متفرق مضامین

نبی کریمﷺکے بعض رؤیا اور تعبیر نبوی (قسط دوم)

(قمر داؤد کھوکھر۔ آسٹریلیا)

رؤیا نمبر5: غزوۃ البحر سے متعلق رؤیا

خادم رسولﷺ حضرت انس بن مالکؓ بیان فرماتے تھے کہ رسول اللہﷺ ام حرام بنت ملحانؓ کے ہاں تشریف لے جایا کرتے تھے اور وہ آپؐ کو کھانا پیش کیا کرتی تھیں۔ یہ حضرت عبادہ بن صامتؓ کے نکاح میں تھیں۔ ایک دن رسول اللہﷺ ان کے ہا ں تشریف لے گئے تو انہو ں نے آپؐ کی خدمت میں کھانا پیش کیا اورآپؐ کاسر جھاڑنے لگیں۔ اس عرصے میں رسول اللہﷺ سو گئے۔ جب بیدار ہو ئے تو آپؐ مسکرا رہے تھے۔ حضرت ام حرامؓ نے بیان کیا کہ میں نے پوچھا: یا رسول اللہ! آپؐ کس بات پر ہنس رہے ہیں؟ تو آپؐ نے فرمایا: میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے اس طرح پیش کیے گئے کہ وہ اللہ کے راستے میں غزوہ کرنے کے لیے دریا کے بیچ میں سوار اس طرح جا رہے تھے جیسے بادشاہ تخت پر ہو تے ہیں۔ حضرت ام حرامؓ کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا یارسول اللہﷺ! آپؐ دعا فرمایئے کہ اللہ تعا لیٰ مجھے بھی انہیں میں شامل فرمائے۔ تو رسول اللہﷺ نے ان کے لیے دعا فرمائی۔ پھر آپؐ اپنا سر رکھ کر سو گئے۔ اس مرتبہ بھی جب آپؐ بیدار ہو ئے تو آپؐ مسکرا رہے تھے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہﷺ! آپؐ کس بات پر ہنس رہے ہیں؟ تو آپؐ نے فرمایا: میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے اس طرح پیش کیے گئے کہ وہ اللہ کے راستے میں غزوہ کرنے کے لیے جا رہے تھے۔ پہلے کی طرح اس مرتبہ بھی فرمایا۔ حضرت ام حرامؓ کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ! آپؐ دعا فرمایئے کہ اللہ تعا لیٰ مجھے بھی انہیں میں شامل فرمائے۔ تو رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ تم پہلے والے لشکر میں شامل ہو گی۔ (جو بحری راستے میں جہاد کرے گا۔ )چنانچہ حضرت معاویہؓ کے دَور میں حضرت ام حرامؓ نے بحری سفر کیا۔ واپسی پر سوار ہو نے کے لیے اپنی سواری کے قریب ہوئیں اور سوار ہو تے ہو ئے گر پڑیں جس سے آپؓ کی گردن ٹوٹ گئی اور آپؓ وفات پا کر شہداء میں شامل ہو گئیں۔ ( صحیح بخاری کتاب الجہاد باب الدعاء بالجہاد، باب فضل من یصرع فی سبیل اللہ، باب غزوالمرأۃفی البحر، باب رکوب البحر۔ صحیح بخاری کتاب الرؤیاباب الرؤیا بالنہار۔ سنن نسائی باب فضل الجہاد فی البحر۔ سنن ابن ماجہ باب فضل غزو البحر)

(حضرت ام حرام بنت ملحانؓ حضرت عبادہ بن صامتؓ کے نکاح میں تھیں اور نبی کریمﷺ سے ان کی قرابت داری تھی۔ حضرت ام سلیمؓ جو حضرت انسؓ بن مالک کی والدہ تھیں یہ ان کی بہن تھیں یعنی حضرت انسؓ کی خالہ تھیں۔ رسول اللہﷺ ان کی تعظیم فرماتے تھے، ان کے گھر تشریف لے جاتے اور کچھ دیر کے لیے قیلولہ فرماتے تھے۔ نبی کریمﷺ نے ان کے بارے میں جیسے دعا فرمائی وہ پیشگوئی کے رنگ میں پوری ہو ئی۔ حضرت عثمانؓ کی خلافت کے دوران حضرت معاویہؓ کے بحری لشکر میں شامل ہو کر رومیوں کے خلاف غزوہ میں شریک ہوئیں اور واپسی پر حادثہ پیش آیا۔ )

رؤیا نمبر6: نبی کریمﷺ کا خواب میں کنویں سے پانی نکالنا

حضرت عبد اللہ بن عمرؓ بیان فرماتے تھے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ میں سویا ہوا تھا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں ایک حوض( کنویں ) پر ہو ں اور لوگوں کو سیراب کر رہا ہو ں۔ اس حوض پر ایک ڈول تھا جتنا اللہ نے چاہا میں نے اس میں سے پانی کھینچا۔ پھر ابوبکرؓ کھڑے ہو ئے اور انہوں نے اس ڈول کو لے لیا اور انہو ں نے ایک یا دو ڈول کھینچے اور ان کے کھینچنے میں کمزوری تھی۔ اللہ ان کی مغفرت کرے۔ پھر وہ ڈول بڑا ہو گیا اور اسے عمر ابن خطابؓ نے اٹھا لیا۔ میں نے لوگوں میں سے کسی کو اتنی مہارت کے ساتھ پانی نکالتے نہیں دیکھا۔ انہو ں نے خوب پانی نکالا یہاں تک کہ لو گوں نے اونٹوں کے لیے حوض پانی سے بھر لیے۔ ( صحیح بخاری کتاب الرؤیاباب نزع الماء من البئر، باب نزع الذنوب، باب الاستراحت فی المنام۔ کتاب الانبیاء باب علامات النبوۃ فی الاسلام، کتاب الانبیاء باب مناقب عمر ابن الخطابؓ۔ جامع ترمذی باب ما جا ء فی رؤیا النبیﷺ)

