نیشنل عاملہ لجنہ اماء اللہ انڈونیشیا کی امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے (آن لائن) ملاقات
یہ محض اللہ تعالیٰ کا فضل و احسان ہے کہ مشرق بعید کے ملک انڈونیشیا کی نیشنل عاملہ لجنہ اماء اللہ کو مورخہ 03؍اپریل 2021ء اپنے پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے بمقام رحمت ہال وسطی جکارتہ میں مواصلاتی ملاقات کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔ حضور انور نے دعا سے ملاقات کا آغاز فرمایا۔ 32ممبرات لجنہ اماء اللہ پر مشتمل نیشنل عاملہ کو اس ملاقات میں شرکت کرنے کی توفیق ملی۔ دعا کے بعد صدر لجنہ اماءاللہ محترمہ عائشہ صاحبہ نے لجنہ اماء اللہ انڈونیشیا کی مہمات کے متعلق ایک تعارفی ڈاکومنٹری پیش کی۔ اس کے بعد تمام ممبرات عاملہ نے یکے بعد دیگرے کھڑے ہو کر اپنا تعارف کروایا۔ حضور انور نے تمام ممبرات کو اپنی قیمتی نصائح سے نوازا۔ حضور انور کی بعض نصائح درج ذیل ہیں:
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے معاون صدر برائے واقفات نو کو فرمایا:
تمام واقفات نو کو مناسب تربیت دیں۔ ہر ایک واقفات نو کو باقاعدگی سے پنج وقتہ نماز ادا کرنی چاہیے۔ ان کو روزانہ قرآن شریف کی تلاوت کرنی چاہیے۔ ان کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بعض کتب کو جن کا انڈونیشین زبان میں ترجمہ ہوچکا ہے پڑھنا چاہیے اور باقی کتب کوبھی اور میرے خطبات کو ہر جمعہ کو سنناچاہیے۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ تمام واقفات نوجماعتی نظام سے منسلک ہوں اور خلافت سے بھی ان کا پختہ تعلق ہو۔ نیز یہ کہ وہ دینی علوم کے حصول میں اپنے اوقات صرف کریں۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نائب جنرل سیکرٹری کو فرمایا :
آپ جنرل سیکرٹری صاحبہ کی رپورٹ تیار کرنے میں مدد کرتی ہیں۔ آپ یقینی بنائیں کہ ہر ایک رپورٹ جو آپ کو آتی ہے ان کو جواب دینا چاہیے اور ان کی تعریف بھی کرنی چاہیے۔ بہرحال ان کو جواب دینا چاہیے خواہ انہوں نے اچھا کام کیا ہو یا کام پورا نہ کیا ہو۔ اگر اچھا کام کریں تو ان کو تعریفی خط بھیج دیں۔ اگر ان کوکسی امر کی طرف توجہ دلانے کی ضرورت ہو تو توجہ دلائیں۔
ایک عاملہ ممبر نے حضور انور کی خدمت میں سوال پیش کیا کہ ہم مالی قربانی میں کس طرح چندہ دہندگان کی تعداد بڑھائیں۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:
آپ ان کو یقین دلائیں کہ یہ مالی قربانی ایک ٹیکس نہیں ہے۔ ہر ایک سچےمسلمان کا کام ہے کہ ان کو جماعت کے لیے قربانی کرنی چاہیے۔ اور یہ قرآن میں مذکور ہے۔ اللہ تعالیٰ سورۂ بقرہ میں فرماتا ہے کہ (متقی کی علامات) غیب پر ایمان لانا، نماز قائم کرنا اور اللہ کی راہ میں خرچ کرنا ہے۔ پس یہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ تمہیں مالی قربانی کے لیے بھی خرچ کرنا چاہیے۔ یہ خاص طور پر اپنے ملک میں اور دنیا بھر کے لیے عموماً جماعت کے روزانہ کے اخرجات اور اسی طرح اللہ تعالیٰ کے پیغام کی اشاعت کے لیے ہے۔ لہٰذا ہم اللہ کا قرب پانے کے لیےہی قربانی کرتے ہیں۔ پس اس کی اہمیت کا احساس دلائیں۔ بہت ساری قرآنی آیات ہیں جہاں مالی قربانی کی اہمیت مذکور ہے۔ اس کے متعلق پہلے خلفاء کے خطبات میں بلکہ میرے خطبات میں بھی کافی زیادہ (مواد) موجود ہے جہاں میں نے قربانی کی اہمیت کے متعلق تفصیلاً ذکر کیا۔ لہٰذا جب لوگوں کو قربانی کی اہمیت کا پتہ لگے گا تو وہ چندہ دے دیں گے۔ مگر ان کو یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ ٹیکس نہیں ہے۔ پس اگر وہ بخوشی قربانی کریں اور دل کھول کے کریں تو اللہ ان کو اجر دے گا۔
