امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ نیشنل عاملہ مجلس خدام الاحمدیہ کینیڈا کی (آن لائن) ملاقات
دیکھیں اگر آپ کا طریقہ کار پرانا ہے، اگر صحیح نہیں رزلٹ دے رہا تو اپنی strategy changeکرنی ہوگی
مورخہ 2؍اکتوبر 2021ء کو امام جماعت احمدیہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اراکین نیشنل عاملہ مجلس خدام الاحمدیہ کینیڈا سے آن لائن ملاقات فرمائی۔ حضور انور نے اس ملاقات کو اپنے اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں قائم ایم ٹی اے سٹوڈیوزسے رونق بخشي جبکہ اراکین مجلس عاملہ، قائدین علاقہ اور ریجنل قائدین نے ایوان طاہر، پیس ویلج سے شرکت کی۔
اس ملاقات کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جس کے بعد اراکین نیشنل عاملہ کو حضورِ انور کی خدمت میں اپنے اپنے شعبہ کی مساعی کی رپورٹ پیش کرکے راہنمائی طلب کرنے کی سعادت نصیب ہوئی۔
دورانِ ملاقات حضورِ انور نے ایڈیشنل مہتمم صاحب تربیت کو ان کی ذمہ داریوں کے متعلق توجہ دلاتے ہوئے فرمایا کہ خدام کو کوئی تھوڑی سی صبر کی بھی ٹریننگ دیں۔ تربیت کا یہ بھی کام ہے۔ رشتہ طے کریں اور کہیں کہ مرد قوام ہوتا ہے اور اس کے اعصاب زیادہ مضبوط ہوتے ہیں، اس کو اپنا حوصلہ دکھانا چاہیے۔ سوائے اس کے کہ عورت دینی لحاظ سے کوئی بہت بڑی غلطی کر دے، چھوٹی موٹی باتوں کو ignore کرنا چاہیے۔
تو اس بارے میں خدام کو بتائیں۔ سارے دنیا داری میں پڑگئے ہیں اس لیے اپنی ذمہ داریوں کا پتہ نہیں۔ دوسرے سے چاہتے ہیں کہ اپنا حق لیں اور خود حق دینا نہیں چاہتے۔ نہ لڑکی مرد کو حق دینا چاہتی ہے نہ مرد لڑکی کو حق دینا چاہتا ہے۔ دونوں یہ کہتے ہیں، دونوں ہی selfish ہیں کہ ہمارے حق ادا کرو تو پھر ہم حق ادا کریں گے۔ تو یہ بہت بڑی بیماری پیدا ہو گئی ہے۔ اس لیے تربیت کی ضرورت ہے۔ لجنہ کے ساتھ اس معاملے میں بھی کوئی coordinated پروگرام بنائیں تا کہ لڑکے لڑکیاں دونوں کی اصلاح ہو، تربیت ہو۔ صرف رشتے طے کر کے بیٹھ جانا تو کوئی کام نہیں کہ جتنے رشتے طے کیے اس سے دوگنے ٹوٹ گئے۔ فائدہ کیا ہوا۔
دورانِ ملاقات حضور انور نے مہتمم صاحب تعلیم سے دریافت فرمایا کہ آپ کی مجلس عاملہ میں سے کتنے ممبرا ن نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتاب برکات الدعا پڑھی ہے۔ (مہتمم صاحب نے عرض کیا کہ الحمد للہ تمام مجلس عاملہ نے پڑھ لی ہے اور اس کا کوئز بھی حل کیا ہے)۔ اس پر حضور انور نے خوشنودی کا اظہار فرمایا۔نیز فرمایا کہ اگر واقعی پڑھ لی ہے توآپ کی عاملہ کو تو پوری دنیا کی عاملات میںانعام ملنا چاہیے۔ عام طور پر تو نیشنل عاملہ سمجھتی ہے کہ وہ ان چیزوں سے باہرہیں، دوسروں سے کام کرانا ہے خود نہیں کرنا۔ اچھا ماشاء اللہ۔ اور کوئز میں بھی حصہ لیا ہے۔ کمال ہو گیا۔
بعد ازاں مہتمم صاحب تبلیغ کو مخاطب ہوتے ہوئے حضورِ انور نے فرمایا کہ کیا وجہ ہے، کینیڈا میں تبلیغ کا شور زیادہ ہوتا ہے پروگرام بھی اچھے ہوتے ہیں لیکن ہر سال بیعتوں کی تعداد امریکہ میں کینیڈا سے بڑی زیادہ ہو جاتی ہے؟ 2019ء میں یہاں جو امراء کی میٹنگ ہوئی تھی اس وقت بھی میںنے امیر صاحب کو کہا تھا کہ بیعتیں امریکہ کی زیادہ ہیں اور 20ء میں بھی امریکہ کی زیادہ تھیںاور اس سال ، 20-21ء میں بھی امریکہ کی زیادہ ہیں حالانکہ کام آپ کے زیادہ ہوتے ہیں۔ کیا وجہ ہے؟