رؤیا نمبر7: نبی کریمﷺ کا خواب میں حضرت عیسیٰ ابن مریمؑ اور مسیح الدجال کو دیکھنا

حضرت عبد اللہ ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایاکہ آج رات رؤیا میں خانہ کعبہ کے پاس میں نے گندمی رنگ کا ایک شخص دیکھا جو گندم گوں لوگو ں میں حسین ترین نظر آنے والا تھااور اس کے لمبے بال تھے جن میں کنگھی کی گئی تھی، لمبے بالو ں میں وہ نہایت خوبصورت نظر آتا تھا۔ اس کے بالو ں سے پانی ٹپکتا تھااور اس نے دو آدمیوں کا سہارا لیا ہوا تھا اور خانہ کعبہ کا طواف کر رہا تھا۔ مَیں نے پو چھا کہ یہ کو ن ہے؟ تو مجھے بتایا گیاکہ یہ عیسیٰ ابن مریمؑ ہے۔ پھر ایک اَور شخص پر نظر پڑی جس کے بال گھنگریالے، دائیں آنکھ سے کانا گویا کہ اس کی آنکھ انگور کی طرح ابھری ہو ئی ہے۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے تو مجھے بتایا گیاکہ یہ مسیح دجال ہے۔ ( صحیح بخاری کتاب الرؤیاباب رؤیا اللیل، کتاب اللباس باب الجعدیعنی گھنگریالے بال۔ صحیح مسلم باب ذکر مسیح الدجال۔ مؤطا امام مالکؒ باب ما جاء فی صفۃ عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام)

نبی کریمﷺ کا خواب میں اپنی امت میں ظاہر ہو نے والے حضرت مسیح موعودؑ اور مسیح الدجال کو دیکھنا

حضرت عبد اللہ ابن عمرؓ کی ایک دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایاکہ مَیں سویا ہوا تھا کہ مَیں نے اپنے آپ کو کعبہ کا طواف کرتے دیکھا۔ ا چانک ایک شخص کو دیکھا گندمی رنگ جس کے بال (سیدھے )لٹکے ہو ئے تھے اور دو آدمیوں کے درمیان (سہارا لیے ہوئے )تھا اس کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا۔ میں نے پو چھا کہ یہ کو ن ہے؟ تو مجھے بتایا گیاکہ یہ عیسیٰ ابن مریمؑ ہے۔ پھر میں مڑا تو ایک دوسرا شخص نظر آیا جو سرخ رنگت والا، بھاری بھرکم جسم والا، گھنگریالے بال والا تھا وہ ایک آنکھ سے کانا تھا گویا کہ اس کی آنکھ پر خشک انگور ہو۔ مَیں نے پوچھا کہ یہ کون ہے تو مجھے بتایا گیاکہ یہ دجال ہے۔ دجال لوگوں میں ابن قطن سے سب سے زیادہ مشابہ تھا۔ یہ ابن قطن قبیلہ خزاعہ کے بنی مصطلق کا ایک فرد تھا۔

( صحیح بخاری کتاب الرؤیا باب الطواف بالکعبۃ فی منام)

حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جس رات میری معراج ہوئی تھی میں نے موسیٰؑ سے ملاقات کی تھی…. وہ دراز قامت اور سیدھے بالوں والے تھے۔ جیسے قبیلہ شنوہ کے افراد ہوتے ہیں۔ …. مَیں نے عیسیٰؑ سے بھی ملاقات کی تھی …. وہ درمیانہ قد اور سرخ و سفید تھے جیسے ابھی ابھی غسلخانہ (حمام) سے باہر آئے ہو ں۔ اور مَیں نے ابراہیمؑ سے بھی ملاقات کی تھی اور میں ان کی اولاد میں ان سے سب سے زیادہ مشابہ ہوں۔ پھر فرمایا: میرے پاس دو برتن لائے گئے، ایک میں دودھ تھا اور دوسرے میں شراب تھی۔ مجھ سے کہا گیا کہ جو آپ کا جی چاہے آپ لے لیجئے۔ مَیں نے دودھ کا برتن لے لیا اور پی لیا۔ اس پر مجھ سے کہا گیا کہ آپ نے فطرت کی طرف راہ پا لی یا آپ نے فطرت کو پا لیا۔ اس کی بجائے اگر آپ شراب کا برتن لیتے تو آپ کی امت گمراہ ہو جاتی۔

( صحیح بخاری کتاب الانبیاء باب: واذکر فی الکتاب مریم)

حضرت عبد اللہ ابن عمرؓ بیان فرماتے تھے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ میں نے عیسیٰؑ، موسیٰؑ اور ابراہیمؑ کو دیکھا۔ عیسیٰؑ نہایت سرخ گھنگریالے بالوں والے اور چوڑے سینے والے تھے۔ اور موسیٰؑ گندم گوں، دراز قامت اور سیدھے بالو ں والے تھے جیسے قبیلہ زط کا کوئی فرد ہو۔

( صحیح بخاری کتاب الانبیاء باب: واذکر فی الکتاب مریم)

رؤیا نمبر8: نبی کریمﷺ کا خواب میں تازہ کھجوریں دیکھنا

حضرت انس بن مالکؓ بیان فرماتے تھے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ایک رات مَیں نے (خواب میں ) دیکھا جیسے کہ ایک سونے والا دیکھتا ہے۔ گویا کہ ہم عقبہ بن رافعؓ کے گھر میں ہیں اور ہمارے پاس ابن طاب کی تر کھجوریں لائی گئی ہیں۔ میں نے اس کی تاویل کی ہے کہ دنیا میں ہمارے لیے سربلندی اور عظمت ہو گی اور آخرت میں نیک عاقبت یعنی نیک انجام ہو گا اور ہمارا دین بہت اچھا ہے۔

(مشکوٰۃ المصابیح کتاب الرؤیا حدیث نمبر: 4410۔

صحیح مسلم باب رؤیا النبیﷺ۔ صحیح مسلم حدیث نمبر: 5647)

نبی کریمﷺ کے اس رؤیا کا ذکر کرتے ہو ئے حضرت مسیح موعودؑ اپنی عربی تصنیف حمامۃ البشریٰ میں فرماتے ہیں: (ترجمہ از عربی عبارت) ’’اللہ تعا لیٰ اپنے انبیاء اور مرسلوں کو کبھی کبھی مجاز، استعارہ اور تمثیل کے رنگ میں وحی کرتا ہے۔ اور رسول کریمﷺ کی وحی میں اس کی بہت سی نظائر موجود ہیں۔ منجملہ ان کے ایک مثال حضرت انسؓ کی حدیث میں آئی ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایاکہ میں نے ایک رات ایک ایسا ہی خواب دیکھا جیسا ایک سونے والا دیکھتا ہے کہ گویا ہم عقبہ بن رافعؓ کی حویلی میں ہیں اور ابن طاب کی کھجوروں میں سے کچھ کھجوریں ہمارے پاس لائی گئی ہیں۔ میں نے اس کی تعبیر کی کہ ہمارے لیے دنیا میں رفعت اور آخرت میں عافیت ہے اور ہمارا دین مقبول ہو رہا ہے۔ سو دیکھو کہ کس طرح رسول اللہﷺ نے روحانی کیفیات جسمانی صورتوں میں دیکھیں اور یہ بات آپ پر مخفی نہیں کہ انبیاء کی خوابیں وحی ہو تی ہیں اور اس سے یہ ثابت ہوا کہ انبیاء کی وحی بعض اوقات مجاز اور استعارہ کی قسم سے ہوتی ہے اور رسول کریمﷺ نے اس قسم کی وحی کی تاویل کی ہے۔ ‘‘

