متفرق مضامین

عید الاضحی 2021ء کے موقع پر احمدیوں کو درپیش مسائل اور مشکلات!

(پاکستان میں احمدیوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر خاص رپورٹ )

پاکستان میں احمدیوں کے حقوق غیر منصفانہ حکومتی پالیسیوں اور متعلقہ اداروں کی احمدیوں کے حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانے میں عدم توجہی کے سبب مسلسل خطرات کا شکار ہیں۔

پاکستان میں کئی دہائیوں سے جاری احمدیوں کے خلاف متعصبانہ کارروائیوں میں روز بروز تیزی آتی جارہی ہے۔ سرکاری سرپرستی میں ہونے والی احمدیوں کے شہری اور مذہبی حقوق کی پامالیوں کی روایت کے عین مطابق، مذہبی جنونیوں نے ایک بار پھر عید الاضحی پر جانور قربان کرنے پر احمدیوں کے خلاف پر تشدد اقدامات کی دھمکی لگائی ہے۔ گذشتہ سال لاہور بار ایسوسی ایشن نےوزارت داخلہ سے عید قرباں کے موقع پر جانور ذبح کرنے والے احمدیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں تین احمدیوں کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا ۔ کئی مقامات پر احمدیوں کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ جانور اپنے گھروں کے اندر ذبح کریں۔ احمدیوں کو یہ تک کہا گیا تھا کہ اگر ہوسکے تو جانور قربان کرنے سے گریز کیا جائے۔

امسال 7؍جولائی کو لاہور ہائی کورٹ کے ایڈووکیٹ محمد طیب قریشی نے چیف سیکرٹری پنجاب، ہوم سیکرٹری پنجاب ، آئی جی پولیس پنجاب سے تحریری طور پر مطالبہ کیا کہ احمدیوں کو جانور ذبح کرنے کی اجازت نہ دی جائے ۔ 19؍جولائی کو لاہور بار ایسو سی ایشن نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب کو ایک نوٹس بھیجا جس میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ احمدیوں کو جانوروں کی قربانی سے روک دیا جائے بصورت دیگر احمدیوں کے خلاف قانونی اقدامات اُٹھائے جائیں گے۔

بعض عوامی مقامات پر معاندین نے بینرز آویزاں کیے جن میں عوام سے اپیل کی گئی تھی کہ اگر ان کے علم کے مطابق کسی احمدی نے جانور قربان کیے ہیں تو اس کی اطلاع دی جائے۔ بینرز میں یہ بات واضح کی گئی ہے کہ احمدیوں کا جانور قربان کرنا تعزیراتِ پاکستان 298 ب اور 298ج کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔

سوشل میڈیا پر مخالفین نے شکایت کا ایک نمونہ بھی شیئر کیا جس میں عوام کو احمدیوں کے خلاف شکایت درج کرنے کی ’سہولت‘ دی گئی۔احمدیوں کے خلاف یہ رجحان ہر سال تیزی سے بڑھ رہا ہے جس سے پاکستان کے مظلوم احمدی مزید خوف و ہراس کا شکار ہوتے جا رہے ہیں۔

ذیل میں ہم اس سال ہونے والے واقعات میں سے 29 واقعات کا ذکر کر رہے ہیں۔ان سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ احمدیوں کے لیے عیدالاضحی کا منانا کس قدر کٹھن اور مشکل ہوتا جارہا ہے۔

پاکستان میں احمدیوں کے حقوق غیر منصفانہ حکومتی پالیسیوں اور متعلقہ اداروں کی احمدیوں کے حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانے میں عدم توجہی کے سبب مسلسل خطرات کا شکار ہیں۔

جماعت ِاحمدیہ پاکستان کا ہیڈ کوارٹر – ربوہ!

21؍جولائی 2021ء: پولیس نے دار الرحمت ربوہ کے رہائشی سرور احمد کے خلاف غیر قانونی کھالیں جمع کرنے کی شکایت درج کرلی۔بعد ازاں پولیس نے یہ رپورٹ افسران بالا کو ارسال کی جس میں کہا گیا کہ سرور احمد صاحب کھالیں جمع کررہے تھے۔ بعدازاں موصوف کے خلاف 26؍جولائی 2021ء کو دفعہ 188کے تحت غیر قانونی کھالیں اکٹھی کرنے کا مقدمہ درج کرلیاگیا۔

21؍جولائی 2021ء: پولیس نے دار الرحمت ربوہ کے رہائشی الیاس احمد ولد رفیق احمد کے خلاف تھانہ چناب نگر میں 298-Cکے تحت مقدمہ درج کرلیا(کیس نمبر 21/335)۔ درخواست دہند ہ نے الزام لگایا کہ ملزم الیاس احمد جانور قربان کرکے خود کو مسلمان ظاہر کررہا تھا جس سے اردگرد کے مسلمانوں میں تشویش پیدا ہوئی۔ درخواست دہندہ نے یہ بھی کہا کہ ملزم نے شعائر اسلامی کا مذاق اُڑایا ہے۔

23؍جولائی 2021ء: مولوی اسامہ کی شکایت پر پولیس نے نامعلوم احمدیوں کے خلاف دفعات 188 اور 422 کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔ اس نے الزام لگایا کہ احمدی غیرقانونی طور پر کھالیں اکٹھی کررہے تھے اور یہ کہ احمدی نوجوان نے اُس پر حملہ کیا اور اس کی گاڑی پر پتھراؤ کیا۔

صوبہ پنجاب کا دار الحکومت-لاہور!

