جلسہ سالانہ یوکے 2021ء کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ چند مبارک لمحات
(ادارہ ریویو آف ریلیجنز نے جلسہ سالانہ برطانیہ کے چند روز بعد محترم سید عامر سفیر صاحب (ایڈیٹر ریویو آف ریلیجنز) کا مذکورہ مضمون آن لائن شائع کیا۔اس مضمون کا اردو ترجمہ احبابِ جماعت کے استفادے کے لیے پیش ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں حضرت امیرالمومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشادات کو سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین)
خاکسار کو دو سال کے وقفے کے بعد منعقد ہونے والےتاریخی جلسہ سالانہ یوکے 2021ء کی نسبت حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے تأثرات معلوم کرنے کا بابرکت موقع ملا۔ریویو آف ریلیجنز نے اس تاریخی جلسے کے حوالے سے متفرق شعبہ جات کے کارکنان کے جذبات اور خیالات کی بابت انٹرویوز لیے جن میں روٹی پلانٹ، لنگرخانہ، کار پارکنگ اور ایم ٹی اے وغیرہ کے کارکنان شامل تھے۔خاکسار نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو جلسے کے بارے میں تیار کردہ جھلکیوں پر مشتمل ایک ویڈیو دکھائی جس میں احباب جماعت نے عرصہٴ دراز کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دیدار پر اپنے جذبات اور احساسات کا اظہار کیا ہوا تھا۔ ہمارے شعبہ کی میٹنگ کے دوران کسی نے اس بات کا اظہار کیا کہ ہم نے عوام کے تقریباً سب لوگوں سے ان کے جذبات کے بارے میں دریافت کرنے کی کوشش کی ہے لیکن کیا آپ نے حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے پوچھا ہے کہ حضور انور نے جلسہ کے دوران کیا محسوس کیا؟ حال ہی میں خاکسار کو حضور انور سے جلسہ سالانہ، اسلام آباد اور حالیہ وبا کے متعلق گفتگو کی توفیق ملی۔اس ضمن میں خاکسار کی جانب سے پوچھے جانے والے سوالات اور حضورِ انور کے عطا فرمودہ جوابات ذیل میں پیش ہیں۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خاکسار کی چند ذاتی معاملات کے بارے میں جو راہ نمائی فرمائی وہ بھی استفادہٴ عام کے لیے شامل تحریر ہیں۔
ریویو آف ریلیجنز کی جلسہ سالانہ کی جھلکیوں پر مشتمل ویڈیو دیکھنے کے بعد حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسکراتے ہوئے فرمایا:اچھا، پھر تم نے اس ویڈیو کی ابتدا امیر (بائیرامُوِچ ۔بوسنین، کارکن ایم ٹی اے) سے کی ہے۔
عامر سفیر: جی حضور۔ جلسہ سالانہ کے کامیاب انعقاد پر حضور انور کو مبارک ہو۔ حضورہم نے جس کا بھی انٹرویو لیا سب بلااستثنا حضورِانور کے عرصہٴ دراز کے بعد دیدار کی وجہ سے جذباتی کیفیت میں مبتلا تھا۔ اتنے لمبے عرصہ کے بعد جلسہ کے موقع پر اتنی بڑی تعداد میں احمدیوں کو دیکھ کرحضور کے کیا جذبات تھے؟
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز: مجھے لوگوں کو دیکھ کر اور مل کر خوشی ہوئی اور میں امید کرتا ہوں اور دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ آئندہ بھی ایسے مواقع پیدا کرتا رہے گا۔ کچھ احمدیوں کو میں نے ایک لمبے عرصہ بعد دیکھا۔ عام حالات میں وبا سے پہلے اتنے ہی یا اس سے بھی زیادہ احمدی نماز جمعہ کے لیے آیا کرتے تھے۔ میں نے لوگوں کو عرصہ دراز بعد نمازوں کی ادائیگی کے لیے آئے ہوئے دیکھا۔
عامر سفیر: اس موقع پر حضور انور کے کیا جذبات تھے؟
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز: میں نے الحمدللہ کہا۔ مجھے تو بہت خوشی تھی کہ لوگ آئے ہوئے تھے اور جمع تھے۔ تاہم میں ایسا نہیں کہ جذباتی ہو جاؤں یا اپنے جذبات کا کھلا اظہار کروں۔ لیکن میں خوش تھا اور اللہ تعالیٰ کا شکر گزار بھی تھا۔
