بینن میں مدرسۃ الحفظ کا قیام اور بابرکت افتتاح
جماعت احمدیہ کی خدمتِ قرآن اور محبتِ قرآن، خود قرآن ہی کی طرح درخشاں اور تاباں ہے۔ مختلف زبانوں میں تراجم ہوں یا قرآن حکیم سکھانے کی کاوش، طباعتِ قرآن ہو یا اشاعتِ قرآن، جماعتِ احمدیہ عالمِ اسلام میں ایک منفرد مقام رکھتی ہے اور ایسا کیوں نہ ہوکہ امام زماں نے اپنی پیاری جماعت کو یہی سکھایا کہ ’’جو لوگ قرآن کو عزت دیں گے وہ آسمان پر عزت پائیں گے‘‘۔
مدرسۃ الحفظ بینن
اللہ تعالیٰ جماعت احمدیہ نائیجیریا کو جزائے خیر سے نوازے جنہوں نے ایک لمبا عرصہ جماعت احمدیہ بینن سے جانے والے بچوں کو قرآن حفظ کروایا اور بینن کو حُفاظِ کرام فراہم کئے مگر لمبی مسافت اور محدود وسائل کے باعث باوجود خواہش کے بہت سے احمدی احباب اپنے بچوں کو اس عظیم برکت کا وارث نہ بنا پاتے، انہی بڑھتی ہوئی جماعتی ضروریات کے پیشِ نظر ایک عرصہ سے احبابِ جماعت بینن کو اپنا ایک مدرسۃ الحفظ نہ ہونے کی تشنگی ستارہی تھی۔
اس حوالہ سے سال 2016ء کی مجلسِ شوریٰ میں مدرسۃ الحفظ کے قیام کی تجویز ہوئی مگر ملکی حالات کے باعث فوری طور پر عملدرآمد نہ ہو سکا۔
2020ء میں امیر صاحب بینن مکرم میاں قمر احمد صاحب کی درخواست پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ازراہِ شفقت بینن جماعت کو ایک مرتبہ پھر اپنے ایک علیحدہ مدرسہ کے قیام کی اجازت عنایت فرمائی اور مکرم حافظ توصیف احمد صاحب مبلغ سلسلہ کو بطور انچارج مدرسۃ الحفظ مقرر کیا گیا۔ اللہ تعالیٰ ان کو یہ اعزاز مبارک فرمائے اورمقبول خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔
خوشی کا سماں
حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی طرف سے اجازت کی خبر نے بینن جماعت کو اپنے بچوں کو حافظِ قرآن بنانے کی ایک نئی امنگ عطا کی مگر ساتھ ہی احباب ِ جماعت کو اس طرف بھی توجہ ہوئی کہ یہ ایک عظیم فریضہ ہے جس کے لئے انتھک محنت اور لگن کی ضرورت ہے۔ مدرسہ کی اجازت کا یہ اعلان خوشی کی خبر بن کر جماعتی سوشل میڈیا کے فارمز، تحریری صورت اور جماعتی اعلانات کی صورت میں ملک کے طول وعرض میں خوب نشرہوا جس پر احباب جماعت نے لبیک کہا اور مدرسہ کے قواعد کے مطابق اپنے بچوں کو انٹرویو اور امتحان کے لئے تیاری شروع کروائی۔ ماہِ جولائی 2021ء میں حتمی طور پرتمام امیدواران کا امتحان اور انٹرویو لیا گیا اور 13 طلباء کو پہلی کلاس کے لئے مشروط طور پر شامل کیا گیا ہے۔
افتتاحی تقریب
مورخہ04 اگست 2021ء کوظہر کی نمازسے قبل مکرم امیر صاحب بینن اپنے وفد کے ہمراہ پورتو نووو کی مسجد المھدی تشریف لائے۔ جہاں انچارج مدرسہ و ریجنل مشنری مکرم حافظ توصیف صاحب نے احبابِ جماعت پورتونووو اور مدرسۃ الحفظ کے طلباء کے ہمراہ اس وفد کا استقبال کیا۔ طلباء سے تعارف کے بعد امیر صاحب نے نمازِ ظہر و عصر جمع کرکے پڑھائیں جس کے بعد امیر صاحب کی صدارت میں باقاعدہ تقریب کا آغاز ہوا۔ عزیزم نویدِ فائق صاحب نے تلاوت اور فرنچ ترجمہ جبکہ عزیزم سعیدوعالیو صاحب نے حضرت مسیحِ موعود علیہ السلام کا عربی قصیدہ پیش کیا۔
مکرم حافظ فضل اللہ صاحب استاد مدرسۃ الحفظ بینن نے مدرسۃ الحفظ کی رپورٹ اور کلاسز کا لائحہ عمل پیش کرتے ہوئے اور بتایا کہ الحمدللہ پانچ ریجنز کے 13 طلباء کے ساتھ ہم اس پہلی کلاس کا آغاز کر رہے ہیں جن کو تین ماہ کے لیے مشروط داخلہ دیا گیا ہے۔
بینن جماعت کے پرانے احمدی مکرم یونس داؤداصاحب، مکرم راجی ابراہیم صاحب نائب امیر جماعت بینن، مکرم بکری مصلحو صاحب چیئرمین ہیومینٹی فرسٹ بینن، مکرم کاکپولا قاسم صاحب صدر جماعت پورتونووو اور بینن کے ابتدائی حفاظ مکرم حافظ مسرور صاحب اور مکرم حافظ کبیر صاحب نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مدرسۃ الحفظ کے قیام پر اظہارِ مسرت کیا اور طلباء کو زریں ہدایات سے نوازا۔
انچارج صاحب مدرسہ احمدیہ بینن نے حاضرین، کا شکریہ ادا کیا اور دعا کی درخواست کی کہ اس مدرسہ سے نہ صرف قرآن حفظ کرنے والے طلباء نکلیں بلکہ اس پر عمل کرنے والے بھی ہوں۔
پروگرام کے آخری حصہ میں مکرم امیرصاحب نے اختتامی کلمات کہے اوراللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا کہ اس نے اس خواب کو پورا کیا اور حضورِ انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہِ شفقت بینن میں مدرسۃ الحفظ کھولنے کی اجازت دی۔ اختتامی دعا کے بعد انچارج صاحب مدرسہ نے شاملین کو طلباء کی رہائش گاہ کاکا وزٹ کروایا اور انتظامات سے آگاہ کیا۔
آخر میں تمام شاملین کی خدمت میں ظہرانہ پیش کیا گیا۔
قارئین سے دعا کی درخواست ہے کہ اللہ تعا لیٰ مدرسۃالحفظ کا آغاز بینن جماعت کےلیے بابرکت فرمائے اوراس ادارہ سے حقیقی رنگ میں خادمینِ قرآن پیدا فرماتا چلا جائے۔آمین اللھم آمین