جلسہ یوم مسیح موعودؑ جماعت احمدیہ فِن لینڈ مورخہ 28؍مارچ 2021ء
23؍مارچ کا دن جماعت احمدیہ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے جب حضرت مسیح موعودؑ نے اس الٰہی جماعت کی بنیاد رکھی۔ اس حوالہ سے تمام جماعت احمدیہ عالمگیر میں جلسہ ہائے مسیح موعودؑ منائے جاتے ہیں۔ ہر سال کی طرح امسال بھی جماعت احمدیہ فن لینڈ کو مورخہ 28؍مارچ 2021ء کو اس جلسہ کے انعقاد کی سعادت ملی۔
اس بابرکت جلسہ میں امام صاحب مسجد فضل لندن مکرم عطاء المجیب راشد صاحب بطور مہمان خصوصی شامل ہوئے۔ جلسہ کی صدارت صدر جماعت فن لینڈ مکرم عطاء الغالب صاحب نے کی۔
حسب روایت جلسہ کا آغاز تلاوت قرآن کریم اور ترجمہ سے ہوا جو مکرم حافظ عطاء الاول صاحب نے پیش کی جس کے بعد مکرم بلال طاہر صاحب نے حضرت مسیح موعودؑ کا پاکیزہ منظوم کلام
جو خاک میں ملے اسے ملتا ہے آشنا
اے آزمانے والے یہ نسخہ بھی آزما
سے چند اشعار پیش کیے۔
فن لینڈ کی لوکل زبان فنش میں مکرم عشارب حمدون صاحب نے ’’یوم مسیح موعودؑ اور ہماری ذمہ داریاں‘‘ کے موضوع پر تقریر پیش کی جس میں انہوں نے یوم مسیح موعود کی ضرورت اور تاریخ کے ساتھ ساتھ حضرت مسیح موعودؑ کی بعثت کی سات بنیادی وجوہات بیان کیں جو زمانے کی ضرورت ہیں۔
اس کے بعدپہلی بیعت سے متعلق MTA کی ایک خوبصورت ڈاکومنٹری ناظرین کو دکھائی گئی، جس میں اس وقت کی ایمان فروز صورتحال کو بڑی خوبصورتی سے بیان کیا گیا ہے۔
اس کے بعد مکرم عطاء المجیب راشد صاحب امام مسجد فضل لندن نے حاضرین سے سیرت حضرت اقدس مسیح موعودؑ کے موضوع پر خطاب کیا۔ آپ نے واقعات کی روشنی میں حضرت اقدس علیہ السلام کی سیرت کے ایسے پہلو حاضرین کو بیان کیے جو اکثر کے لیے نئے تھے۔ آپؑ کا اپنے خدام سے حسن سلوک، مثلاً مرزا اسماعیل بیگ صاحب کو پہلے گھوڑے پر سوار کرتے اور خود پیدل چلتے۔ اپنے کھانا لانے والے ملازم کو سالن اور روٹی دیتے جبکہ خود پانی سے صرف چوتھائی روٹی ہی کھا لیتے۔ خدمت خلق کے لیے چستی سے کھڑے رہ کر مریضوں کو دوا دیتے۔ جہاں خلق خدا کی خدمت کا یہ عالم تھا وہاں حقوق اللہ کی ادائیگی کا معیار یہ تھا کہ روزانہ 2گھنٹے کا وقت بیت الدعا میں عبادت کے لیے مقرر تھا۔ وقت پر نماز کی ادائیگی سے آپ کو عدالت میں جج کے سامنے پیش ہونا بھی نہ روک سکا۔ اور بدلہ میں خدا تعالیٰ نے فیصلہ آپ کے حق میں دلوایا۔ قرآن سے محبت اور اس پر غور کرنے کا یہ عالم تھا کہ 5گھنٹے کے سفر میں صرف سورة الفاتحہ کی تلاوت فرماتے رہے اور اس کے مطالب پر غور فرماتے رہے۔ خدام کے آرام کا خیال، حیا کا اعلیٰ معیار، آنحضرتؐ سے عشق نیز آپ کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر بہت خوبصورت انداز میں روشنی ڈالی جس کو حاضرین نے آخر تک ا نہماک سے سنا۔
آخر پر صدر مجلس کی درخواست پر مکرم عطاء المجیب راشد صاحب نے دعا کروائی اور یوں اس بابرکت جلسہ کا اختتام ہوا۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سے جلسہ کی کل حاضری 193 یعنی 70 فیصد رہی۔
(رپورٹ: فرخ اسلام۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل )