خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 14؍مئی 2021ء
اے دل تو نیز خاطرے ایناں نگاہ دار کاخر کنند دعوئ حب پیغمبرم
حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں کہ اگر انہیں پتہ لگ جائے کہ میرے اندر محمد رسول اللہﷺ کی محبت کا جوشعلہ جل رہا ہے وہ ان کے لاکھوں لاکھ کے اندر بھی نہیں تو وہ فوراً تم احمدیوں کے قدموں میں گِر جائیں گے۔
یاد رکھو کہ یہ مخالفین تمہارے بھائی ہیں اور غلط فہمی میں مبتلا ہیں، تم بجائے ناراض ہونے کے ان کے لیے دعائیں کرو۔
خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 14؍مئی 2021ء بمطابق 14؍ہجرت 1400 ہجری شمسی بمقام مسجد مبارک،اسلام آباد،ٹلفورڈ(سرے)، یوکے
امیرالمومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مورخہ 14؍ مئی 2021ء بروز عید الفطر مسجد مبارک، اسلام آباد، ٹلفورڈ، یوکے میں خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا جو مسلم ٹیلی وژن احمدیہ کے توسّط سے پوری دنیا میں نشرکیا گیا۔ جمعہ کی اذان دینےکی سعادت عدیل طیب صاحب کے حصے میں آئی۔تشہد،تعوذ اور سورةالفاتحہ کی تلاوت کے بعد حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:
گذشتہ دنوں ایک مولوی صاحب سوشل میڈیا پر فرمارہے تھے کہ بشمول فلسطین کے دنیا میں جہاں کہیں بھی فساد یا لڑائی ہورہی ہے اس کی وجہ قادیانی ہیں چنانچہ ان کو مارنا،قتل کرنا ہر چیز جائز ہے۔احمدیت کی ابتدا سے اب تک ان ائمة الکفر کا یہی طریق چلا آرہا ہے لیکن خداکا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ہم اس مسیح و مہدی کے ماننے والے ہیں جس نے ہمیں ان تمام ظالمانہ کارروائیوں کے باوجود صبر اوردعا سے کام لینے کی تلقین فرمائی ہے۔جیسا کہ مَیں نے حضرت مسیح موعودؑ کے حوالے سےعید کےخطبے میں بھی کہا تھا کہ آپؑ نے فرمایا دشمن کے لیے بھی دعا کرو۔ یہ مخالفت تو حضرت مسیح موعودؑ کے زمانے سے جاری ہے۔ آپؑ پر بھی حملے کیے گئے، آپؑ کی باتیں سننے اور جلسوں میں آنے سے لوگوں کو روکا جاتا لیکن اس سب کے باوجود حضورؑ نے ان ظالموں کے لیے دعا کی۔ یہ دعاؤں کا ہی نتیجہ تھاکہ ان میں سے بعض مخالفین آپؑ کی صداقت کے قائل ہوکر جماعت میں شامل بھی ہوئے اور اب تک ہورہے ہیں۔ پس عامة المسلمین کے لیے ہم ان لوگوں کی سخت باتیں سننے کے بعد بھی دعا کرتے ہیں۔ ان کی تکلیفوں پر ہمیں تکلیف ہوتی ہے کیونکہ یہی حضرت مسیح موعودؑ کی تعلیم ہے۔ پھرخدا تعالیٰ نے بھی آپؑ سے یہی فرمایا تھا کہ ان کے یہ ظلم غلط فہمی اور رسول پاکﷺ کی محبت کی وجہ سےہیں، اس لیے ان کے لیے بددعا نہیں کرنی۔