(حمامۃ البشریٰ صفحہ13بحوالہ تفسیر حضرت مسیح موعودؑ جلد4صفحہ118،

زیر آیت: وَمَا کَانَ لِبَشَرٍ اَنْ یُّکَلِّمَہُ اللّٰہُ ؛ الشوریٰ: 52)

رؤیا نمبر9: نبی کریمﷺ کا خواب میں سونے کے دو کنگن دیکھنا

حضرت عبد اللہ ابن عباسؓ بیان فرماتے تھے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ میں سویا ہوا تھا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ دو سونے کے کنگن میرے ہاتھ میں رکھے گئے ہیں تو مجھے اس سے تکلیف اور ناگواری ہوئی۔ پھر مجھے اجازت دی گئی اور خواب میں ہی وحی کے ذریعہ مجھے ہدایت کی گئی کہ میں ان پر پھونک ماروں۔ میں نے پھونکا تو وہ دونوں اُڑ گئے۔ میں نے ان کی تعبیریہ لی کہ میرے بعد دو جھوٹے پیدا ہو ں گے۔ پس ان میں سے ایک تو اسود عنسی اور دوسرا یمامہ کا مسیلمہ کذاب ہے۔ (صحیح بخاری کتاب التعبیرباب اذا طار الشیٔ فی المنام، کتاب الانبیاء باب علامات النبوۃ فی الاسلام، کتاب المغازی باب وفد بنی حنیفہ، و باب قصۃ الاسود العنسی)

حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ ہم سب سے آخری اور سب سے پہلی امت ہیں۔ اور فرمایاکہ میں سویا ہوا تھا کہ زمین کے خزانے میرے پاس لا ئے گئے اور میرے ہاتھ میں سونے کے دو کنگن رکھ دیے گئے ہیں جو مجھ پربہت شاق گزرے۔ پھر مجھے وحی کی گئی کہ میں ان پر پھونک ماروں۔ مَیں نے پھونکا تو وہ دونوں اُڑگئے۔ میں نے ان کی تعبیر دو جھو ٹو ں سے لی کہ میں جن کے درمیان میں ہو ں (یعنی)ایک صنعاء کا اور ایک یمامہ کا۔

(صحیح بخاری کتاب التعبیرباب النفخ فی المنام، ۔ صحیح مسلم باب رؤیا النبیﷺ حدیث نمبر5650-5651۔ جامع ترمذی باب ما جاء فی رؤیا النبیﷺ)

رؤیا نمبر10: نبی کریمﷺ کا خواب میں زمین کے خزانوں کی کنجیاں اپنے دست مبارک میں دیکھنا

حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ مجھے جوامع الکلم (یعنی ایسے کلمات جو مختصر، لیکن معنی کے لحاظ سے بھرپور ) کے ساتھ مبعوث کیا گیا ہے اور رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی ہے۔ اورمیں سویا ہوا تھا کہ زمین کے خزانو ں کی کنجیاں میرے پاس لا ئی گئیں اور میرے ہاتھ پر رکھ دی گئیں۔ حضرت ابو ہریرہؓ نے فرمایاکہ رسول اللہﷺ تو دنیا سے رخصت ہو گئے اور اب تم انہیں حاصل کر رہے ہو۔ ( صحیح بخاری کتاب الجہاد والسیر باب قول النبیﷺ نصرت بالرعب، کتاب التعبیرباب المفاتیح فی الید، کتاب الرقاق باب فی الحوض)

رؤیا نمبر11: نبی کریمﷺ کا خواب میں سیاہ رنگ، بکھرے بال والی عورت کو دیکھنا

حضرت عبد اللہ ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایاکہ مَیں نے ایک سیاہ رنگ، بکھرے بال والی عورت دیکھی جو مدینہ سے نکل کر مَہْیَعَۃ میں جاکر ٹھہر گئی ہے۔ میں نے اس کی تعبیر یہ لی ہے کہ مدینہ کی وبا (بیماری) مَہْیَعَۃ منتقل ہو گئی ہے۔ مَہْیَعَۃ، جُحْفَۃ کو کہتے ہیں۔

(صحیح بخاری کتاب الرؤیا باب اذا رأ انہ اخرج شیٔ،

باب المرأۃ السوداء، باب المرأۃ تائرۃ الرأس)

ہجرت مدینہ کے بعد بہت سے صحابہ کو مدینہ آکر یہاں کی آب و ہوا راس نہ آئی اور صحابہؓ بخار میں مبتلا ہو گئے۔ حضرت ابو بکرؓ، حضرت بلالؓ اور حضرت عائشہؓ بھی بیمار ہو گئیں۔ اس موقع پر رسول اللہﷺ نے مدینہ کے لیے اللہ تعا لیٰ سے یہ دعا فرمائی: اے اللہ! اس مدینہ شہر کو ہمارے لیے اتنا محبوب بنا دے جس طرح مکہ ہمیں محبوب ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ۔ اے اللہ! اس شہر کو ہمارے لیے صحت افزا مقام بنادے، اس کے (پیمانے )صاع اور مد میں ہمارے لیے برکت رکھ د ے اور اس کی وبا (بخار) کو جُحْفَۃُ منتقل فرمادے۔

( صحیح بخاری کتاب المرضیٰ باب عیادۃ النساء الرجال، باب من دعا برفع الوباء، کتاب الدعوات باب الدعاء یرفع الوباء۔ الادب المفرد از امام بخاریؒ،

باب  مایقول للمریض،موضوع240حدیث525صفحہ:181تا182

دارالصدیق الجبیل سعودی عرب،1421ہجری، 2000ء)

