رشیا میں تاریخی موقع بابت عید الاضحیہ
امسال محض خدا تعالیٰ کے فضل اور حضور انور کی دعاؤں سے حضرت اقدس مسیح موعودؑ کے اس ادنیٰ خادم کو ‘‘اوفا’’ بشکرتستان، رشیا سے ایک سو کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ایک گاؤں کی مسجد میں دوسری دفعہ غیراز جماعت افراد کو عیدالاضحیہ کی نماز پڑھانے کی توفیق ملی۔ الحمد للہ علیٰ ذالک
تحدیث نعمت کے طور پر قابلِ ذکر امر یہ ہے کہ اس گاؤں میں تاتاری مسلمان آباد ہیں۔ یہ مسجد ایک زیر رابطہ دوست نے ذاتی خرچ پرتعمیر کروائی ہے۔ خطبہ عیدمیں حضرت اقدس مسیحِ موعودؑ کی بابرکت تصنیف ’’خطبہ الہامیہ‘‘ سے اقتباسات پڑھے گئے۔ نمازِ عید کے بعد سنتِ ابراہیمی کی پیروی میں گاؤں میں ایک بیل قربان کرنے کی توفیق بھی ملی اور گاؤں میں گوشت تقسیم کیا گیا۔ اس کے علاوہ اوفا اور اس کے گردونواح کے علاقہ جات میں زیر رابطہ لوگوں میں بھی گوشت تقسیم کیا گیا۔ الحمد للہ علیٰ ذالک۔ نیزدیگر غیرازجماعت احباب کوقربانی کرنے کی توفیق ملی۔
عید کے پُر مسرت موقع پر بہت سے دیگر مقامی مسلمانوں سے بھی رابطہ ہوا۔ انہیں بھی اسلام احمدیت کا پیغام پہنچانے کا موقع مِلا۔ بشکرتستان میں نومبر 2013ء میں جماعت کا مشن قائم ہوا تھا۔ الحمد للہ۔ حضور انور کی دعاؤں سے نومبر 2020ء میں ایک بشکیرنوجوان کو قبولیتِ احمدیت کی توفیق ملی اور یہاں خدا کے فضل سے احمدیت کا پودا لگا ۔ رشیاکی اس ریاست میں بشکیری اور تاتاری قومیں آباد ہیں۔ موجودہ رشیا کے حالات کے پیش نظر یہ محض خدا کا فضل و احسان ہے کہ اس نے یہ مواقع پیدا کیے۔ اللہ تعالیٰ کے حضور دعا ہے کہ وہ اپنے فضل سے یہ مساجد اسلام احمدیت کو عطا فرمائے اور ان مساجد کو غلامانِ مسیح موعودؑ سے بھر دے اور اللہ تعالیٰ تمام مبلغین احمدیت کے لئے آسانیاں پیدا فرمائے اور تبلیغی کے راستے کھولے اورتمام مشکلات بھی دور فرمائے اور حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہِ العزیز کے ارشادات کے مطابق خدمت کی توفیق دیتا چلا جائے۔ آمین۔
(رپورٹ: جمیل احمدتبسم۔ مبلغ سلسلہ اوفا،بشکرتستان،رشیا)