7؍جولائی 2021ء: ایڈووکیٹ لاہور ہائی کورٹ محمد طیب قریشی نے چیف سیکرٹری پنجاب، ہوم سیکرٹری پنجاب ، آئی جی پولیس پنجاب، سے تحریری طور پر مطالبہ کیا کہ احمدیوں کو جانور ذبح کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔

19؍جولائی 2021ء: لاہور بار ایسوسی ایشن نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب کو ایک نوٹس بھیجا جس میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ احمدیوں کو جانوروں کی قربانی سے روک دیا جائے بصورت دیگر احمدیوں کے خلاف سخت قانونی اقدامات اُٹھائے جائیں گے۔

21؍جولائی 2021ء: گلشن پارک کے علاقے میں ایک احمدی نے جانور خریدا ۔ اس کی اطلاع ایک ہمسائے کو ہوئی تو اس نے کہا کہ احمدی عید پر جانورقربان نہیں کرسکتے اور اُن کا ایسا کرنا تعزیرات پاکستان 298-Cکے تحت سنگین جرم ہے۔ چنانچہ اس ہمسائے نے عہد کیا کہ وہ احمدی کو جانور ذبح نہیں کرنے دے گا۔

مغلپورہ کے علاقے میں پولیس نے ایک احمدی کے گھر کے باہر قربانی کی نیت سے بندھے جانور دیکھے تو اسے محتاط رہنے کی تلقین کرتے ہوئے قربانی نہ کرنے کا کہا۔

گوجرانوالہ

13؍جولائی 2021ء: گذشتہ برس ترگڑی میں مخالفین نے پولیس سے شکایت کی تھی کہ احمدیوں کو قربانی نہ کرنے دی جائے۔ اس برس انہوں نے وہی مطالبہ دہرایا۔اس پر پولیس نے احمدیوں کے ایک وفد کو طلب کیا اور انہیں احتیاط برتنے کی ہدایت کی۔

15؍جولائی 2021ء: کوٹ مرزا جان کے علاقے میں پولیس کےایک کارندے نے احمدیوں کو اطلا ع دی کہ احمدیوں کو جانور قربان کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ عید الاضحی سے ایک دن قبل، پولیس ناصر محمود اور عبد الرؤف کو اپنے ساتھ لے گئی۔ پو لیس نے انہیں ایک بیان پر دستخط کرنے پر مجبور کیا کہ وہ جانور قربان نہیں کریں گے بصورت دیگر ان کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج ہوگا۔ تاہم ان دونوں نے ایسا کرنے سے انکار کردیا۔ نتیجۃً، ناصر محمود اور عبدالرؤف عید والے دن بھی پولیس کی حراست میں رہے اور اگلے دن آئی جی پولیس کی مداخلت پر انہیں رہا کیا گیا۔

20؍جولائی 2021ء: پولیس نے قیام پور ورکاں کی مقامی جماعت احمدیہ کے امیرحافظ جری احمد کو حراست میں لے لیا۔ پولیس نے احمدیہ جماعت سے مطالبہ کیا کہ وہ جانور قربان نہ کریں ورنہ ان کے خلاف مقدمات درج کر لیے جائیں گے۔ حافظ جری احمد نے بھی عید کا دن پولیس کی حراست میں گزارا اور اگلے دن آئی جی پنجاب کی مداخلت پر آپ کو جانے دیا گیا۔

20؍جولائی 2021ء: راہوالی میں تقریباََ 40افراد مولویوں کے ہمراہ پولیس تھانے پہنچے اور ان سے استدعا کی کہ احمدیوں کو جانور قربان کرنے سے روکا جائے۔ پولیس نے کہا کہ انہوں نے پہلے ہی احمدیوں کو اس امر سے مطلع کردیا ہے۔ اس بات کو انہوں نے اپنے واٹس ایپ سٹیٹس پر بھی آویزاں کیا۔

گرمولہ ورکاں میں ایک مخالف سجاد ورک نے پولیس کو بتایا کہ احمدیوں نے قربانی کی نیت سے جانور اپنے گھروں میں باندھ رکھے ہیں ۔ اس کا مطالبہ تھا کہ احمدیوں کو جانور ذبح کرنے سے روکا جائے۔

بھڑی شاہ رحمان میں پولیس نے احمدیوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی۔

21؍جولائی 2021ء: گوجرنوالہ شہر میں ایک احمدی کے گھر کے باہر قربانی کے دو جانور بندھے تھے۔ پولیس نے مقامی جماعت احمدیہ کے نمائندے کو بلا کر اسے اس معاملے میں احتیاط برتنے کی تلقین کی۔

