امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ اراکین نیشنل عاملہ لجنہ اماء اللہ امریکہ کی (آن لائن) ملاقات
اگر نیشنل، ریجنل اور لوکل سطحوں پر آپ اپنی مجالس عاملہ فعال کرلیں اور وہ سب آپ کے پروگرامز اور ہدایات پر عمل کر رہی ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ نے 50 فیصد یا اس سے زیادہ ٹارگٹ حاصل کر لیا ہے۔
امام جماعت احمدیہ عالمگیرحضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 29؍اگست 2021ء کو اراکین نیشنل عاملہ لجنہ اماء اللہ امریکہ سے آن لائن ملاقات فرمائی۔
حضورِ انور اس ملاقات میں اپنے دفتر اسلام آباد (ٹلفورڈ) سے رونق افروز ہوئے جبکہ اراکین نیشنل عاملہ لجنہ اماءللہ نے اس آن لائن ملاقات میں مسجد بیت الرحمٰن Maryland، امریکہ سے شرکت کی۔
اس ملاقات کے دوران حضورِ انور نے جملہ اراکین نیشنل عاملہ لجنہ اماء اللہ کو ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی اور ان کے شعبہ جات میں بہتری لانے کے لیے ہدایات سے نوازا۔
حضور انور نے سیکرٹری ناصرات کو مخاطب ہو کر فرمایا کہ پنجوقتہ نماز ادا کرنے والی اور تلاوت کرنے والی ناصرات کی درست تعداد کا آپ کو پتہ ہونا چاہیے اور ایسے پروگرام بنانے چاہئیں کہ قرآن کریم کی باقاعدہ تلاوت اور بہتر تفہیم کی حوصلہ افزائی کی جاسکے۔
سیکرٹری صاحبہ public affairs کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلاتے ہوئے حضور انور نے فرمایا کہ ا ٓپ کو چاہیے کہ لجنہ کے پبلک ریلیشن ڈیپارٹمنٹ کے توسط سے اسلام میں عورتوں کے حقوق کے متعلق سیمینارز اور کانفرنسز منعقد کریں اور ایسے مواقع پر غیر مسلموں کو بھی مدعو کیا کریں۔ اس طرح ان کو بھی پتہ چل جائے گا کہ حقیقی اسلامی تعلیمات کیا ہیں اور احمدیہ مسلم جماعت کی مساعی کا بھی علم ہوگا۔
سیکرٹری نو مبائعات سے مخاطب ہوتے ہوئے حضورِ انور نے فرمایا کہ آپ کو مختلف لوگوں کے backgrounds کے مطابق ان کی اخلاقی، علمی اور تربیتی ضروریات کا خیال رکھنا ہوگا۔ آپ صرف ایک ہی پلان اور پروگرام کو سب پر لاگو نہیں کر سکتیں، جو عیسائیت سے شامل ہونے والی ہیں انہیں قرآن کریم کے بارے میں اور آنحضرت ﷺ کی سیرت و سوانح کے بارے میں بتائیں۔ چند بدھ مذہب اور ہندو مذہب سے آکر ملی ہیں، چند مسلمانوں سے اور چند عرب background سے آئی ہیں اور چند ایشین اور برصغیر سے تعلق رکھنے والی ہیں، یوں آپ کو ہر ایک کے لیے منفرد پلان بنانا پڑے گا۔
سیکرٹری برائے میڈیا سے مخاطب ہو کر حضور انور نے فرمایا کہ انہیں خواتین جرنلسٹس سے ذاتی تعلقات بنا نے چاہئیں تاکہ وہ اسلام کا پیغام بہتر طور پر سمجھ سکیں۔
