جرمنی کے جنوب سے شمال تک ایک ہزار کلو میٹر سے طویل ایک یاد گار سائیکل سفر
اس سفر کو مشہور کوہ پیما مکرم عبد الوحید وڑائچ صاحب (شہید) سے منسوب کیا گیا تھا
جرمنی کاروں کا ملک کہلاتا ہے۔ اس لیے نہیں کہ یہاں کی کار انڈسٹری یا جرمن کاروں کے برانڈ دنیا میں مشہور ہیں بلکہ اس کی ایک وجہ ملک میں زیر استعمال کاروں کی تعداد بھی بتائی جاتی ہے جو ملک کی آبادی سے زیادہ ہے۔ دنیا میں آنے والی موسمیاتی تبدیلی اور حدت کم کرنے کے لئے جو مختلف منصوبے اپنائے گئے ہیں ان میں الیکٹرک کاروں کا ترجیحی بنیادوں پر استعمال اور بائیسکل کے سفر کا رواج بھی شامل ہے۔ لکسمبرگ یورپ کا وہ پہلا ملک ہے جس نے پٹرول اور ڈیزل کی گاڑیوں کی حوصلہ شکنی کے لیے شہر میں چلنے والی پبلک ٹرانسپورٹ کو فری یعنی بلا قیمت کر دیا ہے۔ اس کے پیچھے بھی حکمت عملی کارفرما ہے کہ لوگ کاروں کا استعمال کم کر دیں اور کاروں سے نکلنے والا کاربن جو حدت میں اضافہ کرتا ہے اس سے بچا جائے۔ جرمن حکومت بھی بائیسکل کلچر کو فروغ دینے کے لیے ہر سال نئے اقدامات اٹھا رہی ہے۔ بائیسکل کلچر کو فروغ دینے کے لیے 2023ء تک 900 ملین یورو میونسپلٹی کی سطح پر خرچ کیے جائیں گے جبکہ مرکزی حکومت 1.45 بلین یورو موسمیاتی تبدیلی کے بجٹ سے بائیسکل کے رواج کو زیادہ سے زیادہ عام کرنے پر صرف کرے گی۔ 200 ملین یورو شہروں میں بائیسکل چلانے کے ٹریک بنانے پر خرچ ہوچکے ہیں۔ جرمنی کی ٹرانسپورٹ کی وزارت کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جرمنی کی 80 فیصد آبادی کے پاس ایک بائیسکل موجود ہیں جبکہ 30 فیصد آبادی تین یا اس سے زیادہ سائیکل رکھنے کی شوقین ہیں۔ جرمنی میں 78 ملین سائیکل استعمال کی جارہی ہیں لیکن پھر بھی اگر جرمنی کا مقابلہ ڈنمارک اور ہالینڈ سے کیا جائے تو ان دو ممالک کے مقابلے میں جرمنی ابھی تک سائیکل فرینڈز نیشن کا درجہ نہیں پا سکا۔ 2020ء میں جرمنی میں دو لاکھ ساٹھ ہزار سائیکل چوری ہوئے۔
جماعت احمدیہ جرمنی میں بھی بکثرت ایسے دوست موجود ہیں جو سائیکل چلانے اور سائیکل ٹور کرنے کے دلدادہ ہیں۔ مجلس خدام الاحمدیہ کے مرکزی اجتماع پر دور دراز شہروں سے سائیکل پر آنا ہمیشہ سے اجتماع کے کلچر کا حصہ رہا ہے گذشتہ کئی سال سے جلسہ سالانہ انگلستان پر شرکت کے لیے سائیکل سفر اختیار کرکے شامل ہونا چلا آرہا ہے۔ تین سال قبل جرمنی میں جب مجلس صحت کی بنیاد رکھی گئی ہے علاوہ دوسری کھیلوں کے ٹورنامنٹ کے سائیکل ٹور کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔ 2020ء میں ہونے والے سائیکل سفر کی خبر بھی الفضل انٹرنیشنل کے صفحات کی زینت بنی تھی۔