پھر ایک اَور لجنہ ممبر نے دوسرا سوا ل پیش کیا کہ ہم کس طرح ممبرات کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتابوں کے پڑھنے کی طرف توجہ دلائیں۔ اس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:
آپ کو خاص کر پڑھی لکھی عورتوں اور معیارِ کبیر کی ناصرات کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب سے بعض اقتباس پیش کرنے چاہئیں جو عورت کے متعلق اور روزانہ کی زندگی کے متعلق ہیں۔ آپ ان کو توجہ دلائیں بالآخر ان میں اس کی طرف توجہ پیدا ہو جائے گی۔ دیکھیں اگر آپ ان کو پوری کتاب دے دیں گی تو بعض اوقات ان میں ایسی توجہ پیدا نہیں ہوگی مگر جب آپ کسی خاص عنوان پر مختلف کتب سے اقتباسات لےکر پیش کریں گی تو اس طریقے سے ان میں پوری کتاب پڑھنے کی طرف توجہ پیدا ہوجائے گی۔ پس جب ان کو یہ توجہ پیدا ہوگی تووہ دوسری کتب کا بھی مطالعہ کریں گی۔
آخر پر ایک لجنہ ممبر نے یہ سوا ل پیش کیا کہ حضور ہم نے تقریباً 800 کے قریب لجنہ ممبرات کی تبلیغی کلاسز کا انعقاد کیا ہے۔ مگر ان میں سے بعض کو تبلیغ کرنے میں پورا اعتماد حاصل نہیں ہوا۔ اس پر حضور انور نےفرمایا:
سب سے پہلے ان کو ٹریننگ دیں۔ ان کے اندر اعتماد پیدا کریں۔ اعتماد پیدا کر کے بعض سلیبس تیار کریں، بعض کورس شروع کریں اور ان کو ٹریننگ دیں۔ ان کو بتادیں کہ یہی باتیں ہیں جو آپ کو پڑھنی ہیں۔ ایسے وہ معمولی سوالات کے جواب دے سکیں گی۔ کم از کم بعض کیسٹس اور سی ڈی بھی تیار کروائیں اور جب وہ تبلیغ کر رہی ہوں تو انہیں دے دیں۔ یہ خود کے سیکھنے اور تبلیغ کرنے میں بہت مدد کرے گی۔ لہٰذا اگر ان کو بعض ریکارڈ شدہ سی ڈیز دے دیں جن میں تمام سوالات کے جوابات موجود ہوں جو غیر احمدیوں یا غیر مسلموں نے پیش کیے ہوں تو اس طریقے سے وہ خود سیکھیں گی یعنی کس طرح جواب دینا ہے۔ علاوہ از یں وہ دوسروں کےسامنے بھی یہ سی ڈی پلے کر سکیں گی۔ اس طریقے سے آپ سب سے پہلے کلاسز لگوالیں اور ان کو سمجھا دیں کہ یہی احمدیت یعنی حقیقی اسلام کی تعلیم ہے۔ پھر جب وہ احمدیت یعنی حقیقی اسلام کی تعلیم کے بارہ میں سیکھ لیں تب وہ تبلیغ کر سکیں گی۔ پس ان میں پورا اعتماد پیدا کرنا ضروری ہے اور یہ اعتماد تعلیم سے ہی پیدا ہوگا۔ ان کو بار بار اس مواد کو پڑھنا چاہیے۔
بعض ممبرات عاملہ کے تاثرات
ملاقات کے بعد بعض ممبرات نے اپنے تاثرات بیان کیے جو درج ذیل ہیں:
صدر لجنہ اماءاللہ انڈونیشیا مکرمہ عائشہ صاحبہ ذکر کرتی ہیں: ملاقات سے پہلےکی کیفیت گویا ایسی تھی جیسے ایک بچہ جو اپنے والد کے دیدار کی تمنا رکھتا ہو اور بالآخر وہ وقت میسر آجائے۔ مگر دل میں یہ خوف دامنگیر ہوا تھا کہ کیا اس ملاقات سے ہمارے روحانی باپ خوش ہوںگے یا نہیں۔ جب ملاقات کی منظوری آگئی تو ہم نے حتی الوسع تیاریاں کیں۔ اپنے پیارے آقا کے لئے مختصر ویڈیو مع کوائف بھی ہم نے پیش کی اس خواہش اور تڑپ کے ساتھ کہ ہمارے آقا ہم سے راضی ہوں۔ اور حضور نے جو بھی نصائح کیں وہ یقیناً حضور کی ہم پر شفقت ہے جو ہماری آئندہ کی ترقیات کے لئے ضروری ہیں۔ اس تاریخی دن میں ہم نے ریہرسل بھی کی۔ ہمارے دل خوشی سے بھرے ہوئے ہیں۔ جو کمیاں ہیں ہم ان کو دور کرنے کا عزم کریں گے۔ فجزا کم اللہ پیارے حضور۔ آپ کی زریں نصائح اور توجہ ہمارے لیے باعث صد مسرت ہیں۔ تمام کمیاں ہم درست کریں گے۔ انڈونیشیا کی لجنہ کی طرف سے محبت بھرا سلام قبول فرمائیں۔
محاسبہ مال محترمہ قمریہ صاحبہ: نہایت شکرگزار ہوں لیکن دل میں بے چینی اور پریشانی دامنگیر ہوئی کہ اس عاجز کو ایسا موقع ملا ہے۔ پس یہ ایک غیر معمولی روحانی تجربہ ہے جو ایمان و ایقان کی تقویت کا باعث ہے۔ علاوہ ازیں یہ ملاقات محبت ذاتِ باری میں اور محبت رسول میں اور خلیفہ وقت کی محبت میں اور خدمتِ دین کے جذبات میں گویا ایک نئی روح پھونکتی ہے۔
نائب صدر مال مکرمہ یاتی برماوی صاحبہ لکھتی ہیں: جب پیارے حضور کو دیکھا تو تمام پریشانیاں یکدم ختم ہوگئیں۔میں حضور انور کی تمام نصائح پر عمل کرنے کی کوشش کروں گی۔
نائب صدر تعلیم مکرمہ نووی نیرہ نورصاحبہ لکھتی ہیں: اس ملاقات کے لئے میں نہایت خوشی اور خوف محسوس کرتی ہوں۔ یہ ایسے لمحات تھے کہ ہم اس کی نہایت منتظر تھیں۔ حضور کی طرف سے ہمیں بہت ہدایات حاصل ہوئیں۔ اور اس پر ہم اللہ تعالیٰ کے نہایت شکر گزار ہیں۔
نائب صدر تبلیغ مکرمہ تاتی ساتیاواتی صاحبہ لکھتی ہیں: مجھے نہایت خوشی ہوئی۔ میں نے پہلے سے اپنی رپورٹ تیار کی۔ اور الحمد للہ مجھے داعیات الی اللہ کے متعلق خصوصاً اور تمام لجنہ کی تبلیغی مساعی کے متعلق نہایت قیمتی نصائح حاصل ہوئیں۔
جنرل سیکرٹری مکرمہ فرحت صالح صاحبہ لکھتی ہیں: جب مجھے اس ملاقات میں بطور مترجم ڈیوٹی دی گئی تو میں اپنی کمزوریوں کی وجہ سے جانتی تھی کہ میں اس قابل نہیں ہوں۔ چنانچہ میں نے اللہ تعالیٰ سے دعائے خاص کی کہ میں احسن رنگ میں اس کام کو سر انجام دوں۔ جب حضور انور تشریف لائے اور حضور کے مسکراتے ہوئے چہرہ کو دیکھا تو مجھے نہایت تعظیم محسوس ہوئی اور خدا کا بے حد فضل سمجھتے ہوئے اس کام کو ایک نئے عزم کے ساتھ ادا کرنے کی کوشش کی۔ بالآخر پیارے آقا سے مجھے بہت قیمتی نصائح حاصل ہوئیں۔ میری خواہش ہے کہ جلد سے جلد ان نصائح پر عمل در آمد کرنے کی کوشش کروں۔
نائب جنرل سیکرٹری نور عائشہ صاحبہ لکھتی ہیں: ابھی یقین نہیں ہوا تھا کہ واقعی لجنہ اماءاللہ انڈونیشیا کی اراکین عاملہ کو بھی حضور انور سے ملاقات کرنے کی سعادت حاصل ہوگی۔ دل تڑپ رہاتھا کہ ایک بڑا انعام مجھے بھی حاصل ہو رہا ہے۔ ایک گھنٹہ کا وقت گویا جلدی گزر گیا تھا مگر دل خوشیوں سے بھرا ہواہے۔
نائب جنرل سیکرٹری فردوس صالح صاحبہ: ماحول گویا جلسہ جیسا ہے۔ محض خدا کا فضل ہے کہ مجھے ابھی اس مواصلاتی ملاقات میں شرکت کی توفیق ملی۔ عاملہ ممبرات پر بہت ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں کہ ہم آگے کس طرح اپنی کمیوں کو دور کریں۔