ٹوبہ ٹیک سنگھ

18؍جولائی 2021ء: پیر محل میں مخالفین نے مطالبہ کیا کہ احمدیوں کو جانور قربان کرنے سے روکا جائے۔ پولیس نے احمدیوں سے کہا کہ وہ اشٹام پیپر پر اپنا بیان جمع کرائیں مگر احمدیوں نے اس مطالبہ کو تسلیم نہ کیا۔ گذشتہ برس ، یہاں اسی نوعیت کا ایک کیس تین احمدی باپ بیٹوں کے خلاف درج کیا گیا تھا۔

18؍جولائی 2021ء: دھیرکے میں معاندین نے احمدیوں کو عیدِ قربان پر جانور ذبح کرنے سے روکنے کا مطالبہ کیا۔ ڈی ایس پی نے فریقین کو سننے کے بعد فیصلہ کیا کہ احمدی جانوروں کی قربانی صرف اپنے گھروں کے اندر کرسکتے ہیں۔

18؍جولائی 2021ء: 426کنانہ کوٹا اور دھنی دیو میں مخالفین نے احمدیوں کے جانور ذبح کرنے میں مشکلات کھڑی کیں۔

سرگودھا

19؍جولائی 2021ء: بھیرہ میں انتظامیہ نے احمدیوں کو اپنی چار دیواری کے اندر جانور قربان کرنے کی تلقین کی۔ احمدیوں نے اس حکم کی تعمیل کی۔

19؍جولائی 2021ء:گھوگھیاٹ میں انتظامیہ نے احمدیوں کے جانور قربان کرنے پر پابندی لگا دی۔

ہجکہ کی ضلعی انتظامیہ نے بھی اسی قسم کی ہدایت جاری کرتے ہوئے احمدیوں کو جانور ذبح کرنے سے روک دیا۔

23جنوبی میں معاندین نے انور آباد پولیس سٹیشن میں احمدیوں کو جانور قربان کرنے سے روکنے کے لیے درخواست جمع کرائی۔

شیخوپورہ

نواں کوٹ کے علاقے میں معاندین نے صفدر آباد کے SHOکو تحریر ی طور پر لکھا کہ احمدیوں کو جانوروں کی قربانی سے روکا جائے۔

ننکانہ صاحب

21؍جولائی 2021ء: کوٹ دیال داس میں پولیس نے احمدیہ کمیونٹی کو مطلع کیا کہ انہیں کوٹ سادھو رام سے شکایت موصول ہوئی ہے کہ احمدی عید پر جانوروں کی قربانی کررہے ہیں۔ پولیس نے احمدیوں کو خبردار کیا کہ وہ احمدیوں کے خلاف قانونی اقدامات اٹھا سکتے ہیں کیونکہ قانون کے مطابق احمدی جانور ذبح نہیں کرسکتے۔

فیصل آباد

18؍جولائی 2021ء: ادھو والی میں معاندین نے احمدیہ مخالف پروپیگنڈا کیا اور احمدیوں کے جانور قربان کرنے کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کی دھمکی لگائی۔

رحیم یار خان

18؍جولائی 2021ء: فیروزہ چک میں مخالفین نے ایک اشتہار آویزاں کیا جس میں عوام کو کہا گیا تھا کہ اگر ان کے علم میں کوئی احمدی ایسا آئے جو جانور قربان کرے تو اس کی اطلاع کی جائے۔ معاندین نے عوام کو احمدی کاروبار کا بائیکاٹ کرنے پر بھی اکسایا۔

قصور

19؍جولائی2021ء: قطبہ جوڑا میں مخالفین کی درخواست پر پولیس نے احمدیوں کو جانور قربان کرنے سے روک دیا۔

چکوال

حفظ ماتقدم کے طور پر پولیس نے دوالمیال میں جماعت احمدیہ کے ایک نمائندہ وفد کو بلایا۔ احمدیوں نے پولیس DSPکو بتایا کہ گذشتہ برس بھی پولیس نے فریقین کو بلوایا تھا۔ اس ملاقات میں یہ بات طے کی گئی کہ احمدی جانوروں کی قربانی اپنی چار دیواری کے اندر کریں گے اور قربانی کا گوشت کسی ’مسلمان ‘یا فقیر کو نہیں دیا جائے گا۔ پولیس نے اس بات کو مان لیا اور تحریری طور پر لکھ کر اس بات پر عمل درآمد کرنے کا اعادہ کیا گیا۔

لاڑکانہ

21؍جولائی 2021ء: گورگیج کے علاقے میں معاندین نے احمدیوں کے جانور قربان کرنے کےخلاف شکایت درج کرائی اور پولیس کو بلوا لیا۔ مخالفین کی شکایت تھی کہ احمدی غیر مسلم اقلیت قرار دیے جانے کے باوجود جانور کیوں قربان کررہے ہیں؟

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button