حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ کی دعا کا اعجاز
ابھی میرا جملہ مکمل بھی نہیں ہوا تھا کہ فرمایا ’’اعجاز‘‘۔ خاکسار نے فورا ً لکھا ہوا خط آگے کردیا کہ پیارے آقا اپنے دست مبارک سے لکھ دیں۔ چنانچہ حضورؒنے کمال شفقت سے اسی وقت ’’اعجاز احمد‘‘ لکھ دیا
خلافت حقہ اسلامیہ کا ایک بہت بڑا ثبوت ان کی دعاؤں کی قبولیت ہے اور خدا تعالیٰ غیرممکن کو ممکن بنا کر دکھا دیتا ہے۔ تحدیث نعمت کے طور پرحضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ کے تعلق میں خاکساراپنے ذاتی مشاہدہ کا ایک واقعہ ضبطِ تحریر کرنا چاہتا ہے۔ 1990ءکی بات ہےخاکسار کا بہت پیارابیٹا شمیم احمد محض 9 ماہ کی عمر میں ایک دوائی کے ری ایکشن کے نتیجے میں دیکھتے دیکھتے بقضائے الٰہی وفات پا گیا جو تحریک وقفِ نو میں شامل تھا جس کی وجہ سے خاص طور پر اہلیہ کی طبعاً خواہش تھی کہ اللہ تعالیٰ جلدنعم البدل عطا فرمائے۔انہی دنوں میں خاکسار کی اہلیہ کے رحم میں انفیکشن کی تشخیص ہوئی اور ہر ممکن احتیاط کا کہاگیا۔اس کے کچھ ہی عرصہ کے بعد خاکسار کی گوئٹے مالا کے لیے تقرری ہوگئی۔تحریک وقف نو کے آغاز سے ہی خاکسار نے اپنے سارے بچوں کو اس مبارک تحریک میں شامل کرنے کا عہد کیا تھا ۔اس تحریک کے آغاز میں کئی قسم کی تبدیلیاں ہوتی رہیں بہرحال اس وقت یہ معلوم ہوا کہ اگر کسی نے اپنے بچے کو شامل کرنا ہے تو پہلے سے اجازت لے لے۔ ان حالات میں خاکسار گوئٹے مالا جانے کے لیے لندن کے لیے روانہ ہوا جہاں سے ویزا بھی لینا تھا اور یقیناً پیارے آقا سے ملاقات بھی کرکے اپنی پیاس بجھانی تھی۔پیارے آقا سے بنفس نفیس ملاقات کےدوران خاکسار نے خدمت اقدس میں دو خط پیش کیے۔ ایک میں اپنے بیٹے کی وفات کا ذکر کیا جس پر وجہ پوچھی اور پھربہت ہی محبت اور شفقت سے تعزیت کرتے ہوئے اظہار افسوس فرمایا ۔دوسرے خط میں یہ ذکر تھا کہ اب تو گوئٹے مالا جارہا ہوں اس لیے درخواست ہے کہ جب بھی اللہ تعالیٰ فضل فرمائے اور اولاد دے تو پیارے آقا ازراہِ شفقت اس کو تحریک وقف نو میں شامل کرنے کی اجازت مرحمت فرمادیں۔ میں وہ لمحہ نہیں بھول سکتا جب حضور ؒ نے اس عاجز کا خط پڑھا توپیار بھری نگاہوں سے میری طرف دیکھا اورمخصوص مسکراہٹ(جس کو بیان کرنا ناممکن ہے) کےساتھ فرمایا :’’ماشاء اللہ۔ منظور ہے۔‘‘ پھر اہلیہ کا حال پوچھا تو عرض کی کہ حضور ڈاکٹری معائنہ سے رحم میں ورم کی تشخیص ہوئی ہے میرے کہنے کی دیر تھی کہ اسی وقت پرائیویٹ سیکرٹری صاحب کو بلوا کر اہلیہ کے لیے نسخہ تجویز فرماتے ہوئے کہا کہ یہ بہت اچھا نسخہ ہے اسے باقاعدگی سے استعمال کریں اس کےساتھ ساتھ نہ جانے زیر ِلب دعاؤں کے کیا کیا خزانے تھے جو لُوٹ کراپنی قسمت پر ناز کرتے ہوئے واپس لوٹا ۔ خاکسار کا قیام اپنےخالہ زاد بھائی مکرم محمد اسلم خالد صاحب کے گھر تھا جہاں چند ہی روز بعدمجھےاہلیہ کا ربوہ سے پیغام ملا کہ طبیعت میں کچھ اس قسم کی علامات لگ رہی ہیں جیسے ’’امید‘‘ سے ہوں۔اس پر میں نے فورا ًجواب دیا کہ یہ محض وہم یا خیال کی بات نہیں بلکہ پیارے آقا کی دعائوں سے مجھے یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فضل فرما دیا ہے ۔چنانچہ جب اہلیہ نے معائنہ کروایا تو تصدیق ہو گئی۔اہلیہ کو اس بات کی سخت فکر لاحق ہوئی کہ رحم میں تو ورم ہے اب اس صورت حال میں کیا بنے گا ۔