(نوٹ: جُحْفَۃ مکہ سے شمال کی طرف چالیس میل کے فاصلے پر ایک مقام کا نام ہے۔ نبی کریمﷺنے مدینہ کے بارے میں جو دعا فرمائی وہ بھی قبول ہوئی اور جو رؤیا دیکھا وہ بھی پورا ہوا اور مدینہ عظیم الشان شہر ہو گیا۔ از مرتب)

رؤیا نمبر12: نبی کریمﷺ کا خواب میں جنت میں حضرت عمرؓ کا محل دیکھنا

حضرت ابو ہریرہؓ اور حضرت جابربن عبداللہؓ بیان فرماتے تھے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ مَیں سویا ہوا تھا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ مَیں جنت میں ہو ں، میں نے دیکھا کہ ایک سونے کا محل ہے اور اس کی ایک جانب ایک عورت وضو کر رہی ہے۔ میں نے پوچھا کہ یہ محل کس کا ہے؟ بتایا کہ عمر بن خطابؓ کا۔ پھر میں نے ان کی غیرت یاد کی اور میں وہاں سے واپس آگیا۔ حضرت عمرؓ اس پر رو پڑے اور عرض کیا: یا رسول اللہؐ! میرے ماں باپ آپؐ پر قربان! کیا میں آپؐ کے ساتھ غیرت کروں گا۔ (صحیح بخاری کتاب الرؤیا باب القصر فی المنام، باب الوضوء فی المنام، کتاب الانبیاء باب مناقب عمرؓ )

رؤیا نمبر13: نبی کریمﷺ کا خواب میں لوگوں کو قمیص پہنے دیکھنا اور حضرت عمرؓ کی قمیص لمبی دیکھنا

حضرت ابو سعید خضریؓ بیان فرماتے تھے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایاکہ میں سویا ہو اتھا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ لوگ میرے سامنے پیش کیے جا رہے ہیں اور قمیص پہنے ہو ئے ہیں، کسی کی قمیص تو سینے تک ہے اور کسی کی لمبی ہے۔ اور میرے سامنے عمر بن خطابؓ گزرے(ان کی قمیض اتنی لمبی تھی کہ) وہ اپنی قمیص کو گھسیٹ رہے تھے۔ صحابہؓ نے عرض کیا: یا رسول اللہﷺ آپؐ نے اس کی کیا تعبیر لی؟ تو آپؐ نے فرمایا: دین۔

(صحیح بخاری کتاب الایمان باب تفاضل اہل الایمان، کتاب الرؤیا باب القمیص فی المنام، باب جر القمیص فی المنام۔ کتاب الانبیاء باب مناقب عمرؓ )

رؤیا نمبر14: نبی کریمﷺ کا خواب میں میں دودھ پینا اور باقی دودھ حضرت عمرؓ کو دے دینا

حضرت عبد اللہ ابن عمرؓ بیان فرماتے تھے کہ میں نے رسول اللہﷺ کو یہ فرماتے ہو ئے سنا کہ مَیں سویا ہوا تھا کہ مجھے دودھ کا پیالہ دیا گیا۔ مَیں نے وہ دودھ اچھی طرح پی لیا یہاں تک کہ میں نے دیکھا کہ تازگی میرے ناخنوں سے نکل رہی ہے۔ پھر میں نے اپنا بچا ہو ادودھ عمرؓ کو دے دیا۔ صحابہؓ نے عرض کیا: یا رسول اللہﷺ آپؐ نے اس کی کیا تعبیر لی؟ فرمایا: علم۔ (صحیح بخاری کتاب العلم باب فضل العلم، کتاب الرؤیا باب اللبن، باب اذا جریٰ اللبن۔ کتاب الانبیاء باب مناقب عمرؓ )

رؤیا نمبر15: نبی کریمﷺ کا خواب میں حضرت عائشہؓ کو شادی سے پہلے دیکھنا

ام المومنین حضرت عائشہؓ بیان فرماتی تھیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایاکہ تم مجھے( شادی سے پہلے ) دو مرتبہ خواب میں دکھائی گئی تھیں۔ ایک فرشتہ تمہیں ریشم کے کپڑے میں اٹھائے ہوئے ہے۔ اس نے مجھے کہا کہ یہ تمہاری بیوی ہے۔ اس کے چہرے سے پردہ ہٹاؤ۔ مَیں نے دیکھا تو وہ تم تھیں۔ میں نے سوچا کہ اگر یہ خواب اللہ کی طرف سے ہے تو وہ خود اسے انجام تک پہنچائے گا۔ (صحیح بخاری کتاب الرؤیا باب کشف المرأۃ فی المنام، باب ثیاب الحریر، کتاب النکاح باب النظر الی المرأۃ قبل التزویج، کتاب الانبیاء باب تزویج النبیﷺعائشہؓ )

رؤیا نمبر16: نبی کریمﷺ کا خواب میں جنت میں حضرت بلالؓ کے جوتوں کی آواز سننا

حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ نبی کریمﷺ نے نماز فجر کے وقت حضرت بلالؓ سے فرمایا کہ بلال مجھے ذرا یہ بتاؤ کہ تم نے حالت اسلام میں کون سا (ایسا )عمل کیاہے جس کی تمہیں ثواب کی بہت زیادہ امید ہے، کیونکہ میں نے جنت میں اپنے آگے تمہارے جوتوں کی آواز سنی ہے۔ حضرت بلالؓ نے عرض کیا کہ میں نے ایسا زیادہ(تو) کو ئی عمل نہیں کیا سوائے اس کے کہ رات دن میں جب بھی میں پاکیزگی حاصل کرتا ہو ں (یعنی وضو کرتا ہو ں ) تو اس پاکی سے جس قدر میرے مقدر میں ہے میں نماز پڑھتا ہو ں۔ (صحیح بخاری کتاب الصلوٰۃ باب فضل الطہور با للیل والنہار، کتاب الانبیاء باب مناقب عمرؓ، مناقب بلالؓ بن رباح۔ صحیح مسلم کتاب فضائل الصحابہؓ۔ مشکوٰۃ المصابیح باب التطوع حدیث: 1246 )