ایڈیشنل سیکرٹری مال واتی لاطفہ صاحبہ: نہایت خوشی ہوئی کہ حضور انور سے ملاقات ہوئی۔ امید ہے کہ ہم حضور کی جملہ نصائح پر لجنہ اماءاللہ انڈونیشیا کی ترقیات کے لئے عمل پیرا ہوں گے۔
سیکرٹری تربیت محترمہ میرسی صاحبہ: تربیتی میدان میں ابھی زیادہ کامیابی نہیں ہوئی مگر حضور نے یہ نصیحت کی کہ اعلیٰ ٹارگٹ مرتب کریں تاکہ انہیں پورا کرنے کے لیے ہم میں مزید عزم پیدا ہو۔
سیکر ٹری تحریک جدید اور وقفِ جدید محترمہ خیر النساء صاحبہ: پہلے میں ڈر رہی تھی کہ کام کی تکمیل کرنے میں بہت کمیاں رہ گئی ہیں۔ مگر ماشاء اللہ پیارے حضور ہماری حوصلہ افزائی فرماتے ہیں۔ خلافت کی محبت اور اطاعت میں مزید پختگی حاصل ہوئی۔
سیکر ٹری تربیت نو مبائعات محترمہ رحمت الامہ صاحبہ: خدا کا بے حد فضل و احسان ہے اور مجھےنہایت خوشی ہوئی۔ جماعت کی محبت اور خدمت کرنے کے لیے ایک نئی روح پھونکی گئی۔
سیکرٹری ناصرات محترمہ صدیقہ محسن صاحبہ: حضور سے براہ راست گفتگو کر کے دل میں نہایت خوشی ہوئی۔ پیارے حضور کی آوازسے میری نہایت حوصلہ افزائی ہوئی۔
سیکر ٹری خدمت خلق محترمہ حنیفہ صاحبہ: ملاقات کے بعد میری تمام پریشانیاں یکدم دور ہوگئیں۔ خدا کی بے حد شکر گزار ہوں کہ مجھے پیارے آقا کو براہ راست دیکھنے اور گفتگو کرنےکا موقع ملا۔ تقویٰ قائم کرنے کا مزید حوصلہ پیدا ہوا خاص کر اپنے نفس اور فیملی کے لئے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب کا مطالعہ کرنے کا نیا جذبہ حاصل ہوا۔
سیکر ٹری تجنید محترمہ خالدہ صاحبہ: پیارے حضور سے براہ راست سلام کرنے سے مجھے نہایت خوشی ہوئی۔ حضور کا ایک سوال تھا جس سے مجھے فکر لاحق ہوئی مگر شکر اللہ کا کہ مجھے اس کا جواب دینے کی توفیق ملی نیز دعا کی درخواست بھی کی۔ ان شاء اللہ یہ ہماری تجنید کے لئے ترقی کا باعث ہوگا۔
سیکر ٹری اشاعت محترمہ رحمت النساء صاحبہ: یہ قیمتی اور بابرکت لمحات ہیں۔ حضور انور نے ہماری دینی خدمات میں نہایت حوصلہ افزائی فرمائی ۔
اعزازی ممبر محترمہ خدیجہ صدیقہ صاحبہ: یہ ملاقات لجنہ اماءاللہ انڈونیشیا کے لئے ایک تاریخی دن ہے۔ پیارے آقا سے مل کر دل میں یہی خواہش تھی کہ خدا کے حضور گر کر رو پڑوں۔ میں اس ملاقات سے نہایت متاثر ہوئی ہوں۔ ایم ٹی اے والوں کے لئے بھی مبارکباد پیش کرتی ہوں۔
سیکرٹری صنعت و دستکاری محترمہ غانی صاحبہ: ملاقات کے وقت تمام پریشانیاں یکدم ختم ہوکر خوشیوں میں بدل گئیں۔ یہ بھی محسوس ہوا کہ وقت بہت جلدی گزر گیا تھا۔
اعزازی ممبر محترمہ زاہدہ صاحبہ: ملاقات سے قبل بہت دعائیں کرنے کا موقع ملا۔ جب حضور انور کا پر نور چہرہ دیکھا تو میرادل مسرت سے بھر گیا۔ دعا ہے کہ یہ روحانی اور جسمانی ترقیات کا باعث ہو۔ آمین
اعزازی ممبر محترمہ راتنہ صاحبہ: ملاقات سے قبل بہت دعائیں کیں کہ خاکسار بھی اس میں شرکت کر سکے۔ اسی طرح ملاقات کے بعد گویا ایمان میں تازگی حاصل ہوئی۔
معاون صدر محترمہ رحمت النساء صاحبہ: اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا فضل ہے کہ پیارے حضور سے ملاقات کرنے کی توفیق ملی۔ اگر چہ یہ مواصلاتی ملاقات ہے مگر خاکسار ان لمحات کو روبرو ہی سمجھتی تھی۔ خاکسار کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے اور بار بار درود شریف بھی پڑ رہی تھی۔ بالآخر دل میں نیا عزم پیدا ہوا۔
٭…٭…٭