یورپ (رپورٹس)

جلسہ یوم خلافت جماعت احمدیہ جرمنی

(عرفان احمد خان۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل جرمنی)

جماعت میں یہ اہم روایت موجود ہے کہ ہر سال اہم جماعتی ایام کے حوالے سے خصوصی جلسوں کا اہتمام ہر سطح پر کیا جاتا ہے۔ Covid -19کی وجہ سے جبکہ لوگوں کے ایک جگہ جمع ہونے پر حکومت کی طرف سے تا حال پابندی ہے ان جلسوں کو ملکی سطح پر ایک مرکزی آن لائن جلسہ کے طور پر منعقد کیا جا رہا ہے۔ چنانچہ مورخہ 27؍مئی 2021ء کو، جو قدرت ثانیہ کے ظہور کا دن ہے، جماعت احمدیہ جرمنی کا آن لائن جلسہ یوم خلافت بیت السبوح فرانکفرٹ میں منعقد ہوا۔

جلسہ کے انعقاد کی ذمہ داری شعبہ تربیت کے ذمہ تھی جس کے لیے نیشنل سیکرٹری تربیت مکرم طاہر احمد صاحب مربی سلسلہ نے ایک کمیٹی ترتیب دی جس میں مختلف متعلقہ امور کی انجام دہی کے لیے افراد کو شامل کیا گیا ۔ جس کی عمومی نگرانی مکرم کامران احمد صاحب مربی سلسلہ کے حوالے تھی ۔

جلسہ کے انعقاد کی بر وقت اطلاع تمام جماعتوں کو سرکلر کے ذریعہ کر دی گئی تھی۔ 27؍مئی کو شام پانچ بجے جلسہ یوم خلافت کا آغاز مکرم عبداللہ واگس ہاؤزر صاحب امیر جماعت احمدیہ جرمنی کی صدارت میں تلاوت قرآن کریم سے ہوا جو مکرم فضل محمود صاحب نے کی۔ آپ نے سورۂ النور کی آیات 53 تا 57 کی تلاوت کی اور ان کا اردو ترجمہ پیش کیا۔ مکرم نورالدین اشرف صاحب مربی سلسلہ نے نظم بعنوان ’رہے گا خلافت کا فیضان جاری‘ خوش الحانی سے پڑھی۔ جلسہ کے پہلے مقرر مکرم مبارک احمد تنویر صاحب مبلغ سلسلہ تھے جنہوں نے خلافت سے زندہ تعلق کیسے قائم کیا جا سکتا ہے کے عنوان سے اپنی تقریر کو درج ذیل تین حصوں میں بیان کیا۔ اوّل خلافت ہے کیا؟ دوم خلافت سے تعلق کیسے قائم کیا جائے؟ اور سوم اس تعلق کو کس طرح دوام دیا جا سکتا ہے؟ آپ نے بتایا کہ خلافت سے تعلق کے لیے انسان کا با خدا ہونا ضروری ہے اور اطاعت تعلق کو دوام دینے کی کنجی ہے۔ آپ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اقتباس سے اطاعت خلافت کی اہمیت بیان کی۔ اس اقتباس میں حضورؑ نے فرمایا ہے کہ مجاہدات کی اتنی ضرورت نہیں جتنی اطاعت کی ہے۔ آپ کے بعد مکرم حسنات احمد صاحب واقف زندگی و نائب امیر نے عافیت کا حصار کے عنوان سے جرمن زبان میں تقریر کی۔ آپ نے دنیاوی حالات کا موازنہ کرتے ہوۓ بتایا کہ خلیفہ سے تعلق رکھنے کے نتیجہ میں انسان روحانی زندگی کی طرف متوجہ رہ کر گناہ گار بننے سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے گھر میں داخل ہو گا وہ آفات سے بچایا جاۓ گا۔ قدرت ثانیہ کی صورت میں عطا کی جانے والی نعمت کی قدر کرنے والے عافیت کے حصار میں ہیں۔ اس حوالے سے آپ نے دس نکات بھی پیش کیے۔ بعد ازاں مکرم میر نسیم الرشید صاحب نے یہ نظم پیش کی ۔