دوسری روایت میں ہے کہ حضرت بریدہؓ بیان فرماتے تھے کہ ایک دن صبح کے وقت رسول اللہﷺ نے حضرت بلالؓ کو طلب فرمایااور فرمایا: کس عمل کے ذریعہ تم نے جنت میں مجھ سے پیش روی اختیار کی ہے؟ کیونکہ میں جب بھی جنت میں داخل ہوا ہو ں تو تمہارے قدموں کی چاپ اپنے آگے سنی ہے۔ حضرت بلالؓ نے عرض کیا: یا رسول اللہﷺ! میں نے جب بھی اذان دی ہے تو اس کے بعد دو رکعت نماز ضرور پڑھی ہے۔ اور جب بھی میرا وضو ٹوٹا ہے تو میں نے اسی وقت وضو کر لیا ہے اور میں نے اللہ کے لیے دو رکعت نمازپڑھنی ضروری سمجھی ہے۔ (یہ سن کر رسول اللہﷺ نے ) فرمایا: اسی وجہ سے تم اس عظیم درجہ کو پہنچے ہو۔

(مشکوٰۃ المصابیح باب التطوع حدیث: 1250 بحوالہ ترمذی)

رؤیا نمبر17: نبی کریمﷺ کا خواب میں جنت میں حضرت حارثہ بن نعمانؓ کی تلاوت قرآن سننا

ام المومنین حضرت عائشہؓ بیان فرماتی تھیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایاکہ میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے وہاں قرآن پڑھنے کی آواز سنی۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون شخص ہے؟ تو (فرشتوں نے) بتایاکہ یہ حارثہ بن نعمانؓ ہیں۔ (پھر نبی کریمﷺ نے فرمایا) نیکی کرنے کا ثواب اسی طرح ہے، نیکی کرنے کا ثواب اسی طرح ہے، وہ اپنی ماں کے ساتھ سب سے بڑھ کر نیک سلوک کیا کرتا تھا۔

(مشکوٰۃ المصابیح با ب البر والصلۃ حدیث: 4707)

رؤیا نمبر18: نبی کریمﷺ کا خواب میں حضرت ابوطلحہؓ کی بیوی حضرت رمیصاءؓ کو جنت میں دیکھنا

حضرت جابر بن عبد اللہؓ بیان فرماتے تھے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا: میں (خواب میں ) جنت میں داخل ہوا تو وہاں میں نے ابو طلحہؓ کی بیوی رمیصاء کو دیکھا۔ (صحیح بخاری کتاب الانبیاء باب مناقب عمرؓ )

( نوٹ: حضرت رمیصاءؓ بنت ملحان بن خالد حضرت ابوطلحہ زید بن سہل انصاریؓ کی زوجہ تھیں جو خادم رسولﷺ حضرت انسؓ بن مالک کی والدہ کے شوہر تھے۔ حضرت رمیصاءؓ اسلام سے قبل مالک بن نضر کی زوجیت میں تھیں۔ حضرت انسؓ انہی سے پیدا ہوئے۔ مالک بن نضر بحالت کفر قتل کر دیے گئے۔ ان کے قتل کے بعد حضرت رمیصاء مسلمان ہو گئیں۔ حضرت ابو طلحہ نے ان کو شادی کا پیغام دیا، انہوں نے ابھی اسلام قبول نہیں کیا تھا۔ حضرت رمیصاءؓ نے ان کے کفر کی وجہ سے رشتہ سے انکار کر دیا اور ان کو اسلام کی دعوت دی۔ ابو طلحہؓ نے اسلام قبول کر لیا تو حضرت رمیصاءؓ نے ان سے کہا کہ اب میں تم سے شادی کرتی ہوں اور میرا حق مہر تمہارا قبول اسلام ہی ہو گا اور کچھ نہ لوں گی۔ حضرت رمیصاءؓ نبی کریمﷺ کی رضاعی خالہ تھیں اور حضرت ام حرام بنت ملحانؓ کی بہن تھیں جن کا ذکر رؤیا نمبر5 میں گزر چکا ہے۔ بحوالہ مشکوٰۃ المصابیح اسماء الرجال)

رؤیا نمبر19: نبی کریمﷺ کا خواب میں مسواک کرتے ہوئے دیکھنا

حضرت عبد اللہ ابن عمرؓ بیان فرماتے تھے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایاکہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں مسواک کر رہا ہو ں۔ (اسی اثنا میں ) دو آدمی میرے پاس آئے۔ ایک اُن میں سے بڑا تھا اور ایک چھوٹا۔ مَیں نےچھوٹے آدمی کو مسواک دینا چاہی تو مجھے کہا گیا کہ بڑے کو دو۔ تو میں نے وہ مسواک بڑے کو دے دی۔ (صحیح بخاری کتاب الوضوء باب دفع السواک الی الاکبر۔ صحیح مسلم۔ مشکوٰۃ المصابیح باب السواک حدیث نمبر354۔ صحیح مسلم حدیث نمبر5648)

رؤیا نمبر20: نبی کریمﷺ کا خواب میں حوض کوثر دیکھنا

حضرت انس بن مالکؓ فرماتے تھے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایاکہ میں جنت میں چل رہا تھا کہ میں ایک نہر پر پہنچا۔ اس کے دونوں کنارو ں پر کھو کھلے موتیوں کے گنبد بنے ہوئے تھے۔ میں نے جبرئیلؑ سے پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ تو جبرئیلؑ نے بتایا کہ یہ کوثر ہے جو آپؐ کے رب نے آپؐ کو دیا ہے۔ میں نے دیکھا کہ اس کی مٹی یا اس کی خوشبو مشک جیسی تھی۔ ( صحیح بخاری کتاب الرقاق باب فی الحوض)

رؤیا نمبر21: نبی کریمﷺ کا خواب میں فرشتوں کو دیکھنا جنہو ں نے آپﷺ کی مثال بیان کی

حضرت جابرؓ فرماتے ہیں کہ فرشتے نبی کریمﷺ کے پاس اس وقت آئے جبکہ آپﷺ سوئے ہو ئے تھے۔ فرشتوں نے آپس میں کہا تمہارے اس صاحب (یعنی نبی کریمؐ) کے متعلق ایک مثال ہے اس کو ان کے سامنے بیان کرو۔ دوسرے فرشتوں نے کہا: وہ تو سوئے ہوئے ہیں۔ ان میں سے بعض نے کہا: بے شک آنکھیں سو رہی ہیں لیکن دل تو جاگتا ہے۔ پھر اس نے کہا: ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے ایک گھر بنایا اور لوگوں کے کھانا کھانے کے لیے دسترخوان چنااور پھر لوگوں کو بلانے کے لیے آدمی بھیجا۔ لہٰذا جس نے بلانے والے کی بات کو مان لیا وہ گھر میں داخل ہو گا اور کھانا کھائے گا۔ اور جس نے بلانے والے کی بات کو قبول نہ کیا وہ نہ گھر میں داخل ہو گا نہ کھانا کھائے گا۔ یہ سن کر فرشتوں نے کہا اس (مثال) کی ان کے لیے وضاحت کردو تا کہ یہ سمجھ جائیں۔ بعض فرشتوں نے کہا کہ یہ تو سوئے ہوئے ہیں۔ دوسروں نے کہا کہ بے شک آنکھیں سو رہی ہیں لیکن دل تو جاگتا ہے۔ پھر فرشتوں نے کہا: گھر سے مراد جنت ہے اور بلانے والے سے مراد محمدﷺہیں۔ جس نے محمدﷺ کی فرمانبرداری کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے محمدﷺ کی نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی۔ اور محمد لوگوں کے ساتھ فرق کرنے والے ہیں۔ ( صحیح بخاری کتاب الاعتصام بالکتاب، باب الاقتداء بالسنن)