عامر سفیر: حضور نے جلسہ سے پہلے اور جلسہ کے دوران کیا کیا دعائیں کیں؟
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز: میں نے بس یہی دعا کی کہ جلسہ خیریت سے ہوجائے اور اللہ تعالیٰ سب کو اپنے حفظ وامان میں رکھے۔
عامر سفیر: حضور کو جلسہ کے کامیاب انعقاد پر اتنا اعتماد کیسے رہا جبکہ جلسہ کا اہتمام حالات کے پیش نظر مشکل نظر آرہا تھا۔ اس کے باوجود حضور کیسے پُر عزم رہے کہ جلسہ ہو گا اور کامیاب ہو گا؟
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز: ہمیں ہمیشہ اللہ پر توکل کرنا چاہیے اور یہی میں نے کیا۔ میری بس نیت تھی باقی میں نے اللہ پر چھوڑ دیا۔ میں نے کب اپنے آپ پر یا اپنی کوششوں پر بھروسہ کیا ہے؟ میں کبھی ایسا نہیں کرتا، لیکن ہمیشہ اللہ پر ہی توکّل کیا کرتا ہوں۔یہ اعتماد خالصتاً اللہ پر توکل کی وجہ سے ہے کہ وہ چیزوں کو ممکن بنائے گا۔ اگر اللہ کااذن ہو تو پھر مجھے فکر کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ اللہ اس کام کو کر دکھائے گا۔
عامر سفیر: حضور انور نے معائنے کے دوران چند جگہوں کا دورہ کیا جیسے لنگرخانہ، روٹی پلانٹ، ایم ٹی اے وغیرہ۔ مجھے اس کی کوریج کرنے کا اعزاز نصیب ہوا اور میں ساتھ ساتھ تھا۔میں نے کئی مواقع پر دیکھا کہ خود حضورِ انور نے کچھ لوگوں کو فرمایا کہ ’’اپنا منہ اور ناک مکمل طور پر ڈھانپیں!‘‘ کیونکہ انہوں نے اپنا ماسک ٹھیک سے نہیں پہنا ہوا تھا۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز:
کہا جاتا ہے کہ انفیکشن اکثر ناک سے سانس لیتے وقت جسم میں داخل ہوتا ہے اور منہ سے سانس نکالتے وقت لوگوں میں منتقل ہوتا ہے۔جب کوئی سانس لیتا ہے تو ممکن ہے کہ ناک کے ذریعہ انفیکشن ہو اور اپنے منہ سے اسے پھیلا رہا ہو۔ یہی وجہ ہے کہ میں خاص طور پر لوگوں کو یاد دلا رہا تھا کہ وہ اپنے منہ اور ناک کو مکمل طور پر ڈھانپیں۔
انڈونیشیا کے ایک بچے نے مجھ سے پوچھا کہ ’’حضورماسک کیوں نہیں پہنتے!‘‘۔میں بہت سے دیگر طریقوں سے بہت احتیاط برتتا ہوں، بہت سی اضافی احتیاطی تدابیر اختیار کرتا ہوں اور اسی وجہ سے میں ماسک نہیں پہنتا۔ اور بعض اوقات لوگوں کو ماسک نہ پہننے کی چھوٹ بھی دی جاتی ہے۔بہرحال میں اب بھی تمام احتیاطی تدابیر پر سختی سے کاربند ہوں۔
عامر سفیر: جلسے کے پہلے روز حضورِ انور نے خطبہ جمعہ میں دعا کے لیے کہا کہ موسم ہمارے حق میں بدل جائے …
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز: نہیں ، میں نے یہ نہیں کہا تھا کہ ’’موسم ہمارے حق میں بدل جائے‘‘ میں نے یہ کہا تھا ’’دعا کریں کہ ہم موسم کے ہر منفی اثر سے محفوظ رہیں۔‘‘[حضورِ انور کے اصل الفاظ یہ تھے ’’موسم ہمارے کسی پروگرام میں روک نہ بنے بلکہ اللہ تعالیٰ اسے ہمارے حق میں کر دے‘‘] ۔ کچھ سال پہلے میں نے کہا تھا ’’دعا کریں کہ موسم ہمارے لیے سازگار ہوجائے۔‘‘ تاہم میں نے اس بار یہ نہیں کہا۔ میں نے یہ کہا تھا (اور یہ مراد تھی کہ) ’’دعا کریں کہ ہم موسم کے منفی اثر سے محفوظ رہیں۔‘‘ ایک بار پھر غور سے سنو کیونکہ مجھے یقین ہے کہ میں نے یہی کہا ہے…
(نوٹ: اس موقعے پر حضورِ انور کی جانب سے خطبہ جمعہ کے ترجمہ میں خاکسار کی ایک غلطی کی تصحیح کرنا مقصود ہے۔ خاکسار نے یہ ترجمہ کیا تھا کہ “Pray that the weather turns in our favour” جس کا مطلب یہ بنتا تھا کہ دعا کریں کہ اللہ موسم کو ہمارے حق میں بدل دے۔ جبکہ حضورِ انور کے الفاظ اس سے مختلف تھے۔)
عامر سفیر: حضور! اب جب میں نے دوبارہ غور کیا ہے تو مجھے یہی یاد پڑتا ہے کہ حضور نے یہی فرمایا تھا، مجھے غلطی لگی ہے!