امسال 2021ء میں مجلس صحت اور نیشنل شعبہ تبلیغ نے مل کر 11 جولائی سے 17 جولائی تک جرمنی کے جنوب سے شمال کی طرف سائیکلوں پر سفر کیا۔ جنوب سے ٹور شروع کرنے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ جرمنی کے جنوب میں واقع شہر والڈس ہوٹ (Waldshut) کے صدر مکرم عبدالوحید وڑائچ صاحب ماؤنٹ ایورسٹ سے واپسی کے سفر کے دوران وفات پا گئے تھے۔ چنانچہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی اجازت سے اس سائیکل سفر کو احمدی خادم بھائی مکرم عبدالوحید وڑائچ صاحب کی یاد سے منسوب کیا گیا تھا ۔ اسی لیے اس سفر کا آغاز مسجد بیت العافیت Waldshut سے کیا گیا اور جرمنی کے انتہائی شمال میں سمندر کے کنارے آباد شہرKiel میں مسجد بیت الحبیب سائیکل سفر کی آخری منزل تھی۔ ایک ہزار پچاس کلومیٹر کے اس مسافت کے دوران 44 گھنٹے 25 منٹ سائیکل چلائی گئیں۔ جرمنی کے پانچ صوبوں میں موجود 11 مساجد کا دورہ کرنے کی توفیق ملی۔ مکرم عبداللہ واگس ہاؤزر صاحب امیر جماعت احمدیہ جرمنی کی سربراہی میں سترہ افراد ہمہ وقت اس قافلے میں شامل رہے۔ وقتی طور پر شامل ہونے والوں کی موجودگی سے دوران سفر یہ تعداد تیس تک بھی پہنچتی رہی۔ سائیکل سفر نسل پرستی کے خلاف ایک پرامن مظاہرہ بھی تھا اس لیے اس ٹور کا ماٹو Kilometer against hatred رکھا گیا تھا۔ سائیکل سواروں نے جو یونیفارم زیب تن کیا اس میں بھی نسل پرستی اور امن کی ضرورت کو اجاگر کیا گیا تھا اور نیلے رنگ کی خوبصورت یونیفارم پر’’مسلم فار پیس‘‘ اور ’’محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں‘‘ لکھا نمایاں نظر آرہا تھا۔
سائیکل سوار دو قافلوں کی صورت میں بیت العافیت Waldshutپہنچے۔ پہلے قافلہ کے افراد ناصر باغ گیروس گیراؤ میں جمع ہوئے جہاں شام پانچ بجے دعا کے ساتھ کاروں پر Waldshut کے لیے روانگی ہوئی۔ دوسرے قافلہ کی روانگی شمالی علاقہ جات سے ہوئی۔
مکرم عبدالوحید وڑائچ صاحب (شہید) کے گھر آمد
ناصر باغ گروس گیراؤ سے محترم امیر صاحب جرمنی کی سرکردگی میں آنے والے قافلہ کے ممبران Waldshutآمدپر سیدھے کوہ پیما مکرم عبد الوحید وڑائچ کے گھر گئے اور مرحوم کے والد مکرم خادم حسین وڑائچ اور فیملی سے ملاقات کی۔ مرحوم کے ذکر خیر کے بعد ان کے گھر پر ہی نماز کے لیے خصوصی کمرہ میں مغرب و عشاء کی باجماعت نماز ادا کی گئی۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد ممبران قافلہ مسجد بیت العافیت آ گئے جہاں ہمبرگ سے آنے والے قافلہ کی آمد پر سب نے مل کر رات کا کھانا تناول کیا اور چھ روزہ ٹور سے متعلق تفصیلات سے آگاہی حاصل کی۔