حضرت جابرؓ کی دوسری روایت میں ہے کہ آپ فرماتے تھے کہ ایک دن رسول اللہﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: میں نے خواب میں دیکھا کہ جبرئیل میرے سر کے پاس اور میکائیل میرے قدموں کی طرف ہیں۔ ان میں سے ایک نے کہا: ان کے لیے مثال بیان کرو۔ فرشتے نے کہا اپنے کانو ں کی سماعت سے سنو اور دل سے سمجھو۔ آپؐ اور آپؐ کی امت کی مثال ایک بادشاہ کی سی ہے جس نے ایک ڈیرہ بنایا اور اس میں ایک گھر بنایااور اس گھر میں ایک دسترخوان لگوایا۔ پھر ایک شخص کو بھیجا کہ لوگوں کو کھانے کی طرف دعوت دے۔ ان (لوگوں )میں سے کچھ نے تو اس بلانے والے کی آواز کا جواب دیا اور کچھ نے نہ دیا۔ پس وہ بادشاہ تو اللہ ہے، ڈیرے سے مراد اسلام ہے، گھر سے مراد جنت ہے اور اے محمدؐ آپ بلانے والے ہیں۔ جس نے آپؐ کی دعوت قبول کی وہ اسلام میں داخل ہو گیا، جو اسلام میں داخل ہوا وہ جنت میں داخل ہو گیا اور وہ کچھ کھایا جو اس میں تھا۔ (مشکوٰۃ المصابیح باب الاعتصام بالکتاب، حدیث نمبر 153۔ مستدرک للحاکم۔ دلائل النبوۃ از امام ابی بکر احمد بن حسین البیہقی(اردو ترجمہ) باب37، حدیث 3 و 4، جلداوّل صفحہ 282، دارالاشاعت کراچی، پاکستان مئی 2009ء)

رؤیا نمبر22: نبی کریمﷺ کا خواب میں لیلۃ القدر دیکھنا

حضرت ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے رمضان کے پہلے عشرہ میں اعتکاف فرمایاپھر آپ نے ایک ترکی خیمہ کے اندر درمیانی عشرہ میں اعتکاف فرمایا۔ اس کے بعد آپؐ نے اپنا سرمبارک (خیمہ سے) باہر نکال کر فرمایاکہ میں نے شب قدر کو تلاش کرنے کے لیے پہلے عشرہ میں اعتکاف کیا، پھر میں نے درمیانی عشرہ میں اعتکاف کیا، اس کے بعد میرے پاس فرشتہ آیا اور اس نے مجھے بتایا کہ شب قدر رمضان کے آخری عشرے میں آتی ہے۔ لہٰذا جو شخص میرے ساتھ اعتکاف کرنا چاہے اسے چاہیے کہ وہ آخری عشرے میں اعتکاف کرے۔ اور مجھے خواب میں شب قدر کو متعین کر کے بتایا گیا مگر بعد میں اسے میرے ذہن سے محو کر دیا گیا۔ اور میں نے خواب میں اپنے آپ کو دیکھا کہ میں اس کی صبح ( یعنی لیلۃ القدر کی صبح) کیچڑ میں سجدہ کر رہا ہوں۔ اور چونکہ میں یہ بھول گیا ہو ں کہ وہ کون سی رات تھی، لہٰذا اسے (رمضان کے)آخری عشرے میں تلاش کرو۔ نیز لیلۃ القدر کو طاق راتوں میں تلاش کرو۔ راوی کہتے ہیں کہ (جس رات کو نبی کریمﷺ نے خواب دیکھا تھا ) اس رات میں بارش ہوئی تھی۔ اور چونکہ مسجد کی چھت کھجور کی شاخوں کی بنی ہو ئی تھی اس لیے مسجد ٹپکی۔ چنانچہ میری آنکھوں نے دیکھا کہ اکیسویں شب کی صبح کو آنحضرتﷺ کی پیشانی پر پانی اور مٹی کا نشان تھا۔

(مشکوٰۃ المصابیح کتاب الصوم باب لیلۃ القدر، حدیث نمبر1985

بحوالہ صحیح مسلم۔ صحیح بخاری کتاب الصیام باب التماس لیلۃ القدر)

رؤیا نمبر23: نبی کریمﷺ کا خواب میں بنی امیہ کی حکومت دیکھنا

حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایاکہ میں نے خواب میں دیکھا کہ بنی الحکم بن ابی العاص میرے منبر پر بندروں کی طرح اچھل کود رہے ہیں۔

مشہور تابعی سعید بن مسیّبؒ یہ روایت بیان کرتے تھے کہ نبی کریمﷺ نے خواب میں بنی امیہ کو اپنے منبر پر دیکھا تو یہ بات آنحضرتﷺ کو بری لگی۔ لہٰذا ان کی طرف وحی کی گئی کہ سوائے اس کے نہیں کہ یہ دنیا ہے جو ان کو دی گئی ہے۔ لہٰذا آپؐ کی آنکھیں ٹھنڈی ہو گئیں۔

(دلائل النبوۃ از امام ابی بکر احمد بن حسین البیہقی(اردو ترجمہ) باب202، حدیث 1 و 3، جلد3 صفحہ 320تا321، دار ا لاشاعت کراچی، پاکستان مئی 2009ء)

رؤیا نمبر24: نبی کریمﷺ کا خواب میں سیاہ اور سفید بکری دیکھنا

حضرت عبد اللہ ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایاکہ میں نے (خواب میں )سیاہ بکریوں کی ایک بہت بڑی تعداد دیکھی جس میں سفید بکریوں کی ایک کثیر تعداد داخل ہو گئی ہے۔ آپؐ سے عرض کیا گیا کہ یا رسول اللہﷺ! آپؐ نے اس کی کیا تعبیر لی ہے؟ فرمایا: اہل عجم تمہارے ساتھ تمہارے دین اور تمہاری نسلوں میں شامل ہو جائیں گے۔