سیکرٹری تربیت سے گزشتہ دس ماہ کی کارکردگی اور آئندہ دو ماہ کے مجوزہ پروگراموں کی بابت استفسار فرمانے کے بعد ممبرات مجلس عاملہ کو مثالی وجود بننے کی نصیحت کرتے ہوئے حضورِ انور نے فرمایا کہ ہر معاملے میں عہدیداران کو، آپ کی مرکزی عاملہ بھی ایک مثالی نمونہ قائم کرنا چاہیے۔ اگر وہ پنجوقتہ نمازوں کی ادائیگی میں باقاعدہ ہوں گی، اگر وہ مرکز کی ہدایات کی پیروی میں باقاعدہ ہوں گی تبھی آپ کو اچھے نتائج مل سکتے ہیں۔ اگر مجالس کی عاملہ سے لے کر نیشنل عاملہ تک جملہ ممبرات عاملہ فعال ہو جائیں تو اس کا مطلب ہو گا کہ آپ کی 50 فیصد یا اس سے زیادہ ممبرات آپ کے پروگراموں اور سرگرمیوں میں حصہ لے رہی ہوں گی۔ اس لیے اپنے گھر سے شروع کریں اور آپ کا گھر آپ کی عاملہ ہے۔
بعد ازاں حضورِ انور نے مزید تربیتی پروگراموں کے متعلق استفسار فرمایا تو سیکرٹری تربیت نے بتایا کہ ہماری اس وقت زیادہ توجہ حضور انور کے خطبات جمعہ سننے پر ہے۔ حضور انور کے خطبہ جمعہ ارشاد فرمانے کے بعد تربیت کے متعلق دو سوالات لجنہ کے پیج پر پوسٹ کر دیےجاتے ہیں اور لجنہ کی ممبرات سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ ان کے جوابات دیں تاکہ اس خطبہ میں جو تربیت کا پہلو ہو، وہ انہیں ذہن نشین کروایا جا سکے۔ ہم انہیں مزید باقاعدہ کرنے کی کوشش کریں گے انشاء اللہ۔
اس پر حضور انورنے فرمایا کہ اگر میرا خطبہ جمعہ کسی خاص تربیتی پہلو پر نہ ہو، کیونکہ آج کل تو زیادہ خطبات تاریخِ اسلام کے بارے میں ہیں، تو پھر کیا کرتی ہیں۔ اس پر سیکرٹری صاحبہ نے بتایا کہ میں نے دیکھا ہے کہ ان خطبات میں بھی بہت سے تربیتی پہلو نکل آتے ہیں۔ اس پر حضورِ انور نے خوشنودی کا اظہار فرمایا اور فرمایا کہ مردوں کے لیے تربیتی پہلوؤں کا ذکر ہو ہی جاتا ہے لیکن اگر خواتین کے لیے آپ کو کوئی پہلو مل جاتا ہے تو پھر بہت اچھی بات ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ محنت سے کام کر رہی ہیں۔ پھر حضورِ انور نے ہدایات سے نوازتے ہوئے فرمایا کہ میرے خیال میں آپ کو سوال جواب کی صورت میں خطبہ جمعہ کے پروگرام بنانے چاہئیں تاکہ خطبہ جمعہ کے بارے میں سوال پوچھا جائے پھر وہ جواب دیں یا لجنہ کا ایک گروپ ہو جو ان باتوں کو بیان کرے۔اس پر سیکرٹری صاحبہ تربیت نے بتایا کہ حضور اب ایسا ہی کرنے کا ارادہ ہے، ان شاءاللہ کہ ہم بہنوں کا ایک گروپ بنا کر اس میں خطبہ کو ڈسکس کیا کریں۔ اس پر حضور انور نے خوشنودی کا اظہار فرماتے ہو ئے فرمایا، اچھا۔ ماشاء اللہ۔
پھر حضور انور نے سیکر ٹری تربیت کو مزید توجہ دلاتے ہوئے فرمایا کہ اب آپ کے پاس مزید immigrants اور asylum seekers لجنہ کا اضافہ ہوا ہے جن کی بڑی تعداد بہت زیادہ پڑھی لکھی نہیں ہے، اس لیے آپ کو ان کے لیے بھی ایک الگ نوعیت کا پروگرام بنانا پڑے گا۔ پھر حالات کے مطابق ان کے مختلف رویے ہیں۔ یوں آپ کو دیکھنا ہو گا کہ کم پڑھی لکھی لجنہ کے لیے آپ کس طرح کے پروگرام تشکیل دے سکتی ہیں۔ ان سب کا تعلق مختلف معاشروں سے ہے۔
سیکرٹری خدمتِ خلق سے مخاطب ہو کر حضور انور نے اپنی خواہش کا اظہار فرمایا کہ لجنہ اماء اللہ یو ایس اے انسانیت کی خدمت کے لیے وسیع فنڈز خرچ کرے۔ حضور انور نے فرمایا کہ لجنہ اماء اللہ یو ایس اے کو ہر سال کم از کم ایک ماڈل ولیج کے لیے فنڈز مہیا کرنے چاہئیں اور اس کا اندازاً خرچ نوے ہزار ڈالرز ہوگا۔ کیا آپ یہ ذمہ داری لینے کےلیےتیار ہیں؟ اس پر سیکرٹری صاحبہ نے جواب دیا : جی۔ اس پر حضور انور نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ آپ کی مدد فرمائے۔