مہتمم صاحب تبلیغ نے عرض کیا کہ ان کے خیال میں فالو اَپ کرنے میں کمزوری ہے۔ contacts تو بہت زیادہ آجاتے ہیں لیکن فالو اَپ کرنا اور پھر ان کو بیعت تک لے کے جانے کا سلسلہ منظم نہیں ہے۔
اس پر حضور انور نے فرمایا کہ دیکھیں اگر آپ کا طریقہ کار پرانا ہے، اگر صحیح نہیں رزلٹ دے رہا تو اپنی strategy changeکرنی ہوگی۔ یہی ہوتا ہے ناں۔ آجکل جنگوں کے جو واقعات بیان کر رہا ہوں ایک سٹریٹجی ایک کمانڈر دیکھتا تھا کہ یہاں فتح نہیں ہو سکتی تو پھر change کر دیتا تھا، کوئی دوسری سٹریٹجی جس سے ہم زیادہ بہتر رزلٹ لے سکیں۔ تو یہی حال آج کل ہے۔ تلواروں کی جنگ تو نہیں لڑنی لیکن جو تبلیغ کی جنگ ہے اس میں تو یہی ہے ناں پھر۔ اگر ایک طرف سے آپ کو صحیح رزلٹ نہیں مل رہے اور سمجھتے ہیں یہ کامیاب طریقہ نہیں ہے تو ضروری تو نہیں کہ traditional طریقہ جسے ہم نے اپنایا ہوا ہے اسی کو اپنائیں۔ کوئی نئے نئے طریقے پھر explore کریں کہ کس طرح ہم اپنے ان نئے طریقوں سے زیادہ بہتر طورپر تبلیغ کر سکتے ہیں اور لوگوں کے اندر جا سکتے ہیں اور لوگوں کو قائل کر سکتے ہیں اور پھر مختلف pockets ہیں۔ آپ کو عربوں کے لیے عرب ڈیسک جو اب وہاں قائم ہے، اس کے ساتھ مل کے علیحدہ پاکٹ بنانے ہیں، اس کے اوپر کام کرنا ہو گا۔ جو ایشین مسلمان ہیں ان کے لیے علیحدہ، جو ایشین دوسرے مذہب کے ہیں ان کے لیے علیحدہ۔ پھر جو لوکل کینیڈین ہیں، ایک عیسائی ہیں ان کے لیے علیحدہ پھر جو nativeہیں، پرانے first nation، ان کے لیے علیحدہ۔ تو ایک سکیم بنانی پڑے گی، اس کے لیے مختلف کمانڈر بنانے پڑیں گے۔ ٹھیک ہے۔ تو وہ اگر آپ بنا دیں شاید جماعت والے بھی آپ سے سبق سیکھ لیں۔
پھر مہتمم صاحب نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ تبلیغ میں close contact اور one to one effort کی ضرورت زیادہ ہے۔
حضورِ انور نے فرمایا کہ ہاں وہ بھی چاہیے، پرسنل دوستیاں بنائیں پھر زیادہ سے زیادہ لوگوں کو involve کریں۔ لوگوں کو یہ کہیں، عام خادم کو بھی کہیں تم داعی الی اللہ نہیں بنتے کم از کم یہ دوستی تو لگاؤ غیر سے۔ اس کے انفلوئنس (influence)میں نہیں آنا، اس کو بتانا ہے کہ دین کیا چیز ہے، اسلام کیا چیز ہے۔ تو ایسے بہت سارے وہ لوگ بھی جو داعی الی اللہ بننے سے ڈرتے ہیں آپ کے ویسے کام آسکتے ہیں۔ ان کو بھی نکالیں، بہت سارے لوگ آپ کے نکل آئیں گے ایسے۔
مہتمم صاحب تربیت کو ہدایات سے نوازتے ہوئے حضور انور نے اس بات پر بالخصوص زور دیا کہ خدام باقاعدگی سے پنجوقتہ نماز ادا کریں اور تلاوتِ قرآن کریم کریں۔ اور ان دونوں کو بنیادی ذمہ داری قرار دیا۔
ملاقات کے اختتام پر حضورِ انور نے فرمایا کہ آپ کے تو تعارف میں ہی ایک گھنٹہ سے زیادہ لگ گیاہے اس لیے اگر کوئی سوال تھا بھی تو میری جو باتیں ہیں اسی کو سوال جواب سمجھ لیں اور آپ کے مہتممین اس کے مطابق کام کرلیں جو خاص خاص شعبے ہیں تو یہی کافی ہے۔ اور ایک گھنٹے سے چھ سات آٹھ منٹ اوپر بھی ہوگئے اور اب آپ جا کے ناشتہ کریں۔ رات کو نیند آ گئی تھی آرام سے کہ رات پریشانی میں نیند بھی نہیں آئی۔
مکرم صدر صاحب نے عرض کیا کہ پیارے حضور پریشانی میں نیند نہیں آئی۔
حضورِ انور نے فرمایا کہ چلیں پھر ناشتہ کر کے پھر سوجائیں تھوڑا سا۔ اچھا اللہ حافظ ہو۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