(المستدرک للحاکم جلد4صفحہ437)

حضرت ابو ایوبؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایاکہ میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا کہ سیاہ بکری میرے پیچھے چل رہی ہے اس کے پیچھے سفید بکری آگئی ہے حتیٰ کہ اس کی سیاہی نظر نہیں آرہی۔ (یہ سن کر ) حضرت ابوبکرؓ نے عرض کیا: یا رسول اللہﷺ! یہ عرب ہیں جو آپؐ کے پیچھے چل رہے ہیں پھر عجم ہیں جو اس کے پیچھے ہوں گے۔ حتی ٰکہ وہ عرب ان میں نظر نہیں آرہے۔ (یہ سن کر) نبی کریمﷺ نے فرمایاکہ جی ہاں! ایسے ہی اس کی تعبیر فرشتہ نے صبح کے وقت دی تھی۔ (دلائل النبوۃ از امام ابی بکر احمد بن حسین البیہقی(اردو ترجمہ) باب139، حدیث35، جلد3صفحہ 218، دار ا لاشاعت کراچی، پاکستان مئی 2009ء)

رؤیا نمبر25: نبی کریمﷺ کا خواب میں دشمن اسلام ابو جہل کوبیعت کرتے ہوئے اور اسلام قبول کرتے ہوئے دیکھنا

ام المومنین حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایاکہ میں نے خواب میں دیکھا کہ ابو جہل میرے پاس آیا ہے اور اس نے آکرمیری بیعت کی ہے۔ جب حضرت خالد بن ولیدؓ نے اسلام قبول کیا تو رسول اللہﷺ سے عرض کیا گیاکہ اللہ تعا لیٰ نے آپؐ کی رؤیا سچی کر دکھائی ہے کہ خالدؓ نے اسلام قبول کر لیا ہے۔ (یہ سن کر) رسول اللہﷺ نے فرمایاکہ: شاید کوئی اَور ہو۔ یہاں تک کہ حضرت عکرمہؓ بن ابی جہل مسلمان ہو گئے۔

(المستدرک للحاکم باب رؤیا رسول اللہﷺ عکرمۃ)

رؤیا نمبر26: نبی کریمﷺ کا خواب میں روشنی کا ستون دیکھنا

حضرت عمرؓ سے روایت کہ رسول اللہﷺ نے فرمایاکہ میں نے اپنے سر کے نیچے سے نور کا ایک ستون اٹھتے ہو ئے دیکھا ہے جو شام میں جاکر ٹھہر گیا ہے۔

(مشکوٰۃ المصابیح باب ذکر الیمن والشام حدیث6018)

حضرت ابو قلابہؓ سے روایت ہے رسول اللہﷺ نے فرمایاکہ میں نے خواب دیکھا جیسے کہ ایک سونے والا خواب دیکھتا ہے اور میں نے دیکھا کہ فرشتے ایک کتاب کا ستون اٹھائے لیے جا رہے ہیں اور انہو ں نے اسے لے جا کر شام میں رکھ دیا ہے۔ اس کی میں نے یہ تاویل کی ہے کہ جب فتنے ظاہر ہو ں گے تو ایمان شام میں ہو گا۔

(دلائل النبوۃ از امام ابی بکر احمد بن حسین البیہقی(اردو ترجمہ) باب180، حدیث نمبر 4 تا 7، جلد3 صفحہ285، دار ا لاشاعت کراچی، پاکستان مئی 2009ء)

رؤیا نمبر27: نبی کریمﷺ کا خواب میں اپنے نواسے حضرت حسینؓ کا مقتل دیکھنا

ام المومنین حضرت ام سلمہؓ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہﷺ سونے کے لیے لیٹے تو (فوراً) بیدار ہو گئے اور کچھ پریشان تھے۔ پھر لیٹ گئے اور سو گئے۔ پھر جاگے توحیران و پریشان تھے مگر پہلی بار سے کم پریشان تھے۔ پھر لیٹ گئے اور پھر جاگے تو آپؐ کے ہاتھ میں سرخ رنگ کی مٹی تھی جسے الٹ پلٹ رہے تھے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہﷺ یہ کیسی مٹی ہے؟ آپؐ نے فرمایا: مجھے جبرئیلؑ نے خبر دی ہے کہ یہ(یعنی حسین) سر زمین عراق میں قتل کیا جائے گا۔ میں نے جبرئیلؑ سے کہا کہ مجھے اس سر زمین کی مٹی دکھائیں جہاں وہ قتل ہو گا۔ پس یہ وہی مٹی ہے۔

(دلائل النبوۃ از امام ابی بکر احمد بن حسین البیہقی(اردو ترجمہ) باب188، حدیث نمبر 4,3,1، جلد3 صفحہ298، دار الاشاعت کراچی، پاکستان مئی 2009ء۔ المستدرک للحاکم باب رؤیا قارورۃ دم الحسین و تربتہ )

ایک روایت میں ہے کہ حضرت عبد اللہ ابن عباسؓ مکہ میں دوپہر کے وقت سوئے ہو ئے تھے کہ فورا ً بیدار ہو گئے اور انا للہ و انا الیہ راجعون پڑھا۔ گھر والو ں نے پوچھا کہ یہ کیو ں پڑھ رہے ہیں؟ فرمایاکہ میں نے رسول اللہﷺ کو خواب میں دیکھا کہ آپؐ کے بال بکھرے ہو ئے ہیں اور آپؐ کے ہاتھ میں ایک بوتل ہے جس میں خون ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایاکہ اس میں حسینؓ اور اس کے ساتھیوں کا خون ہے جو میں صبح سے اکٹھا کر رہا ہو ں۔ حضرت ابن عباسؓ نے فرمایاکہ اس خواب نے مجھے بتا دیا ہے کہ حسینؓ شہید ہو گئے ہیں۔ ابن عباسؓ بیان فرماتے تھے کہ اس وقت کو شمار کیا تو اسی دن اور اسی وقت حضرت حسینؓ شہید ہو ئے تھے۔ امام ابن کثیرؒ نے ’البدایہ والنہایہ‘ میں اس حدیث کو صحیح السند اور قوی حدیث قرار دیا ہے۔ (دلائل النبوۃ از امام ابی بکر احمد بن حسین البیہقی(اردو ترجمہ) باب188، حدیث نمبر 6، جلد3 صفحہ300، دارالاشاعت کراچی، پاکستان مئی 2009ء)

