امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ مجلس انصار اللہ ہالینڈ کی (آن لائن) ملاقات
جب اللہ تعالیٰ نے ہمارے کام کی جزا دینی ہے تو بس پھر اس سے جزا مانگیں
15؍اگست 2021ء کو امام جماعت احمدیہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اراکین نیشنل عاملہ مجلس انصار اللہ ہالینڈ سے آن لائن ملاقات فرمائی۔
حضورِ انور اس ملاقات میں اپنے دفتر اسلام آباد (ٹلفورڈ) سے رونق افروز ہوئے جبکہ ممبران مجلس عاملہ انصاراللہ نے اس آن لائن ملاقات میں مسجد بیت النور کمپلیکس نن سپیٹ(Nuspeet)، ہالینڈ سے شرکت کی۔
ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی اس ملاقات میں جملہ اراکین مجلس انصار اللہ کو یہ سعادت نصیب ہوئی کہ وہ حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے سامنے اپنے شعبہ جات کی رپورٹس پیش کریں اور راہنمائی حاصل کریں۔
حضورِ انور نے اراکین مجلس انصار اللہ کو سائیکلنگ کے حوالہ سے توجہ دلاتے ہوئے فرمایا کہ وہ باقاعدگی سے سائیکلنگ کریں اور دیگر کھیلوں میں بھی شامل ہوا کریں تاکہ عمر کے بڑھنے سے ان کی صحت اور fitnessبرقرار رہے۔ حضور انور نے فرمایا کہ عمر بڑھنے کے اثر دماغی رویہ سے پتہ چلتے ہیں۔ اگر کوئی شخص مثبت سوچ سے کام لے رہاہو ا ور دل کا جوان ہو تو اس کا عمومی صحت اور حالات پر مثبت اثر ہوگا۔
قائد صاحب تعلیم سے حضور انور نے دریافت فرمایا کہ آپ انصار کو سال میں کتنی کتابیں پڑھنے کے لیے دیتے ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ پہلے تو زیادہ دیتے تھے لیکن اس دفعہ ایک کتاب رکھی ہے۔ یعنی حقیقۃ الوحی۔ حضور انور نے استفسار فرمایا کہ یہ کتاب ایک سال میں پڑھنی ہے یا اس کو دو تین سالوں میں تقسیم کیا ہے؟ اس پر قائد تعلیم نے بتایا کہ ایک سال میں۔ حضورِ انور نے دریافت فرمایا کہ یہ بتائیں کہ عاملہ کے ممبران میں سے کتنوںنے پڑھ لی۔ پہلے گھر سے شروع کریں۔ گھر آپ کا عاملہ ہے۔ مجھے بتائیں عاملہ کے ممبران نے پڑھی؟ پہلے تو عاملہ سے رپورٹ لیں۔ صدر صاحب سے شروع کریں اور پھر باقیوں سے پوچھتےجائیں۔
حضور انور نے فرمایا: جب عاملہ نے پڑھ لی تو پھر آپ اپنے زعماء کے پاس جائیں۔ پھر دیکھیں زعماء نے پڑھ لی۔ پھر آپ اپنے ناظمین کے پاس جائیں پھر دیکھیں انہوں نے پڑھ لی۔ پھر آپ غیر عہدیدار ناصر سے پوچھیں۔ تو اگر آپ عاملہ کے ممبران جو ہیں ہر لیول پہ ان سے کتابیں پڑھوا لیں یا کسی پروگرام میں بھی شامل کر لیں تو 60فیصد تو آپ کی تجنید کا ویسے ہی کام ہو جاتا ہے۔ بس آپ کی عاملہ جو ہے مختلف لیولز کی اگر وہ ایکٹو ہو جائیں توساٹھ فیصد کام تو آپ کا ہو گیا مسئلہ ہی نہیں رہتا۔ مسئلہ یہ ہے کہ ہم صرف گھر بیٹھ کے آرڈر کر دیتے ہیں خود پڑھتے نہیں۔
حضور انور نے قائد تعلیم سے دریافت فرمایا کہ انہوں نے یہ کتاب کتنی پڑھ لی ہے اور یہ کہ اس کتاب کے پہلے حصے کا مضمون کیا ہے؟ اس پر انہوں نے بتایا کہ 70 فیصد پڑھ لی ہے اور پہلے حصے میں وحی کی اقسام بیان ہوئی ہیں۔
اس پر حضور انور نے از راہ شفقت فرمایا کہ اس کا خلاصہ یہ ہے کہ خوابیں دیکھ کے زیادہ خوش نہ ہو جایا کرو۔ اصل چیز نیکی اور تقویٰ ہے۔ بہرحال آپ اپنے جو قائدین ہیں ان سے رپورٹ بھی لیںکتنوں نے پڑھی۔ پھر زعماء سے لیں اور ناظمین سے لیں اور اگر کہیں منتظمین ہیں تو ان سے بھی لیں۔ اور پھر دوسرے انصار ممبران ہیں مجلس کے ممبران ان سے پوچھیں اور اپنے ہر لیول کے اوپر آپ کا جو ناظم تعلیم ہے اس کو ایکٹو کریں کہ وہ رپورٹ دیا کرے پتہ کر کے۔
حضور انور نے ہدایات سے نوازا کہ اسلام کا پیغام پہنچانے کی بھرپور کوشش کرنی چاہیے تاکہ ہالینڈ میں اسلام کی حقیقی تعلیم کا پرچار کیا جا سکے نیز فرمایا کہ مجلس انصار اللہ کو دیگر ذیلی تنظیموں اور جماعتی سطح پر احمدیہ مسلم جماعت کے ساتھ مل کر اجتماعی کوشش کرنی چاہیے تاکہ بہترین نتائج نکل سکیں۔
حضور انور نے مجلس انصار اللہ کےشعبہ ایثار کے حوالہ سے مجلس انصار اللہ کو ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرمایا کہ انہیں افریقہ کے غیر ترقی یافتہ حصوں میں واٹرپمپ اور ماڈل ویلیج (جس میں مقامی دیہاتی آبادی کو بنیادی ضروریات زندگی مہیا کی جاتی ہیں)کی تعمیر کے حوالہ سے مدد کرنی چاہیے اور ایک پروجیکٹ کا آغاز کرنا چاہیے۔
ملاقات کے اختتام پر ایک ناصر نے سوال کیا کہ ہماری نیشنل عاملہ کے ممبران اور اسی طرح لوکل سطح پر بھی جو عاملہ ممبران ہیں ان کے ساتھ مختلف موقعوں پر انصار کا رویہ بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ ان کی ذرا حوصلہ شکنی ہو جاتی ہے ان کو حوصلہ دینے کے لیے کیا کرنا چاہیے۔
حضور انور نے فرمایا کہ اگر تو وہ ان ممبران کے لیے کام کر رہے ہیں تو پھر تو حوصلہ شکنی جائز ہے اور اگر وہ خدا تعالیٰ کی خاطر کام کر رہے ہیں تو حوصلہ شکنی ناجائز ہے۔ حضور انور نے فرمایا: اول تو بچے تو نہیں ناں انصار۔ ماشاء اللہ چالیس سال کی میچیور (mature)عمر کے بعد انصار میں داخل ہوتے ہیں۔ اس کے بعد اگر کوئی کسی ناصر کی طرف سے حوصلہ شکنی ہو بھی جاتی ہے، حوصلہ شکنی ہوتی ہے بعض بوڑھوں کی طرف سے جو بندہ پینسٹھ سال کراس crossکرتا ہے ناں وہ بعض دفعہ سنا بھی دیتا ہے یا پھر بعض نوجوان انصار جو ہیں اُن کی طرف سے بھی ہو جاتی ہو لیکن عموماً بڑوں کی طرف سے ہوتی ہے تو اس میں آپ لوگ یہ سوچ رکھیںا ور ہر ایک کو یہ بتائیں کہ ہم نے خدا کی خاطر کام کرنا ہے اور جب خدا تعالیٰ کی خاطر کام کرنا ہے تو پھر کسی دنیا والے کی حوصلہ شکنی یا لومۃ لائم کی پروا ہی نہیں کرنی چاہیے۔ کوئی بچے تو نہیں آپ۔ ماشاء اللہ چالیس سال کی عمر گزار کے پورے میچیور ہو چکے ہیں اس میں تو حوصلہ شکنی ہو بھی جائے تو کیا ہے۔ تو کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اپنے رشتہ داروں کو بلایا تبلیغ کے لیے نبوت کے مقام ملنے کے بعد تو روٹی کھا کے سارے دوڑ گئے تھے حوصلہ شکنی کر دی تھی تو کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہار مان لی تھی۔ انہوں نے اگلی دفعہ پھر تھوڑے عرصہ کے بعد دوبارہ دعوت کی دوبارہ پہلے اپنا پیغام پہنچایا پھر ان کو روٹی کھلائی اس کے بعد بھی وہ روٹی کھا کے چلے گئے، ڈھیٹ قسم کے لوگ، تو کیا حوصلہ شکنی ہو گئی۔ تو ہمیں تو مضبوط اعصاب کے مالک ہونا چاہیے۔ کارکنان، ہر آدمی اور چاہے اپنوں کی طرف سے ہو یا غیروں کی طرف سے ہو پرواہ ہی نہیں کرنی چاہیے اور یہ سوچ رکھنی چاہیے کہ ہم خدا تعالیٰ کی خاطر کام کر رہے ہیں۔ جب خدا تعالیٰ کی خاطر کام کر رہے ہیں تو پھر کسی انسان کی تعریف یا بدتعریفی کی پرواہ ہی نہیں کرنی چاہیے۔ جب اللہ تعالیٰ نے ہمارے کام کی جزا دینی ہے تو بس پھر اس سے جزا مانگیں پھر بندوں سے کیوں کسی قسم کا rewardآپ مانگنا چاہتے ہیں۔
٭…٭…٭