سائیکل سفر کا آغاز: 11؍جولائی 2021ء
رات 18 ممبران قافلہ نے بیت العافیت میں بسر کی۔ صبح نماز فجر کی ادائیگی کے بعد سفر اور روانگی کے انتظامات مکمل کیے۔ ناشتہ کے بعد روانگی سے قبل مقامی اخبار کے نمائندہ نے سائیکل سفر سے متعلق مکرم نیشنل امیر صاحب جرمنی کا انٹرویو لیا۔ شہر کے میئر نے حاضرین کی موجودگی میں کیک کاٹا اور دعا کے بعد احباب جماعت کی موجودگی میں سائیکل سفر کا آغاز ہوا۔ مقامی جماعت کے چند افراد بھی بیس کلو میٹر تک اپنی اپنی سائیکل پر قافلہ کے ساتھ رہے۔ 3 کاروں پر خدام ڈیوٹی پر ہمراہ تھے۔ شعبہ تبلیغ کی طرف سے مکرم احسن فہیم بھٹی صاحب مربی سلسلہ اور مکرم شیراز محمود صاحب نے قافلہ کے ساتھ رہ کر سوشل میڈیا پر ٹور کی تشہیر کی ذمہ داری نبھائی۔ دوسری کار میں مسلم ٹیلی ویژن احمدیہ کے دو کارکنان مکرم منیب احمد اور مکرم یاسر اقبال گوندل تازہ رپورٹ تیار کرکے ایم ٹی اے کو ارسال کرتے رہے جو خبرنامہ کا حصہ بنتی رہیں۔ مکرم قمر زمان بٹ صاحب نے سارے سفر کے دوران ضیافت اور ریفرشمنٹ کی ڈیوٹی ادا کرنے کے لیے شروع سے قافلہ کے ہمرکاب بنے اور ایک بڑی Van میں خدام ہنگامی صورتحال سے عہدہ برآ ہونے کے لیے قافلہ کا حصہ تھے۔ پہلے ہی روز ڈھلوان کے دوران دو سائیکل سواروں کے ٹکراؤ کی وجہ سے بڑی Van سے مدد فراہم کی گئی۔ دوپہر کے کھانے اور نمازوں کی ادائیگی کے وقفہ کے علاوہ پہلی منزل کی طرف سفر جاری رہا اور آٹھ گھنٹے سائیکل چلانے کے بعد تقریباً دو سو کلومیٹر کی مسافت طے کر کے قافلہ مسجد بیت الباقی Pforzheim پہنچا۔ جہاں صدر جماعت مکرم توقیر سہیل صاحب کی معیت میں احباب جماعت نے اسلامی نعروں کے درمیان قافلہ کا استقبال کیا۔ کھانے اور نماز مغرب و عشاء کی ادائیگی کے بعد مکرم امیر صاحب نے حاضرین سے مجلس کے دوران بائسیکل کی اہمیت بیان کی اورشہید بھائی عبدالوحید وڑائچ صاحب کا ذکر خیر بھی کیا۔
دوسرا روز: 12؍جولائی 2021ء
دوسرے روز کی صبح نماز فجر مقامی جماعت کے احباب کے ہمراہ مسجد بیت الباقی میں ادا کی گئی۔ ناشتہ کے بعد مقامی اخبار Pforzheimer Zeitung کے نمائندہ کو مکرم نیشنل امیر صاحب نے انٹرویو دیا جس میں سائیکل سفر کی غرض بیان کی۔ دس بجے صبح دعا کے بعد قافلہ اپنی اگلی منزل مسجد بیت الواحد شہر Hanau کی طرف روانہ ہوا۔ یہ منزل 178 کلومیٹر دور تھی۔ یہاں سے قافلہ میں مربیان سلسلہ مکرم طلعت حفیظ صاحب، مکرم طارق احمد ظفر صاحب کے علاوہ مکرم ماہر تاثیر صاحب، مکرم احمد ندیم صاحب، مکرم میاں عبدالسمیع صاحب اور مکرم کاشف احمد صاحب بھی رفقاء میں شامل ہوئے۔ دوران سفر قافلہ نے جماعت لاگن کےنماز سنٹر میں وقفہ کیا اور ریفریشمنٹ سے لطف اندوز ہوئے۔ سر شام جب سائیکل سواروں کا قافلہ مسجد بیت الواحد پہنچا تو ریجنل امیر مکرم مبارک احمد چٹھہ صاحب، صدر جماعت مکرم احمد حسنی جنجوعہ صاحب، زعیم انصاراللہ مکرم بشارت احمد صاحب اور ممبران جماعت نےقافلہ کا استقبال کیا۔ کھانے اور نمازوں کی ادائیگی کے بعد محترم نیشنل امیرصاحب نے احباب جماعت کے ساتھ مجلس لگائی جس میں سفر کے واقعات اور مرحوم بھائی عبدالوحید وڑائچ کا ذکر بھی کیا گیا۔ مسجد بیت الواحد کا افتتاح 27؍مئی 2015ء کو یوم خلافت کے روز عمل میں آیا تھا اور جماعت Hanau پانچ سو افراد پر مشتمل ہے۔
تیسرا روز: 13 جولائی 2021ء
تیسرے روز نماز فجر کی ادائیگی اور ناشتہ کے بعد روانگی سے قبل مقامی اخبار Hanau Anzeiger کے نمائندے کو بریفنگ دی گئی جس کے بعد مکرم طارق ظفر صاحب مربی سلسلہ نے دعا کروائی اور قافلہ اپنی اگلی منزل کی طرف روانہ ہوا۔ Pforzsheim سے جو پانچ افراد قافلہ میں شامل ہوئے تھے ان میں صرف مکرم ماہر تاثیر صاحب نے قافلہ کے ساتھ سفر جاری رکھا البتہ راہ میں جو نئے افراد قافلہ میں شامل ہوئے ان میں مکرم جری اللہ خان صاحب مربی سلسلہ، مکرم امتیاز شاہین صاحب مربی سلسلہ، مکرم سکندر حیات صاحب، مکرم عثمان عنایت صاحب اور مکرم دانیال اظہر طارق صاحب شامل ہیں۔ مکرم دانیال صاحب آخر تک قافلہ کا حصہ رہے جبکہ دوسرے افراد صرف اگلی منزل تک کے رفیق تھے۔ 185 کلومیٹر کے اس سفر کے دوران مسجد بیت الامن شہر نیڈا Nidda اور مسجد بیت المقیت وابرن Wabern میں وقفہ کیا گیا۔ احباب جماعت سے ملاقات اور ریفریشمنٹ کے بعد سفر آگے شروع کر دیا جاتا۔ راستہ میں سائیکل سواروں کو بارش کا سامنا بھی کرنا پڑا لیکن الحمد للہ سفر حسبِ پروگرام جاری رہا۔ وابرن جماعت سو افراد پر مشتمل ہے۔ مسجد بیت المقیت جس کا افتتاح 7؍ستمبر 2013ء کو عمل میں آیا تھا اس کو مٹی سے تیار کیا گیا ہے اس لیے فن تعمیر کا منفرد نمونہ ہے۔ یہاں سے روانگی کے بعد قافلہ کی اگلی منزل مسجد محمود Kassel تھی جہاں شب بسری کا پروگرام تھا ۔ سائیکل سواروں کا قافلہ جب مسجد محمود پہنچا تو شدید بارش ہو رہی تھی اس کے باوجود جماعت کے 125 افراد نے اسلامی نعرے بلند کر کے اہل قافلہ کو خوش آمدید کہا۔ کھانے اور نمازوں کی ادائیگی کے بعد مقامی صدر مکرم ساجد نسیم صاحب مربی سلسلہ نے مختصر اجلاس کا اہتمام کر رکھا تھا جس سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل امیر صاحب نے مجلس صحت کی کارکردگی اور کھیلوں کی اہمیت پر گفتگو کی۔ کاسل کی جماعت 422 افراد پر مشتمل ہے۔
