محترمہ فضیلت جہاں بیگم صاحبہ
(تحریر ماسٹر عبد السمیع خان صاحب مرحوم)
ہماری پھوپھی جان فضیلت جہاں بیگم صاحبہ اہلیہ چودھری عبدالقادر خاں صاحب کاٹھگڑھی مورخہ 18؍نومبر2017ء کی صبح بعمر97سال وفات پاگئیں۔
اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔
آپ حضرت مسیح موعودؑ کے صحابی حضرت چودھری عبدالسلام صاحب کاٹھگڑھیؓ کی بیٹی اور حضرت چودھری عبدالحئ خاں صاحب کاٹھگڑھیؓ صحابی حضرت مسیح موعودؑ کی بہو تھیں۔
آپ کی پیدائش 1920ء میں کاٹھگڑھ ضلع ہوشیارپور میں ہوئی۔ بچپن سے والدین کو بےحد پیاری تھیں۔ اِن سے پہلے ان کی ایک ہمشیرہ وفات پا چکی تھیں۔ قادیان دارالامان سے مڈل کا امتحان پاس کیا۔ محلّہ دارالفضل قادیان میں ہمارے دادا جان حضرت چودھری عبدالسلام صاحب نے مکان بنوایا اس میں خاکسار کے والد چودھری عبدالرحیم صاحب کاٹھگڑھی رہائش پذیر تھے اور ہمارے چچا جان صوفی عبدالرحمان صاحب جامعہ احمدیہ قادیان میں زیرِ تعلیم تھے۔
قریب ہی چودھری محمد اسماعیل صاحب کاٹھگڑھی اپنی بیگم عظمت بی بی صاحبہ کے ساتھ رہائش پذیر تھے۔ ان کی قربت بھی ہماری پھوپھی صاحبہ کو رہی۔ تقریباً پندرہ سال کی عمر تک آپ قادیان کے پاکیزہ ماحول میں رہیں۔ اس کے بعد کاٹھگڑھ آگئیں۔ وہاں ہمارے دادا جان کا قائم کردہ لڑکیوں کا سکول تھا اس میں آپ کو بلا معاوضہ بطور استاد کام کرنے کا موقع ملا۔ خاکسار کی عمر گو چھوٹی تھی مگر مجھے یاد ہے کہ آ پ کی شادی ستمبر1941ءمیں چودھری عبدالقادر خاں صاحب ابن حضرت چودھری عبدالحئی خاں صاحبؓ سے ہوئی۔ چونکہ عبدالقادرخاں صاحب ریلوے میں ملازم تھےاس لیے وہاں اسلامیہ پارک لاہور میں کرایہ کے مکان میں رہائش اختیار کی۔ 1947ء میں تقسیم ملک سے قبل ہمارے ماموں عبداللطیف خاں صاحب سابق آڈیٹر تحریک جدید کی شادی میں شرکت کے لیے آئیں اور تب ہی ہجرت کرنا پڑی۔ ہجرت کے بعد نومبر1947ء میں دوبچوں اور دیگر خاندان کے افرادکے ہم راہ لاہور اسلامیہ پارک پہنچیں۔
جلد ہی راجگڑھ کے حلقہ رام نگر میں ہندوؤں کا متروکہ مکان الاٹ ہوااور وہاں منتقل ہو گئیں۔ وہاں آپ کو صدر لجنہ اماءاللہ کے طور پر 12 سال خدمت کا موقع ملااور تقریبا ًعرصہ 20سال بطور سیکرٹری مال کام کیا۔
آپ نے اپنے والد حضرت چودھری عبدالسلام صاحبؓ کے حالات زندگی تحریر کرتے ہوئے حضرت نواب مبارکہ بیگم صاحبہؓ سے کوٹھی پام ویو میں ملاقات کا ذکر کچھ اس طرح کیا کہ بیگم میر مشتاق احمد صاحب کےساتھ ڈیوس روڈ لاہور حضرت نواب مبارکہ بیگم صاحبہ سے ملاقات کے لیے گئی۔آپ فرمانے لگیں اپنا تعارف کروائیں۔ میں نے عرض کیا کہ آپا جان حلقہ راجگڑھ کی سیکرٹری مال ہوں تو فرمانے لگیں اس طرح نہیں تم پیچھے سے کہاں سے ہو؟یہ بتاؤ۔ میں نے عرض کیاکہ میں حضرت چودھری عبدالسلام صاحب کاٹھگڑھیؓ کی بیٹی ہوں۔ یہ سن کر آپ خوش ہوئیں اور فرمایا:تم تو بہت مخلص باپ کی بیٹی ہو۔ میں تو ان کو جانتی ہوں۔ ان کے خطوط ا کثر حضرت مسیح موعودؑ کی خدمت میں آتے رہتے تھے اورمیں پاس بیٹھ کر پڑھا کرتی تھی۔ اُن کی تحریر بہت اچھی تھی اُن کی شکل بھی یاد ہے۔ میں نے عرض کی کہ آپا جان ہمارے لیے دُعا کریں تو فرمانے لگیں میں تو آپ لوگوں کے لیے روز دُعا کرتی ہوں اس طرح کہ پہلے سب سے اپنے لیے پھر خاندان کے لیے، پھر صحابہؓ کے لیے اور اُن کی اولاد کے لیے اُن میں تم بھی آجاتی ہو۔
2013ء میں آپ کے بیٹے مکرم عبدالماجد صاحب کی وفات بعمر66سال لاہور حلقہ راجگڑھ میں ہوئی۔ اس کے بعد آپ نے اُس گھر کو چھوڑکر اپنے داماد جو لاہور میں مربی سلسلہ تھے کے پاس رہائش اختیار کی اور بعد ازاں 2016ءمیں آپ ربوہ منتقل ہو گئیں۔ آخر عمر تک اللہ تعالیٰ کے فضل سےآپ کے ہوش و حواس قائم رہے۔
آپ کو حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی جماعت سے بے حد پیار تھا۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبات باقاعدگی سے سنتیں۔ ضعیف العمری میں بھی ایم ٹی اے کے پروگرام خصوصاً انتخاب سخن بڑےشوق سے سنتی تھیں۔ ہر ایک سے بہت خوشی سے ملتیں اور ان کی خوشی غمی میں شریک ہوتی تھیں۔ بلا کا حافظہ تھا۔ چھوٹے بچوں کے نام بھی آپ کویاد ہوتےتھے۔ پرانے بزرگوں کا اکثر ذکر خیر کرتی رہتی تھیں۔ کاٹھگڑھ کی نہایت ہر دل عزیز شخصیت تھیں۔ اپنے بھائیوں کی نسلوں سے بہت پیار تھا، اگر چند روز تک اُن کو کوئی نہ ملتاتو شکوہ کرتی تھیں۔
حضور ایدہ اللہ تعالیٰ نے بھی آپ کی نماز جنازہ غائب ادا فرمائی۔ آپ کے تین بیٹے اور دو بیٹیاں حیات ہیں۔
اللہ تعالیٰ آپ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین۔
٭…٭…٭