اب جماعت احمدیہ کا مقدر کامیابیوں کی منازل کو طے کرتے چلے جانا ہے
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
آج جب مَیں دنیا کے کسی بھی ملک میں بسنے والے احمدی کے چہرہ کو دیکھتا ہوں تو اُس میں ایک قدرِ مشترک نظر آتی ہے اور وہ ہے خلافتِ احمدیہ سے اخلاص و وفا کا تعلق۔ چاہے وہ پاکستان کا رہنے والا احمدی ہے یا ہندوستان میں بسنے والا احمدی ہے، انڈونیشیا اور جزائر میں بسنے والا احمدی ہے یا بنگلہ دیش میں رہنے والا احمدی ہے، آسٹریلیا میں رہنے والا احمدی ہے یا یورپ و امریکہ میں بسنے والا احمدی ہے یا افریقہ کے دور دراز علاقوں میں بسنے والا احمدی ہے، خلیفہ وقت کو دیکھ کر ایک خاص پیار، ایک خاص تعلق، ایک خاص چمک چہروں اور آنکھوں میں نظر آ رہی ہوتی ہے۔ اور یہ صرف اس لئے ہے کہ حضرت مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام سے بیعت اور وفا کا سچا تعلق ہے۔ اور یہ صرف اس لئے ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کامل اطاعت اور محبت کا تعلق ہے، یہ اس لئے ہے کہ اس بات کا مکمل فہم و ادراک ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں جو خدا تعالیٰ کی طرف سے کُل انسانیت کے نجات دہندہ بنا کر بھیجے گئے ہیں اور خلافتِ احمدیہ آپ تک لے جانے کی ایک کڑی ہے۔ اُس وعدہ کی نشانی ہے جو خدائے واحد کے قدموں میں ڈالنے کے لئے ہمہ وقت مصروف ہے۔
پس کیا کبھی ایسی قوم کو ایسے جذبات رکھنے والی روحوں کو کوئی قوم شکست دے سکتی ہے؟ کبھی نہیں اور کبھی نہیں۔ اب جماعت احمدیہ کا مقدر کامیابیوں کی منازل کو طے کرتے چلے جانا ہے اور تمام دنیا کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے تلے جمع کرنا ہے۔ یہ اس زمانے کے امام سے خدا تعالیٰ کا وعدہ ہے جو کبھی اپنے وعدوں کو جھوٹا نہیں ہونے دیتا۔
(اختتامی خطاب فرمودہ 24؍ اگست 2008ء بر موقع جلسہ سالانہ جرمنی مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 4؍جنوری 2013ء صفحہ 10)
٭…٭…٭