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز: اور یہی ہوا ہے۔ تم نے خود دیکھا ہے کہ ہم جلسہ کے دوران ہر قسم کے منفی اثر سے محفوظ رہے اور جلسہ جاری رہا اور کامیاب منعقد ہوا۔
عامر سفیر: کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ بارش اور ہوا نے جلسہ میں وائرس کے پھیلاؤ کو کنٹرول میں رکھا اور یہ ہمارے حق میں ممد ثابت ہوا۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز: ہاں، کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ وائرس کا زورموسم کی وجہ سے بھی ٹوٹ گیا تھا۔ موسم کا اس سے کوئی تعلق ہے یا نہیں، یہ تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔
عامر سفیر: کچھ لوگوں کو یہ سن کر حیرت ہوئی جب حضور نے فرمایا کہ اگر جلسہ کی انتظامیہ نے اپنی ذمہ داری کو پوری طرح نہیں نبھایا اور جلسہ کو صحیح طریقے سے منعقد کرنے کے لیے پوری توجہ سے کام نہ لیا تو حضور ان کو تبدیل کردیں گے ۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز: ہاں، میں نے کہا تھا کہ اگر وہ صحیح طرح سے کام نہیں کریں گے تو میں انتظامیہ کو تبدیل کردوں گا اور میں نے ان سے کہا کہ میرے پاس بہت سے لوگ ہیں جو ان کی جگہ لے سکتے ہیں اور خدمت کا حق بھی ادا کرسکتے ہیں۔
عامر سفیر: حضور! حدیقۃ المہدی کی جگہ کے مستقبل کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ مستقبل میں ایسے موسمی حالات کا سامنا کس طرح ہو سکے گا؟
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز: میں حال ہی میں جلسہ کی انتظامیہ کو اس بارے میں تفصیلی ہدایات دے چکا ہوں کہ وہ ان معاملات پر کام کریں۔ انشاء اللہ مستقبل میں یہ حل ہو جائیں گے۔
عامر سفیر: حضور! جلسہ کے آخری روز حضور انور کے اختتامی خطاب کے بعد میں منیر عودہ صاحب کے ساتھ جلسہ گاہ کے باہر کھڑا تھا جہاں حضور انور کی گاڑی کھڑی تھی۔ہم تقریباً 6 سے 7 میٹر کے فاصلے پر کھڑے تھے جب حضور انور نے منیرعودہ صاحب کو اپنے پاس بلایا۔قافلے کا راستہ بھی تبدیل کر دیا گیا تھا اور اب قافلہ جلسہ سائٹ کے درمیان میں سے گزر رہا تھا۔ جب حضور گاڑی میں تشریف فرما ہوئے تو میں چند مربیان کے ساتھ کھڑا تھا اور ہم نے حضور انور کو ہاتھ ہلاتے ہوئے سلام کیا جس پر حضور انور نے ازراہِ شفقت گاڑی کی کھڑکی کا شیشہ نیچے کر کے ہماری طرف ہاتھ ہلا کر ازراہِ شفقت سلام کا جواب دیا۔اس کے بعد میں جس قدر گاڑی کے ساتھ جا سکتا تھا چلتا رہا اور میں نے دیکھا کہ حضور انور نے راستے میں کھڑکی کا شیشہ نیچے ہی رہنے دیا۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز:
میں نے سوچا کہ لوگ چونکہ لمبے عرصہ کے بعد آئے ہیں، تو ان کے لیے میں نے کھڑکی کا شیشہ نیچے کردیا اور ان کی طرف ہاتھ ہلایا۔ یہ صرف اس موقع پر ہی نہیں ہوا بلکہ اس سے ایک دن پہلے شام کو بھی میں نے لوگوں کے لیے کھڑکی کا شیشہ کھول دیا تھا۔پھر لجنہ کی طرف بھی میں نے کھڑکی کا شیشہ نیچے کر دیا تھا تا وہ بھی مجھے دیکھ سکیں اور میں ان کی طرف ہاتھ ہلاؤں۔میں نے اسی طرح مردوں کی طرف بھی کئی مرتبہ ایسا کیا، کبھی دائیں طرف کی کھڑکی کا شیشہ نیچے کر دیا اور کبھی بائیں جانب والا۔