ہمارا خلافت پہ ایمان ہے

یہ ملت کی تنظیم کی جان ہے

اجلاس کے تیسرے مقرر مکرم صداقت احمد صاحب مشنری انچارج تھے جن کی تقریر کا عنوان ’افراد جماعت کا خلافت سے اخلاص و وفا کا تعلق واقعات کی روشنی میں‘ تھا۔ آپ نے سورہ انفال کی آیات اور حدیث مبارکہ کی روشنی میں بیان کیا کہ کس طرح خدا تعالیٰ مومنین اور انبیاء کے درمیان الفت و محبت کے تعلق کو قائم کر دیتا ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بھی ایک جگہ بطور خاص خدا کا شکر ادا کیا ہے کہ ان کو مخلص اور فدائی جماعت عطا کی جس میں صدق اور اخلاص پایا جاتا ہے۔ آپ نے کہا کہ یہ سلسلہ خلافت کے ساتھ بھی جاری رہا۔ چنانچہ آپ نے وقت کی رعایت سے دو طرفہ محبت کے نئے اور پرانے احمدیوں کے ہر خلیفہ کے ساتھ گزرے متعدد ایمان افروز واقعات بیان کیے۔ آپ نے بطور خاص ایسے واقعات بھی بیان کیے جس میں خلیفۂ وقت کے دیدار سے محروم مومنوں نے اپنی بے پناہ عقیدت اور اخلاص کا اظہار کیا۔ خلیفہ وقت کے مقام اور تعلق کے اظہار میں آپ نے حضرت اماں جانؓ کا واقعہ بھی بیان کیا کہ انہوں نے حضرت خلیفہ اوّل رضی اللہ عنہ سے خدمت سپرد کیے جانے کی خواہش کا اظہار فرمایا تو حضور نے ایک غریب احمدی کی رضائی درست کرنے کے لیے حضرت اماں جان ؓکو بھجوائی اور آپ نے بشاشت کے ساتھ خلیفہ وقت کے ارشاد کی تعمیل کی۔ آپ نے کینیڈا سے ملاقات کے لیے لندن تشریف لانے والے ایک غیر از جماعت مہمان کے حضور کی ملاقات سے قبل احمدیوں سے ملاقات اور پھر حضور سے ملاقات کے بعد مہمان کے بیان کردہ تاثرات بیان کرکے واضح کیا کہ اس دو طرفہ محبت پر غیر بھی حیران رہ جاتے ہیں۔ آپ نے اپنی تقریر خلافت جوبلی عہد کے ایک اقتباس پر ختم کی۔

مکرم مشنری انچارج صاحب کی انتہائی دلچسپ واقعاتی تقریر کے بعد مکرم حماد احمد صاحب نے نظم بعنوان

ہوئے جان و دل سے فداۓ خلافت

پیش کی۔ جس کے بعد صدر جلسہ مکرم عبداللہ واگس ہاؤزر صاحب امیر جماعت احمدیہ جرمنی نے اپنی صدارتی تقریر میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خلافت سے پہلے اور خلافت پر متمکن ہونے کے بعد شروع ہونے والی زندگی کے متعدد ایمان افروز واقعات بیان کئے۔ جماعت کی عالمگیر ترقی اور خصوصاً جماعت جرمنی کو حاصل ہونے والی راہنمائی کے شیریں ثمرات کا ذکر کیا اور آخر پر اجتماعی دعا کروائی جس میں آن لائن ہزاروں افراد شریک ہوۓ۔

جلسہ کی کارروائی کا اردو سے جرمن اور جرمن سے اردو رواں ترجمہ کرنے کی سعادت مکرم امتیاز احمد شاہین صاحب مربی سلسلہ اور مکرم محمد لقمان مجو کہ صاحب سیکرٹری اشاعت جرمنی کے حصہ میں آئی ۔

جلسہ کے انتظامی معاملات کی انجام دہی میں لجنہ اماءاللہ نے سٹیج کی سجاوٹ میں مدد فراہم کی۔ انتظامی امور میں مکرم افتخارالدین صاحب، مکرم نور احمد گوندل صاحب،، مکرم اسد اللہ وہاب صاحب، مکرم بہزاد چودھری صاحب مربی سلسلہ کا تعاون حاصل رہا۔ مکرم شیخ عبدالوحید صاحب نے شعبہ سمعی و بصری کی طرف سے فوٹو گرافی کی ڈیوٹی سرانجام دی۔ شعبہ ضیافت نے بھی شیرینی تیار کی۔ مکرم ارسلان احمد صاحب مربی سلسلہ انچارج ایم ٹی اے کی زیر نگرانی مسلم ٹیلی ویژن احمدیہ کی طرف سےدرج ذیل دوستوں نے جلسہ کی فلم بنا کر اس کو لائیو نشر کرنے کی ڈیوٹی سرانجام دی۔ مکرم سفیر منیر صاحب، مکرم محمد احمد صاحب ،مکرم محمد نعمان صاحب، مکرم وجیہ الدین صاحب مربی سلسلہ،مکرم داؤد ناصر صاحب، مکرم نعمان احمد، صاحب مکرم ظفر کھوکھر صاحب، مکرم فراز احمد صاحب، مکرم علی حمزہ صاحب، مکرم منیب احمد صاحب، مکرم بصیر گوندل صاحب، مکرم تیمور شاہ صاحب اور ولید احمد خان صاحب۔

(رپورٹ: عرفان احمد خان۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button