خاکسار نے کہا کہ پیارے آقا نے جو ہومیوپیتھک کا نسخہ تجویز فرمایا ہے وہ استعمال کرنا شروع کر دواللہ تعالیٰ فضل فرمائے گا ان شاء اللہ۔اس کے بعدخاکسار ویزا حاصل کر کے گوئٹے مالا پہنچ گیا۔ اللہ تعالیٰ کی شان کہ کچھ ہی عرصے بعد حضور ؒگوئٹے مالا کے دورہ پر تشریف لے آئے ۔14؍جون 1991ء بروز جمعہ حضورؒسے ملاقات تھی۔خط لکھ کر ساتھ رکھ لیا کہ دوران ملاقات موقع پا کر خدمت اقدس میں پیش کر دوں گا جس کا مضمون یہ تھا کہ لندن میں حضور کی خدمت میں دعا کی درخواست کی تھی کہ آئندہ جو بھی بچہ ہو گا اس کو وقف کریں گے۔اللہ تعالیٰ کے فضل سے اور حضور کی دعا ؤںسے خاکسار کی اہلیہ امید سے ہیں (الحمدللہ) اب شاید ساتواں مہینہ ہے رحم میں زخم کی وجہ سے اہلیہ کافی پریشان ہیں خاص دعا کی درخواست ہے ۔ نیز بچہ یا بچی کا نام عطا کرنے کی بھی درخواست ہے۔جب ملاقات کے لیے اندر گیا تو حضورؒ سے باتوں کے دوران زبانی ہی ذکر کیا کہ اس طرح آپ کی دعا سے فضل ہوا ہے تو حضور نام عطا فرما دیں۔ابھی میراجملہ مکمل بھی نہیں ہوا تھا کہ فرمایا ’’اعجاز‘‘۔ خاکسار نے فورا ًلکھا ہوا خط آگے کردیا کہ پیارے آقا اپنے دستِ مبارک سے لکھ دیں۔چنانچہ حضور ؒنے کمال شفقت سے اسی وقت ’’اعجاز احمد‘‘ لکھ دیا۔(یہ خط ابھی تک خاکسار کے پاس محفوظ ہے )ساتھ فرمایا کہ ’’آپ کی اہلیہ میرے والا نسخہ استعمال کر رہی ہیں وہ کرتی رہیں اللہ تعالیٰ فضل فرمائے۔‘‘ حضورؒ کے بے ساختہ ’’اعجاز‘‘ نام رکھنے پر میرا یقین اور مضبوط ہو گیا کہ اس بچہ کی پیدائش کے متعلق میرا ذوقی خیال ہی نہیں تھا بلکہ حقیقت میں پیارے آقا کی دعا کے ہی نتیجہ میں سب فضل ہوا۔ خاکسار نے فورا ً اہلیہ سے رابطہ کر کے ساری تفصیل بتائی اور کہا کہ اب بالکل فکر نہ کرو حضور نے ’’اعجاز‘‘ نام رکھا ہے ان شاء اللہ سب کام اعجازی ہوں گے۔چنانچہ واقع میں اللہ تعالیٰ ہر لحاظ سے فضل فرماتا چلا گیا وہ دن اور آج کادن اہلیہ کے رحم میں زخم وغیرہ کا پتہ ہی نہیں چلا کہ کہاں گیا۔ الحمدللہ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ بھی فضل فرمایا کہ اعجازی رنگ میں نارمل ڈیلیوری سے بچہ پیدا ہوا ۔الغرض خدا تعالیٰ ہر رنگ میں نشان دکھاتا چلا گیا۔یہاں اسی بچہ کے تعلق میں ایک اور دعا کی قبولیت کا بھی ذکر کر دوں۔خاکسار 1994ءمیں اپنی فیملی کو لینے پاکستان گیاسخت گرمی کے دن تھے۔اسی بیٹے اعجاز احمد کی عمر اڑھائی سال کی تھی اوراس کے سر اور چہرے پر بہت زیادہ پھوڑے اور پھنسیاں نکلی ہوئی تھیں اور بڑی سخت تکلیف تھی ۔اسی حالت میں برازیل واپسی کے لیے لندن پہنچا۔ جب حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒسے ملاقات ہوئی تو جونہی ہم کمرے میں داخل ہوئے حضورؒنے اس بچہ کی حالت دیکھتے ہی جس طرح فکر کا اظہار فرمایا میرے پاس الفاظ نہیں کہ اس کا بیان کرسکوں ۔آپؒ نے اسی وقت ہومیوپیتھک دوائی دی۔چنانچہ آپ کی خاص توجہ،دعاؤں اور علاج سے اللہ تعالیٰ نے ایسا فضل فرمایاکہ نہ صرف فوری طور پر صحت ہوئی بلکہ پھر کبھی اس قسم کے پھوڑے پھنسیاں وغیرہ نہیں نکلیں ۔
اللہ تعالیٰ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒکے درجات بلند سے بلند کرتا چلا جائے اور ہمیں نسلاً بعد نسلٍ خلافت احمدیہ سے وابستہ رکھے تا کہ ہماری نسلیںخلافت کی برکات سے ہمیشہ حصہ پاتی رہیں۔آمین۔