عامر سفیر: پیارے حضور! آپ نے ایک خطاب میں فرمایا کہ ایک دفعہ حضور کو کسی جلسہ کے موقع پر اپنے چہرۂ مبارک سے مٹی یا کیچڑ صاف کرنا پڑا تھا۔ کیا حضور انور وہ واقعہ بیان فرما سکتے ہیں؟
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز: یہ 1988ء کی بات ہے جبکہ میں مہتمم مجالس بیرون تھا اور تمام دنیا میں صرف ایک صدر خدام الاحمدیہ ہوا کرتے تھے، اور ہر ملک میں نیشنل قائد ہوتا تھا۔میں اس وقت جلسے پر مجلس خدام الاحمدیہ پاکستان کے نمائندے کے طور پر آیا تھا جب مجلس خدام الاحمدیہ پاکستان کے سپرد دنیا بھر کے خدام کی دیکھ بھال کا کام تھا۔
عامر سفیر: لجنہ سے حضور انور کا خطاب بہت ہی انقلاب انگیز تھا۔ حضور انور سے اس خطاب کے بارے میں کچھ خیالات کا اظہار کرنے کی درخواست ہے۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز: میں نے کئی قسم کے حقوق کا احاطہ کرنے کی کوشش کی تھی جیسے خلع کا حق وغیرہ۔ کچھ ایسی خواتین تھیں جنہوں نے خطاب ٹھیک طرح نہیں سنا وہ کہتی ہیں کہ مجھے مردوں سے بھی ان کے حقوق و فرائض کے بارے میں اسی طرح خطاب کرنا چاہیے تھا جس طرح عورتوں سے کیا ہے۔ لیکن اگر انہوں نے غور سے سنا ہوتا تو انہیں معلوم ہوجاتا کہ میں نے کہا تھا کہ اگر آپ اپنی اصلاح کر لیں اور اپنی حالتوں کو بہتر بنا لیں تو اللہ تعالیٰ ایسی عورتوں کو اجر دے گا جو اپنے فرائض اور ذمہ داریوں کو ادا کرتی ہیں اور ایسی عورتیں پھر اس بات کی زیادہ مستحق ہیں کہ مرد ان کے حقوق ادا کریں۔
عامر سفیر: حضورِ انور نے اختتامی خطاب میں ذکر فرمایا کہ حضور نے کچھ حقوق منتخب کیے ہیں جنہیں اسلام نے قائم کیا ہے۔ حضور نے یہ بھی فرمایا تھا کہ حقوق کی ایک لمبی فہرست ہے جو اس سے بھی لمبی ہے۔ حضور انور نے اختتامی خطاب کے لیے ان حقوق کا انتخاب کیسے فرمایا؟
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز:ماضی میں کچھ بڑے اور بنیادی حقوق میری نظروں سے گزرے جن میں سے انیس کو میں نے مختلف اوقات میں بیان کرنے کے لیے منتخب کیا۔میں اس سے قبل کچھ کا ذکر کر چکا ہوں۔پھر اس جلسے میں مَیں نے کئی حقوق کا ذکر کیا اور آئندہ مستقبل میں بھی میں ان حقوق کا ذکر کرتا رہوں گا۔ پھر ہر حق کی فی ذاتہٖ مختلف حقوق و فرائض پر مشتمل شاخیں ہیں۔ حقوق کا جو آپس میں ربط ہے اس کو بھی میں نے بیان کیا ہے۔ مثال کے طور پر مَیں نے خطاب میں دوستوں کے حقوق کو مریضوں کے حقوق اور مریضوں کے حقوق کو دوستوں کے حقوق کے ساتھ جوڑ کر بیان کیا۔
عامر سفیر: حضور اب جبکہ یہ جلسہ منعقد ہواہے کیا حضور کو لگتا ہے کہ اس سے مستقبل کے پروگرامز کے لیے راستے کھلیں گے؟
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز:اگر یہ جلسہ منعقد نہ ہوتا اور میں نے اِس کے انعقاد کی تاکید نہ کی ہوتی تو یقیناً دوسروں کے لیے ابھی بھی راستہ نہیں کھلنا تھا۔ اب اس جلسہ کے انعقاد کی وجہ سے لجنہ اماء اللہ ، انصار اللہ اور خدام الاحمدیہ اپنے اپنے اجتماعات منعقد کرنا چاہتے ہیں۔ اور اس طرح راستے کھل رہے ہیں۔
(جاری ہے)
٭…٭…٭
(ترجمہ:انصر بلال انور)