حضرت مصلح موعودؓ بیان کرتے ہیں کہ مَیں ابھی بچہ تھا لاہور میں حضرت مسیح موعودؑ کسی دعوت سے واپس تشریف لارہے تھے توراستے میں لوگ گالیاں دیتےتھے۔ ایک بڈھا لولا شخص اپنے تندرست ہاتھ کو دوسرے کٹے ہوئے ہاتھ پر مارتا اور کہتا جاتا کہ مرزا نٹھ گیا۔ اسی طرح لاہور شہر میں ہی حضرت مسیح موعودؑ پر حملہ بھی ہوا، پتھراؤ بھی کیاگیا۔عوام الناس کی اس دشمنی اور مخالفت کے پیچھے آنحضرتﷺ سے قلبی لگاؤ اور محبت کا جذبہ کارفرما ہے۔ حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں کہ اگر انہیں پتہ لگ جائے کہ میرے اندر محمد رسول اللہﷺ کی محبت کا جوشعلہ جل رہا ہے وہ ان کے لاکھوں لاکھ کے اندر بھی نہیں تو وہ فوراً تم احمدیوں کے قدموں میں گِر جائیں گے۔ یاد رکھو کہ یہ مخالفین تمہارے بھائی ہیں اور غلط فہمی میں مبتلا ہیں، تم بجائے ناراض ہونے کے ان کے لیے دعائیں کرو۔
حضرت مولوی عبدالکریم صاحب بیان کرتے ہیں کہ حضرت مسیح موعودؑ مکان کےنچلےحصّے میں مقیم تھے اور مَیں چوبارے یعنی اوپر کی منزل میں رہتا تھا۔ ایک رات حضورؑ کے رونے کی ایسی آواز آئی جیسے کوئی عورت دردِ زہ سے چلاتی ہے۔ مَیں نے کان لگاکر سنا تو حضورؑ دعاکر رہے تھے کہ اے خدا! طاعون پڑی ہے اور لوگ اس کی وجہ سے مر رہے ہیں، اگر یہ سب لوگ مر گئے تو تجھ پر ایمان کون لائے گا۔ حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں اب دیکھو کہ طاعون وہ نشان تھا جو آپؑ کی صداقت کے ثبوت کے طور پر ظاہر ہوا لیکن پھر بھی آپؑ خدا کے سامنے گڑگڑا کر لوگوں کے لیے دعا کرتے ہیں۔ پس مومن کو عام لوگوں کے لیے بددعا نہیں کرنی چاہیے۔ آخر تم سے زیادہ خدا تعالیٰ کی غیرت ہے۔ حضرت مسیح موعودؑ کو خدا نے الہاماً فرمایا کہ ؎
اے دل تو نیز خاطرے ایناں نگاہ دار
کاخر کنند دعوئ حب پیغمبرم
اس شعر میں خدا تعالیٰ حضرت مسیح موعودؑ کے دل کو مخاطب کرتے ہوئے آپؑ کے منہ سے کہلاتا ہے کہ اے میرے دل! تُو ان لوگوں کے جذبات و احساسات کا خیال رکھا کر تاکہ ان کے دل میلے نہ ہوں۔ یہ نہ ہو کہ تُو تنگ آکر بددعا کرنے لگ جائے۔ آخر ان کو تیرے رسول سے محبت ہے اور اسی وجہ سے وہ تجھے گالیاں دیتے ہیں۔
یہی اصل چیز ہے، ہم جانتے ہیں کہ ہمارے مخالفوں میں سے ایک حصّہ ناواجب مخالفت کر رہا ہے لیکن پاکستان اور دنیا کے دیگر ممالک میں بھی ایک حصّہ محض ان کے جال میں پھنس گیا ہے۔ ان کی یہ مخالفت ہمارے آقاﷺ کی محبت کی وجہ سے ہے جب ان پر یہ بات کھل جائے گی کہ ہم رسول کریمﷺ سے محبت کرنے والےہیں تو وہ کہیں گے کہ ان کی مدد کرو۔ یہ دن ضرور آئے گا اور یہ مخالفت ان شاء اللہ ایک روز ختم ہوجائے گی۔
اگر یہ مولوی ہمارے خلاف بیان دیتے ہیں تو یہ ہمارے فائدے کا کام کر رہے ہیں کیونکہ اس طبقے میں جہاں ہماری طرف سے پیغام پہنچانا مشکل تھا ان مخالف مولویوں کے ذریعے سے یہ کام ہورہا ہے۔ ہمارا کام یہی ہے کہ صبر اور دعا سے کام لیتے ہوئے اپنے خیالات اور احساسات کوصاف رکھیں۔ ان کے لیے دعا کرتے رہیں کہ اللہ تعالیٰ جلد ان کی آنکھیں کھولے اور یہ زمانے کے امام کو پہچاننے والے بن جائیں۔
٭…٭…٭