چوتھا روز: 14؍جولائی 2021ء
چوتھے روز نماز فجر کی ادائیگی اور ناشتہ کے بعد مقامی ٹی وی NR کے نمائندہ نے اس سائیکل سفر سے متعلق تفصیلی انٹرویو لیا جو اسی روز نشر بھی کر دیا گیا۔ صبح دس بجے دعا کے بعد مسجد بیت السمیع Hannover کے لیے روانگی ہوئی جو 185 کلومیٹر کے فاصلہ پر ہے۔ اس سفر کے دوران بارش سے بار بار واسطہ رہا۔ دوپہر کو ایک چرچ میں تبلیغی گفتگو کرنے کا موقع ملا۔ چرچ والوں نے نمازوں کی ادائیگی کے لیے اپنا ایک ہال ممبران قافلہ کو پیش کیا چنانچہ وہ ان نمازوں کی ادائیگی اور کھانے کے بعد آگے روانگی سے قبل محترم نیشنل امیر صاحب نے چرچ نمائندگان کو سائیکل سفر جو سائیکل سفر کے روٹ کو پیش نظر رکھ کر بنائی گئی تھی تحفہ میں دی۔ یہ شیلڈ سفر کے دوران ہر جماعت کو ان کی طرف سے کی جانے والی مہمان نوازی پر شکریہ کے جذبات کے طور پر دی جاتی رہی۔ بارش اور خراب موسم میں اپنے سفر کو جاری رکھتے ہوئے قافلہ کے اراکین بحفاظت پونے دس بجے شام نماز مغرب کے وقت مسجد بیت السمیع Hannover پہنچ گئے جہاں صدر جماعت مکرم عارف احمد خان صاحب کی معیت میں قافلہ کو خوش آمدید کہا۔ کھانے اور نمازوں کی ادائیگی کے بعد احباب جماعت سے محترم نیشنل امیر صاحب نے دوستانہ گفتگو کی۔ اپنے آپ کو تندرست رکھنے کے لیے ورزش جاری رکھنے کی طرف متوجہ کیا۔
پانچواں روز: 15؍جولائی 2021ء
صبح کے معمول اور سفر کی تیاری مکمل ہونے پر Hannover کے ٹی وی چینل H1 نے ٹور کے مقاصد اور جماعتی سرگرمیوں پر مکرم لقمان شاہد صاحب مربی سلسلہ سے گفتگو ریکارڈ کی۔ علاقہ کے نائب میئر Mr Bernd Yanisehowsky قافلہ کو روانہ کرنے کے لیے تشریف لائے۔ مربی سلسلہ مکرم جواد احمد بٹ صاحب نے دعا کروائی۔ صبح دس بجے قافلہ اپنی اگلی منزل مسجد فضل عمر ہمبرگ کے لیے روانہ ہوگیا۔ درمیانی فاصلہ 175 کلومیٹر تھا جو سات گھنٹے میں طے کیا گیا۔ درمیان میں Buchholz کے مقام پر جماعت Jesteburg کے احباب نے ممبران قافلہ سے ملاقات کی۔ مکرم امیر صاحب نے دوستوں کو مسجد بنانے کی طرف توجہ دلائی۔ ہمبرگ شہر کی سیر کرتا ہوا سائیکل سواروں کا یہ قافلہ نو بجے شام مسجد فضل عمر ہمبرگ پہنچا تو احباب جماعت نے قافلے کا والہانہ استقبال کیا۔ حسب معمول نمازوں کی ادائیگی اور کھانے کے بعد حاضر احباب کو محترم امیر صاحب نے نصائح کیں اور مرحوم عبدالوحید وڑائچ صاحب کا ذکر خیر کیا۔
چھٹا روز: 16؍جولائی 2021ء
