متفرق شعراء
جبیں پہ تمغہ شہادت کا ہے سجا کے گیا
کیا جو عہد تھا اس نے اسے نبھا کے گیا
ستارے کی طرح ابھرا تھا جگمگا کے گیا
وہ طالع مند تھا یہ اس کی طالع مندی ہے
جبیں پہ تمغہ شہادت کا ہے سجا کے گیا
کھلیں گے روز وہاں پر وفا سرشت گلاب
جہاں جہاں بھی وہ اپنا لہو بہا کے گیا
حیات وقف تھی ابلاغِ دینِ حق کے لیے
اسی کی دُھن میں، لگن میں وہ جاں لٹا کے گیا
نجیب ایسا کہ ہر سانس میں مہکتی تھی
نجابت اس کے اَب و جد کی جو دکھا کے گیا
وہ تیزپا تھا کہ منزل پہ جلد جا پہنچا
ہر ایک نقشِ قدم پر دیے جلا کے گیا
شگفتہ پھول کی مانند طالع تھا ہر پل
ہوا جو نذرِ خزاں سب کو ہے رُلا کے گیا
شہید بھی ہے دعائیں ہیں ساتھ مرشد کی
مجھے یقیں ہے وہ جنّت میں سر اٹھا کے گیا
(مبارک احمد عابد۔ 26؍ اگست 2021ء)