2021ء کے نوبیل انعامات ۔۔۔ ایک طائرانہ نظر
ماہِ اکتوبر پوری دُنیا کے اہلِ علم لوگوں میں گویا موسمِ بہار کا درجہ رکھتا ہے۔ اس مہینے دنیا کے سب سے معتبر انعام کا اعلان جو کیا جاتا ہے۔ ہر سال اکتوبر میں ناروے اور سویڈن میں مختلف کمیٹیاں سال بھر کے بہترین دماغوں میں سے اعلیٰ ترین لوگوں کو بہترین خدمات، ان کی کامیابیوں اور بے نظیر کارناموں اور کاموں کی بدولت نوبیل پرائز کے لئے منتخب کرتی ہیں۔
عام طور پر تو نوبیل انعام کی سالانہ تقریبات اس کے بانی الفریڈ نوبیل کی برسی کے روز یعنی 10؍ دسمبر کو سویڈن کے شہر سٹاک ہوم (سویڈن) اور اوسلو (ناروے) میں منعقد کی جاتی ہیں لیکن امسال 2021ء میں انعام دینے والی تنظیم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہر نوبیل انعام پانے والا اپنے ملک میں ہی منعقد ہونے والی تقریب میں انعامی تمغہ اور سرٹیفکیٹ حاصل کرے گا۔
ابھی تک جن شعبہ جات میں نوبیل انعام کا اعلان کیا گیا ہے ان کی تفصیل کچھ اِس طرح ہے:
1- شعبہ کیمیسٹری
شعبہ کیمسٹری کا نوبیل انعام پرنسٹن یونیورسٹی کے اسکاٹش نژادکیمیادان ڈیوڈ ڈبلیو سی میک ملن اور میکس پلانک انسٹیٹیوٹ کے کیمیا دان بنجمن لسٹ نے مشترکہ طور پر جیتا ہے۔ ان دونوں کیمیادانوں کو یہ انعام غیرمتناسب آرگنکوٹالیس (development of asymmetric Organocatalysis) میں بہترین کام کے عوض دیا گیا ہے۔
بنجمن لسٹ (Benjamin List):
1968ء میں فرینکفرٹ جرمن میں پیدا ہوئے۔ گوئٹے یونیورسٹی فریکفرٹ سے 1997ء میں پی ایچ ڈی حاصل کی۔ آپ Max-Plank-Institute für Kohlenforschung Mülheim an der Ruhr جرمنی کے ڈائریکٹر ہیں۔
ڈیوڈ ڈبلیو سی میکملن (David W.C. Macmillan):
بیل شل یوکے میں 1968ء میں پیدا ہوئے۔ یونیورسٹی آف کیلفورنیا امریکہ سے 1996ء میں پی ایچ ڈی حاصل کی۔ پرنسٹن یونیورسٹی امریکہ میں پروفیسر ہیں۔
2-شعبہ فزیالوجی اور میڈیسن
انسانی لمس یعنی چھونے اور درجہ حرارت پر پر تحقیق کر کے گرانقدر نتائج حاصل کرنے پر اس سال کا شعبہ فزیالوجی اور میڈیسن کا انعام دو امریکی سائنسدانوں کو مشترکہ طور پر دیا جا رہا ہے۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان فرانسسکوکے پروفیسر ڈیوڈ جیولیس نے سرخ مرچ کھانے کی وجہ سے ہونے والی جلن اور درد پر تحقیق کی۔ جبکہ اسکرپس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے پروفیسر پیٹا پاؤشین کو ڈِش کے اندر خلیات پر تجربات کے نتیجہ میں چھونے یا طبعی قوت کے استعمال سے بیدار ہونے والے رسپٹر کی کھوج پر یہ انعام دیا جا رہا ہے۔
نوبیل کمیٹی کے مطابق ان دونوں سائنسدانوں کی تحقیقات سے درد یعنی Pain کے علاج میں نئی کشادہ راہیں کھلیں گی۔
ڈیوڈ جولیس (David Julius):
آپ نیویارک امریکہ میں 1955ء میں پیدا ہوئے۔ 1984ء میں آپ نے یونیورسٹی آف کیلیوفورنیا، برکلے سے پی ایچ ڈی حاصل کی۔ آپ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان فرانسسکو میں پروفیسر ہیں۔
آرڈم پیٹاپاؤشن (Ardem Patapoutian):
آپ لبنان کے شہر بیروت میں 1967ء میں پیدا ہوئے۔ اوائل عمری میں جنگ زدہ بیروت سے لاس اینجلیس امریکہ منتقل ہو گئے۔ اور پیساڈینیا امریکہ کے ادارے کیلیفورنیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے 1996ء میں پی ایچ ڈی حاصل کی۔ سکرپس تحقیقاتی ادارہ جو کہ سکرپس کیلیفورنیا میں واقع ہے وہاں سائسندان بھرتی ہوئے اور آج کل وہاں پروفیسر ہیں۔
3-طبعییات/فزکس
سالِ رواں کا فزکس کا نوبل انعام جاپانی سائنسدان سیُوکُورو مانابے، جرمن ریسرچر کلاؤس ہاسل مان اور اطالوی ماہر طبیعیات جارجیو پاریسی کو ان کی انقلابی کامیابیوں کی وجہ سے مشترکہ طور پر دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ان تینوں ماہرین کو مشترکہ طور پر یہ انعام آب و ہوا کے مختلف ماڈلز اور فزیکل سسٹمز کی تفہیم کے لیے ان کی خدمات کے اعتراف میں دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جاپانی نژاد امریکی سیُوکُورو مانابے اور جرمنی کے کلاؤس ہاسل مان مشترکہ طور پر مختلف ماحولیاتی ماڈلز پر تحقیق کے لیے اس معتبر عالمی اعزاز کے حق دار ٹھہرائے گئے۔۔ مانابے اور ہاسل مان کی مشترکہ ریسرچ زمین کی آب و ہوا سے متعلق چند ایسی بنیادی معلومات اور اس پر اثر انداز ہونے والے ایسے انسانی عوامل سے متعلق ہے، جن کا سائنسی طور پر سامنے لایا جانا ایک انقلابی پیش رفت ہے۔
سیُوکُورو مانابے (Syukuro Manabe):
شِن جو، جاپان میں 1931ء میں پیدا ہوئے۔ 1957ء میں ٹوکیو یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی حاصل کی۔ سیُوکُورو آج کل پرنسٹن یونیورسٹی امریکہ میں سینئر میٹرولوجسٹ کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
کلاؤس ہاسل مان (Klaus Hasselmann)
ہمبرگ جرمنی میں 1931ء میں پیدا ہونے والے کلاؤس ہاسل مان نے 1957ء میں University of Göttingen جرمنی سے پی ایچ ڈی حاصل کی۔ میٹرولوجی کے میکس پلانک انسٹیٹیوٹ ہمبرگ میں پروفیسر ہیں۔
جارجیو پاریسی (Giorgio Parisi):
آپ 1948ء میں اٹلی کے شہر روم میں پیدا ہوئے۔ ساپینزا یونیورسٹی روم سے 1970ء میں پی ایچ ڈی حاصل کی۔ اب ساپینزا یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں۔
باقی تین نوبل انعامات کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔مزید تفصیلات کے لیے پڑھتے رہیے الفضل انٹرنیشنل۔۔۔