حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

اسلام مکمل ضابطۂ حیات

غصّہ پر قابو

سیرت ِنبویﷺ کے حوالے سےحضور انورایّدہ اللہ تعالیٰ نےاپنے خطبہ جمعہ میں ارشاد فرمایا:

’’آپﷺ نے جہاں امانت و دیانت کے یہ اعلیٰ نمونے دکھائے وہاں اُمت کو بھی نصیحت کی کہ اس کی مثالیں قائم کرو اور پھر چھوٹی سے چھوٹی بات میں بھی اس کا خیال رکھو۔ مثلاً میاں بیوی کے تعلقات ہیں۔ اس میں بھی آپﷺ نے نصیحت فرمائی کہ یہ تعلقات امانت ہوتے ہیں ان کا خیال رکھو۔

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے بڑی خیانت یہ شمار ہو گی کہ ایک آدمی اپنی بیوی سے تعلقات قائم کرے۔ پھر وہ بیوی کے پوشیدہ راز لوگوں میں بیان کرتا پھرے۔

(سنن ابی داؤد۔ کتاب الأدب باب فی نقل الحدیث)

آج کل کے معاشرے میں میاں بیوی کی آپس کی باتیں جو اُن کی ہوتی ہیں وہ لوگ اپنے ماں باپ کو بتا دیتے ہیں اور پھر اس سے بعض دفعہ بدمزگیاں پیدا ہوتی ہیں۔ لڑائی جھگڑے پیدا ہوتے ہیں۔ بعض دفعہ ماں باپ کو خود عادت ہوتی ہے کہ بچوں سے کرید کرید کے باتیں پوچھتے ہیں۔ پھر یہی جھگڑوں کا باعث بنتی ہیں۔ اس لئے آپﷺ نے فرمایا: میاں بیوی کی یہ باتیں کسی بھی قسم کی باتیں ہوں نہ ان کا حق بنتا ہے کہ دوسروں کو بتائیں اور نہ دوسروں کو پوچھنی چاہئیں اور سننی چاہئیں۔ اگر اس نصیحت پر عمل کرنے والے ہوں تو بہت سارے جھگڑے میرے خیال میں خود بخود ختم ہو جائیں۔‘‘

(خطبہ جمعہ 15؍جولائی 2005ء بمقام مسجدبیت الفتوح، لندن

مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 05؍اگست 2005ء)

حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ ایک اور موقع پر فرماتے ہیں :

’’اگر ان عائلی جھگڑوں میں، میاں بیوی کے جھگڑوں میں علیحدگی تک بھی نوبت آ گئی ہے تو ابھی سے دعا کرتے ہوئے، اس نیک ماحول سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دعاؤں پر زور دیتے ہوئے، ان پھٹے دلوں کو جوڑنے کی کوشش کریں اور اسی طرح بعض اور وجوہ کی وجہ سے معاشرے میں تلخیاں پیدا ہوتی ہیں۔ جھوٹی اناؤں کی وجہ سے جو نفرتیں معاشرے میں پنپ رہی ہیں یا پیدا ہو رہی ہیں ان کو دور کریں۔ ایک دوسرے کی غلطیوں اور زیادتیوں اور کوتاہیوں سے پردہ پوشی کو اختیار کریں۔ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لئے ان کی برائیاں مشہور کرنے کی بجائے پردہ پوشی کا راستہ اختیار کریں۔ ہر ایک کو اپنی برائیوں پر نظر رکھنی چاہئے۔ اللہ کا خوف کرنا چاہئے۔‘‘

(خطبہ جمعہ24؍ جون 2005ء بمقام انٹرنیشنل سینٹر۔ ٹورانٹو، کینیڈا۔ مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 08؍جولائی 2005ء)

معاشرے میں مرد و عورت کا کردار

حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جلسہ سالانہ ہالینڈکے موقع پر خواتین سے خطاب کرتے ہوئے تشہد، تعوذ اور سورت فاتحہ کی تلاوت کے بعد فرمایا:

’’آج میں یہاں خواتین کو چند باتوں کی طرف مختصراً توجہ دلاؤں گا۔ کیونکہ معاشرہ میں اور خاص طور پر اسلامی معاشرہ میں مردوں اور عورتوں دونوں کا اپنا اپنا کردار ہے اس لئے اسلام نے عورت کے حقوق و فرائض کی ادائیگی کی بھی اسی طرح تلقین فرمائی ہے جس طرح مردوں کے حقوق و فرائض کی۔ عورت ہی ہے جس کی گود میں آئندہ نسلیں پروان چڑھتی ہیں اور عورت ہی ہے جو قوموں کے بنانے یا بگاڑنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے جس طرح کھول کر عورتوں کے حقوق و فرائض کے بارہ میں فرمایا ہے اور قرآن کریم کی تعلیم کی روشنی میں جس طرح تقویٰ پر چلتے ہوئے اپنے گھروں میں اپنے بچوں کو اسلام کی خوبصورت تعلیم کے مطابق تربیت دینے کی طرف توجہ دلائی ہے، اگر عورتیں اس ذمہ داری کو سمجھ لیں تو احمدیت کے اندر بھی ہمیشہ حسین معاشرہ قائم ہوتا چلا جائے گا اور پھر اس کا اثر آپ کے گھروں تک ہی محدود نہیں رہے گا، جماعت کے اندر تک ہی محدود نہیں رہے گا بلکہ اس کا اثر گھروں سے باہر بھی ظاہر ہوگا۔ اس کا اثر جماعت کے دائرہ سے نکل کر معاشرہ پر بھی ظاہر ہو گا اور اس کا اثر گلی گلی اور شہر شہر اور ملک ملک ظاہر ہوگااور وہ انقلاب جو حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام ہم میں پیدا کرنا چاہتے ہیں اور اسلام کی جس خوبصورت تعلیم کا علم دے کر اللہ تعالیٰ نے آپ کو بھیجا ہے اس تعلیم کودنیا میں پھیلانے اور اسلام کا جھنڈا دنیا میں گاڑنے میں اور جلد از جلد تمام دنیا کو آنحضرتﷺ کے جھنڈے تلے جمع کرنے میں ہم تبھی کامیاب ہو سکتے ہیں جب احمدی عورت اپنی ذمہ داری کو سمجھے، اپنے مقام کو سمجھ لے اور اپنے فرائض کو سمجھ لے اور اس کے مطابق اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کرے۔‘‘

(جلسہ سالانہ ہالینڈ خطاب ازمستورات فرمودہ 3؍جون 2004ء

مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 22؍جولائی 2005ء)

(ماخوذ از عائلی مسائل اور ان کا حل صفحہ 44تا48)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button