آج یہاں سے آخری منزل کے لیے براستہ Lubeckروانگی تھی۔ یہاں سے مکرم مجیب عطا صاحب بھی قافلہ میں شامل ہوگئے۔ پہلا پڑاؤ 27 کلومیٹر پر مہدی آباد میں مسجد بیت البصیر میں کیا گیا۔ یہاں سے چل کر 40 کلومیٹر پر Cubeck شہر میں مسجد بیت العافیت میں دوپہر کے کھانے اور حضور کے خطبہ جمعہ کو سننے کا پروگرام تھا۔ قافلہ جب بیت العافیت پہنچا تو صدر جماعت مکرم وسیم احمد صاحب اور احباب جماعت نے جن کی تعداد تیس تھی قافلہ کا استقبال کیا۔ مسجد بیت العافیت کا افتتاح حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 11؍جون 2011ء کو فرمایا تھا۔ اب یہاں خدا کے فضل سے 200 افراد پر مشتمل فعال جماعت قائم ہے۔ مقامی جماعت کی مہمان نوازی سے لطف اندوز ہونے اور حضور کے خطبہ جمعہ سے استفادہ کرنے کے بعد قافلہ اپنی آخری منزل Kiel کے لیے روانہ ہوا۔ Kiel جرمنی کے انتہائی شمال میں سمندر کے کنارے واقع خوبصورت شہر ہے۔ یہاں جماعت احمدیہ کو نومبر 2003ء میں مسجد بیت الحبیب تعمیر کرنے کی توفیق عطا ہوئی جس کا افتتاح 25؍اگست 2004ء کو عمل میں آیا۔ خدا کے فضل سے یہاں ایک فعال جماعت قائم ہے۔ سائیکل سواروں کا قافلہ Plön شہر میں واقع جھیل میں تیراکی کا شوق پورا کرنے کے بعد نو بجے شام مسجد بیت الحبیب Kiel پہنچا جہاں صدر جماعت منصور احمد صاحب 40 افراد کی معیت میں اسلامی نعرہ لگاکر قافلے کا استقبال کیا۔ مقامی احباب نے استقبال کے لیے بڑے بڑے پوسٹر تیار کروائے تھے جن پر جماعت کا ماٹو اور امن کے پیغامات درج تھے۔ ٹور کے بفضلِ خدا اپنی منزل پر خیریت سے پہنچنے کی خوشی میں جماعتی طورپر کیک تیار کروایا گیا تھا جو محمد عرفان صاحب کی فیملی نے تیار کیا تھا۔ اسی طرح مکرم مبشر احمد ظفر صاحب کی فیملی نے مہمانوں کے لیے پھل بھجوائے۔ چنانچہ مسجد بیت الحبیب میں ایک جشن کا سماں تھا۔ تمام سائیکل سواروں اور منتظمین کو اعزازی شیلڈ، ٹی شرٹس اور تحائف دیے گئے جس کے لیے منیب احمد صاحب کی فیملی نے بھرپور تعاون کیا۔
تمام احباب نے مہمانوں کے ساتھ کیک کھایا۔ اگلے روز یعنی سترہ جولائی کو ناشتے کے بعد شہر کے مشہور اخبار Kieler Nachrichen نے مسجد آکر سائیکل سفر کی تفصیلات حاصل کیں۔ ممبران کے انٹرویو کیے اور مع تصاویر کے اس سفر کی تفاصیل پر مشتمل مضمون شائع کیا۔ قبل از دوپہر قافلہ کے ممبران دو ویگنوں پر روانہ ہوئے اور شام کو ناصر باغ گروس گیراؤ پہنچ گئے۔ اس سفر میں احمدی دوستوں کے علاوہ دو جرمن دوست Mr Stefan Schmuck اور Mr Karsten Wagishauser بھی شامل ہوئے۔ مسٹر کارسٹن نیشنل امیر صاحب کے چھوٹے بھائی ہیں۔