مربیانِ سلسلہ نوجوان نسل کوجماعت کے قریب کیسے لا سکتے ہیں؟
سوال: اسی ملاقات میں ایک مربی صاحب نے حضور انور کی خدمت اقدس میں عرض کیا کہ دیکھنے میں آتا ہے کہ نوجوان نسل کا زیادہ وقت باہر کے معاشرے کے زیر اثر گزرتا ہے،انہیں ہم جماعت کے قریب کیسے لا سکتے ہیں؟ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نےاس سوال کے جواب میں فرمایا:
جواب: تو ٹھیک ہے نوجوان مربیان جو ہیں یہ ان کا کام ہے۔ آپ لوگ یہیں پلے ہیں، یہیں بڑھے ہیں، یہیں آپ نےگریجوایشن کی ہے یا جو بھی تعلیم حاصل کی ہے، سیکنڈری سکول کی جو تعلیم حاصل کی ہے یا Abiturکیا یا جو بھی کیا تو آپ لوگوں کو اس ماحول کا پتہ ہے۔ آپ بھی یہاں رہتے ہیں۔ اس کے مطابق دیکھیں کہ کس طرح ان لوگوں کی تربیت کر سکتے ہیں۔ اور اسی لیے میں کہتا ہوں کہ دوستیاں بنائیں، اسی لیے ذیلی تنظیمیں بھی ہیں۔ذیلی تنظیموں کا بھی کام ہے کہ اپنے لڑکوں کو اپنے ساتھ Involveکریں ۔ اور نوجوان مربیان جتنے بھی ہیں ان کا کام ہے کہ ان کی مدد کریں۔ اس طرح کریں گے تو انشاء اللہ تعالیٰ ٹھیک ہو جائے گا۔ یہ تو کوشش ہے، ٹھیک ہے ماحول یہ ہے۔ ماحول ہی تو ہمارے لیے چیلنج ہے۔ اس ماحول میں ہی ہم نے ان کے حالات کے مطابق کوشش کرنی ہے۔ کوئی نئی چیز تو نہیں ہے، کوئی نیا فارمولا تو نہیں ایسا بن جائے گا کہ آپ اس کو اپلائی کریں گے تو سارے لوگوں کی اصلاح ہو جائے گی اور وہ ولی اللہ بن جائیں گے، کوئی نہیں بنے گا۔ نہ ایک دن میں آپ لوگ اپنے سارے ٹارگٹ Achieveکر سکتے ہیں۔ یہ تو ایک مسلسل کوشش ہے تا کہ ان کا جماعت کے افراد کے ساتھ تعلق پیدا رہے اور ان کو یہ احساس ہوتا رہے کہ ہاں ہماری ایک اور ذمہ داری بھی ہے کہ جو ہم نے دین کو دنیا پہ مقدم رکھنے کا عہد کیا ہوا ہے اس کو بھی ہم نے پورا کرنا ہے۔یہ احساس آہستہ آہستہ دلاتے رہیں۔ آپ کی تنظیموں کا افراد جماعت سے یا ذیلی تنظیموں کے ممبران جو ہیں ، خدام سے، لجنہ سے، انصار سے، ان کا جتنا رابطہ ہو گا،اتنا زیادہ اثر ہو گا۔ مربیان ان سے تعلق رکھنے کا اپنے آپ کو جتنا زیادہ وقت دیں گے اتنا زیادہ اثر ہو گا۔یہ تو ایک مسلسل کوشش ہے اور یہ جاری رکھنی ہے۔ اس کےلیے کوئی Hard and fast فارمولا نہیں بنایا جا سکتا۔ہر ایک کے حالات کے مطابق، ہر ایک شخص کی نفسیات کے مطابق یہ فیصلے کرنے ہوں گے۔ اورآپ نوجوان مربیان پہ یہی Trust کیا گیا ہے کہ آپ لوگ جو وہاں کے پڑھے لکھے ہیں وہ زیادہ بہتر طور پہ یہ تربیت کا کام کرسکتے ہیں۔ اگر آپ کی اپنی تربیت صحیح ہو جائے گی اور جیساکہ میں نے شروع میں کہہ دیا تھا کہ تعلق باللہ پیدا ہو جائے گا تو پھر آپ دیکھیں گے کہ آپ لوگ انقلاب لانے والے بھی بن جائیں گے انشاء اللہ تعالیٰ۔ اور مجھے امید ہے کہ انشاء اللہ نوجوان مربیان اگر ا یک عزم سے اٹھیں گے تو ایک انقلاب پیدا ہو سکتا ہے۔ کیونکہ آپ لوگ یہاں کے ماحول میں پلے بڑھے ہیں۔ پہلے تو ہوتا تھا کہ کوئی پاکستان سے آیا، کوئی باہر سے مربیان آئے، ان کو صحیح طرح سے پتہ نہیں تھا، زبان پہ پوری طرح گرفت نہیں تھی۔ آپ کو تو زبان پہ بھی پوری طرح Graspہے، Comprehensionہے اور اس کو آپ اچھی طرح ادا کر سکتے ہیں۔یہاں کے ماحول میں رہے ہوئے ہیں، ماحول کا بھی پتہ ہے۔ اسی طرح آپ لوگ خود نئے نئے راستے Exploreکریں کہ کس طرح ہم نے ان کی تربیت کرنی ہے، کس طرح ان کو Attach کرنا ہے، کس طرح ہم نے نئی نسل کو ضائع ہونے سے بچانا ہے۔