریب میں 5 زون، 5 چھوٹی مجالس اور دس بڑی مجالس کو بالترتیب حسن کارکردگی کے اعتبار سے اسناد دی جائیں گی۔ مجلس انصاراللہ جرمنی ہر سال مضمون نویسی کا مقابلہ بھی منعقدکرتی ہے جس میں 60 ہزار سے ایک لاکھ بیس ہزار الفاظ پر مشتمل مقالہ لکھا جاتا ہے۔ 2019ء میں مقالہ کا موضوع ’حقوق العباد‘ تھا۔ جس میں مکرم ظہیر احمد طاہر صاحب مجلس Neuhofنے اول مکرم محمد ادریس صاحب مجلس Neuhofنے دوم اور مکرم محمد امین خالدصاحب مجلس بیت الرشید Hamburg نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ اول پوزیشن پر500 یورو نقد، کتب سلسلہ کا سیٹ اور سند امتیاز بطور انعام دیا گیا۔ جبکہ دوم کے لیے 300یورو۔ سوم کے لیے 200 یورو، کتابوں کا سیٹ اور سند امتیاز شامل تھا۔ حسن کارکردگی کے اعتبار سے مجلس Rödermark علم انعامی کی حقدار ٹھہری جو زعیم مجلس مکرم خواجہ ساجد احمدصاحب نے اسٹیج پر آکر وصول کیا۔ یاد رہے کہ 2018ء کاعلم انعامی بھی اسی مجلس کے حصہ میں آیا تھا۔ دیگر زون، چھوٹی، بڑی مجالس کے اسناد حاصل کرنے والے زونل ناظمین اعلیٰ و زعماء مجالس کی فہرست علیحدہ سے شائع کی جا رہی ہے۔
آخر پر مشنری انچارج مکرم صداقت احمد صاحب نے اپنی تقریر میں کہا کہ نیکی کرنے کی نعمت آپ کو ہر مذہب میں ملے گی لیکن نیکی میں مقابلہ کی تلقین اسلام نے کی ہے۔ ایسا معاشرہ جس میں مقابلہ کی روح نہ ہو وہ تنزل کا شکار ہو جاتا ہے۔ مسلمانوں کا نصب العین یہی بتایا گیا ہے کہ نیکیوں میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کا مقابلہ کرو۔ مجلس انصاراللہ میں مقابلہ جات بھی نیکی میں سبقت کی روح کے تحت ہی کیے جاتے ہیں۔ قرآن کریم میں جن تین گروہوں کا ذکر ہے ان میں تیسرا بہترین گروہ وہی ہے جو نیکیوں میں آگے بڑھنے والوں کا ہے۔ مدینہ کے نواح میں رہنے والے صحابہ جو پانچوں نمازوں میں حاضر نہ ہو سکتے تھے باری باری ڈیوٹیاں دیا کرتے تھے اور نماز میں جا کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمودہ باتیں نوٹ کر کے آکر بتلایا کرتے تھے۔ انسان نیکی کی نیت کرے تو نیکی کرنے کے مواقع اس کثرت سے موجود ہیں۔ مثلاً پہلی صف میں نماز پڑھنے اور اذان دینے کے ثواب کے بارے میں آتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر لوگوں کو ثواب کی نوعیت کا پتہ چل جائے تو اس کثرت سے لوگ آئیں کہ قرعہ اندازی سے فیصلہ کرنا پڑے۔ اسی طرح مسجد میں پہلے آنے والے کو اونٹ کی قربانی کے برابرثواب کا ذکر ملتا ہے۔ اگر ہم صحابہ کے نمونے اپنا لیں تو ہم میں سے ہر وجود اپنے اندر تبدیلی محسوس کرے گا۔ لیکن اگر ہم نماز باجماعت میں آخری صف میں آکر شامل ہوں تو مقابلہ کی دوڑ جس کا ہمیں حکم ہے اس کی نفی کرنے والے ہوں گے۔ اسی طرح کرسی پر بیٹھ کر اشد مجبوری کی حالت میں نماز پڑھنی چاہیے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب آدھا ہے اس پر کمزور صحابہ نے بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھنا شروع کر دی۔
مکرم مشنری انچارج صاحب نے آپس میں رنجشیں ختم کرنے اور جلد صلح کرنے کی تلقین کی۔ آپ نے انصار کوحضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اس ارشاد کی اہمیت کی طرف متوجہ کیا ’’شریر ہے وہ انسان جو اپنے بھائی کو معاف نہیں کرتا۔ وہ کاٹا جائے گا۔ آپ نے آنحضورصلی اللہ علیہ وسلم کی اس نصیحت کی طرف بھی متوجہ کیاکہ جو صلح کرنے میں پہل کرتا ہے وہ پانچ سو سال پہلے جنت میں جائے گا۔ اس ضمن میں آپ نے جنگ تبوک کا واقعہ بھی تفصیل سے سنایا۔ آپ نے کہا کہ قرآن میں جن لوگوں کا ذکر ہے ان کی روایات کو ہم نے زندہ رکھنا ہے۔ تیسرا گروہ جو سبقت لے جانے والوں کا ہے۔ وہ گروہ آخرین میں بھی ہوگا اور تعداد میں قلیل ہوگا۔ پس ہم جنہوں نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بیعت کی ہے اور خلافت کا فیض ہم میں جاری ہے نیکیوں میں ہمیشہ ترقی کرنی ہے اور اس ترقی میں عاجزی کو بھی اختیار کرنا ہے۔ ہر عہدے دار کو دین کی خدمت عاجزی کے ساتھ کرنی ہے۔
اس کے بعد آپ نے تقریب کے تمام کارکنان کا شکریہ ادا کیا اور اجتماعی دعا کروائی۔ ٹھیک 7بجے شام وقت پر یہ تقریب اختتام پذیر ہوئی۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق 6000 افراد نے آن لائن تقریب سے استفادہ کیا۔
(رپورٹ: عرفان احمدخان۔ نمائندہ الفضل انٹر نیشنل)