اس ملاقات کے اختتام پر صدر صاحبہ لجنہ نے حضور انور سے راہنمائی طلب کی کہ نوجوان نسل کو اپنے عقائد اور مذہب کے ساتھ کیسے جوڑ کر رکھا جائے۔ اس کے جواب میں حضور انور نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے کہ تمہارا فرض لوگوں کو یاددہانی کروانا ہے اور انہیں نصیحت کرنا ہے۔ اور ان کے لیے دعا بھی کرو۔ کچھ عرصے کے بعد تھک کر پیچھے نہیں ہٹ جانا۔ آپ نے حوصلہ نہیں ہارنا۔ جب وہ اپنے آپ کو احمدی کہتے ہیں اور اپنے تئیں جماعت سے الگ نہیں کرنا چاہتے تو پھر یہ ہمارا فرض ہے کہ ان کو احمدیت کی آغوش میں لانے کی ہر ممکن کوشش کریں جو ہمارے (جماعتی) لٹریچر میں موجود ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ قرآن کریم (میں یہ طریق موجود ہیں)۔ تو انہیں بتائیں کہ یہ احکامات ہیں۔ دیکھیں قرآن کریم فرماتا ہے کہ با حیا لباس پہنو۔ یہ قرآنی حکم ہے۔ قرآن کریم فرماتا ہے کہ حجاب لو۔ پردہ کرو۔ صرف جماعت احمدیہ اس کی پابندی پر زور نہیں دیتی بلکہ یہ قرآنی حکم ہے۔ اور دیگر احکامات بھی ہیں جن میں تلاوت، پنجوقتہ نمازوں کی ادائیگی۔ تو ان چیزوں کو آپ کو انہیں باور کروانا ہوگا۔ تو محبت اور پیار سے اور نرمی سے اس کی طرف توجہ دلاتی رہیں اور ان کو یہ بھی احساس ہونا چاہیے کہ آ پ ان کی خیر خواہ ہیں۔ آپ جو بھی کر رہی ہیں وہ ان کی بہتری کے لیے ہے۔ آپ ان کو اس معاشرے کی بدیوں سے بچانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ پھر ان کے لیے دعا بھی کریں۔ پھر جب ایک دفعہ ان کو اس بات کا احساس ہوجائے گا تو ایک دن وہ آپ کی بات ماننے لگ جائیں گے۔ پھر ایک بار، دو بار، تین بار یا چار باران کوتوجہ دلانے کے بعد آپ نے تھک نہیں جانا بلکہ ان کے پیچھے پڑے رہنا ہے اور توجہ دلاتے رہنا ہے۔ یہی آپ کا کام ہے۔ اور یہی حکم قرآن کریم میں بیان فرمایا گیاہے۔
اِنَّمَا اَنْتَ مُذَکِّر۔
اور یہ حکم آپﷺ کو مخاطب کرکے دیاگیا ہے کہ ان (مومنوں) کو بار بار نصیحت کرتے رہیں، اسلام کی خوبصورت تعلیم ان کو بتاتے رہیں۔ یہی آپ کا بھی کام ہے۔
اگر نیشنل، ریجنل اور لوکل سطحوں پر آپ اپنی مجالس عاملہ فعال کرلیں اور وہ سب آپ کے پروگرامز اور ہدایات پر عمل کر رہی ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ نے 50 فیصد یا اس سے زیادہ ٹارگٹ حاصل کر لیا ہے۔ اس لیے کوشش کریں کہ اس طرف توجہ دیں کہ عاملہ کی ممبرات آپ کے پروگرامز پر عمل کر رہی ہیں یا نہیں۔ اگر وہ اپنا اچھا نمونہ پیش کریں گی تو پھر باقی ممبرات بھی ان کے نقش قدم پر چلیں گی۔ ہمیں اپنی اچھی مثال قائم کرنے کی ضرورت ہے پھر ہم اچھے نتائج کی امید کر سکتے ہیں۔
اللہ حافظ و ناصر ہو۔ السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