ارشاد نبویﷺ
عَنِ الحَارِثِ الْاَشْعَرِیِّ ؓ اَنَّ نَبِیَّ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ قَالَ اِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَ جَلَّ اَمَرَ یَحْیَی بْنَ زَکَرِیَّا عَلَیْھِمَا السَّلَامُ بِخَمْسِ کَلِمَاتٍ…وَ اَنَا اَمُرُکُمْ بِخَمْسٍ اللّٰہُ اَمَرَنِی بِھِنَّ، بِالْجَمَاعَۃِ، وَ السَّمْعِ وَ الطَّاعَۃِ، وَ الْھِجْرَۃِ، وَ الْجِہَادِ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ، فَاِنَّہُ مَنْ خَرَجَ مِنَ الْجَمَاعَۃِ قِیدَ شِبْرٍ فَقَدْ خَلَعَ رِبْقَۃَ الْاِسْلَامِ مِنْ عُنُقِہِ اِلٰی اَنْ یَرْجِعَ، وَ مَنْ دَعَا بِدَعْوَی الْجَاھِلِیَّۃِ، فَھُوَ مِنْ جُثَا جَھَنَّمَ قَالُوْا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، وَ اِنْ صَامَ، وَ صَلَّی؟ قَالَ وَ اِنْ صَامَ، وَ صَلَّی، وَ زَعَمَ اَنَّہُ مُسْلِمٌ، فَادْعُوا الْمُسْلِمِیْنَ بِمَاسَمَّاھُمُ اللّٰہُ عَزَّ وَ جَلَّ الْمُسْلِمِیْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ عِبَادَ اللّٰہِ عَزَّ وَ جَلَّ۔
(مسند احمد،مسند الشامیین، حدیث الحارث الاشعری عن النبیﷺ 17953)
ترجمہ: حضرت حارث اشعریؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے حضرت یحییٰ بن زکریا علیہما السلام کو پانچ باتوں کا حکم دیا تھا …اور میں بھی تم کو ان پانچ باتوں کا حکم دیتا ہوں جن کا اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے۔ 1۔جماعت کے ساتھ رہو۔ 2۔ امام وقت کی باتیں سنو۔ 3۔ اور اس کی اطاعت کرو۔ 4۔ دین کی خاطر وطن چھوڑنا پڑے تو وطن چھوڑ دو۔ 5۔ اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرو۔ پس جو شخص جماعت سے تھوڑا سا بھی الگ ہوا اس نے گویا اسلام سے گلو خلاصی کرالی سوائے اس کے کہ وہ دوبارہ نظام جماعت میں شامل ہو جائے۔ اور جو شخص جاہلیت کی باتوں کی طرف بلاتا ہے وہ جہنم کا ایندھن ہے۔ صحابہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! خواہ ایسا شخص نماز بھی پڑھتا ہو اور روزہ بھی رکھتا ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ہاں خواہ وہ نماز بھی پڑھے اور روزہ بھی رکھے اور اپنے آپ کو مسلمان بھی سمجھے لیکن اے اللہ جل شانہٗ کے بندو! یہ بات یاد رکھو کہ (اس صورت حال کے باوجود) جو لوگ اپنے آپ کو مسلمان کہیں انہیں تم بھی مسلمان کہو۔کیونکہ اللہ تعالیٰ نے (تعین کے لیے) اس امت کا نام مسلمان اور مومن رکھا ہے (اس لیے سرائر کو تم حوالہ بخدا کرو)۔