رؤیا نمبر: 28: نبی کریمﷺ کا خواب میں ورقہ بن نوفل کو سفید لباس میں دیکھنا

ام المومنین حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺ سے ورقہ بن نوفل کے انجام کے بارے میں پوچھا گیا، حضرت خدیجہؓ نے عرض کیا کہ ورقہ نے آپؐ کی تصدیق کی تھی اور آپؐ کے ظہور سے پہلے وہ فوت ہو گئے تھے۔ (یعنی اگر وہ آپؐ کے ظہور تک زندہ رہتے تو آپؐ کی تصدیق کرتے۔ )رسول اللہﷺ نے فرمایاکہ میں نے انہیں خواب میں سفید کپڑے پہنے ہو ئے دیکھا ہے، اگر وہ دوزخیوں میں سے ہو تے تو ان پر اس کے سوا کوئی اور لباس ہوتا۔

(جامع ترمذی باب ما جاء فی رؤیا النبیﷺحدیث نمبر: 2284 و 2288۔ مشکوٰۃ المصابیح کتاب الرؤیا حدیث نمبر: 4416)

رؤیا نمبر29: نبی کریمﷺ کا خواب میں تلوار ہلاتے دیکھنا

حضرت ابو موسیٰؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایاکہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں نے ایک تلوار ہلائی ہے اور وہ درمیان میں سے ٹوٹ گئی ہے۔ اس کی تعبیر احد کی جنگ میں مسلمانوں کے نقصان کی صورت میں سامنے آئی۔ پھر میں نے اس تلوار کو دوبارہ ہلایا تو وہ پہلے سے بھی اچھی شکل میں ہو گئی۔ اس کی تعبیر (احد میں ) مسلمانوں کی فتح اور ان کے اجتماع و اتفاق کی صورت میں سامنے آئی۔

(صحیح بخاری کتاب الرؤیا باب اذا ھز سیفاً)

رؤیا نمبر30: نبی کریمﷺ کا خواب میں حضرت ابراہیمؑ کو دیکھنا

حضرت سمرۃؓ بیان فرماتے تھے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایاکہ رات (خواب میں )میرے پاس دو فرشتے آئے جو مجھے ایک لمبے قد والے آدمی کے پاس لے گئے۔ وہ اتنے لمبے تھے کہ میں ان کا سر نہیں دیکھ پاتا تھا۔ اور یہ ابراہیمؑ تھے۔

(صحیح بخاری کتاب الانبیاء باب قول اللہ تعا لیٰ واتخذ اللہ ابراہیم خلیلا)

رؤیا نمبر 31: نبی کریمﷺ کا خواب میں حضرت موسیٰؑ کی امت کودیکھنا

حضرت عبد اللہ ابن عباسؓ بیان فرماتے تھے کہ ایک دن نبی کریمﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایاکہ میرے سامنے تمام امتیں لائی گئیں۔ اور میں نے دیکھا کہ ایک بہت بڑی جماعت افق پر محیط ہے پھر مجھے بتایا گیا کہ یہ موسیٰؑ ہیں اپنی قوم کے ساتھ۔

( صحیح بخاری کتاب الانبیاء باب وفات موسیٰؑ )

رؤیا نمبر32: نبی کریمﷺ کا خواب میں شاہ حبشہ اصحمہ نجاشی کی وفات کی اطلاع پانا

امام بیہقیؒ نے یہ روایت درج کی ہے کہ جب نبی کریمﷺ نے حضرت ام سلمہؓ سے نکاح فرمایا تو فرمایا تھا کہ میں نے نجاشی کے پاس کئی اوقیہ کستوری اور پوشاک کا ہدیہ بھیجا تھا۔ میں دیکھتا ہو ں کہ اس کا انتقال ہو گیا ہے۔ اور میں دیکھتا ہو ں کہ وہ ہدیہ عنقریب مجھے واپس لوٹا دیا جائے گا۔ اگر وہ مجھ پر لوٹا دیا گیا تو میں اس کو تم لوگوں (ازواج مطہرات) میں تقسیم کردو ں گا۔

(دلائل النبوۃ از امام ابی بکر احمد بن حسین البیہقی(اردو ترجمہ) باب155، حدیث 6، جلددوم، صفحہ531، دار الاشاعت کراچی، پاکستان مئی 2009ء)

امام بخاریؒ نے اپنی صحیح میں صرف اتنی ہی روایت درج کی ہے کہ جس دن شاہ نجاشی کی وفات ہوئی تو رسول اللہﷺ نے اسی دن اس کی وفات کی خبر دی تھی۔ پھر آپؐ عید گاہ کی طرف گئے، صحابہؓ نے صفیں بنائیں اور آپؐ نے (نماز جنازہ میں) چار تکبیرات کہیں۔

(صحیح بخاری کتاب الجنائز باب الرجل ینعیٰ، باب الصفوف علی الجنازۃ، باب التکبیر علی الجنازۃ اربعًا)

رؤیا نمبر33: نبی کریمﷺ کا خواب میں قبل از وقت روزہ افطار کرنے والوں کا نجام دیکھنا

حضرت ابو امامہ باہلیؓ بیان فرماتے تھے کہ میں نے رسول اللہﷺ کو یہ فرماتے ہو ئے سنا کہ میں سویا ہوا تھا کہ دو آدمی میرے پاس آئے اور میرے دونوں پہلوؤں میں بیٹھ گئے۔ پھر وہ مجھے لے کر ایک پہاڑ کی طرف آئے اور کہا: آپؐ اس پر چڑھ جائیں۔ میں نے کہا میں ایسا نہیں کر سکتا۔ انہو ں نے کہا ہم آپ کے لیے اسے آسان کر دیں گے۔ پھر میں اس پہاڑ پر چڑھا تو میں نے خود کو پہاڑ پر پایا۔ یہاں بہت سی آوازوں کا شور تھا۔ میں نے پوچھا یہ کس قسم کی آوازیں ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ یہ اہل جہنم کے شورو غل کی آوازیں ہیں۔ پھر میں ان کے ساتھ آگے گیا تو وہاں کچھ لوگ نظر آئے جو اپنی ایڑیوں کے بل(الٹے ) لٹکے ہو ئے تھے۔ اوران کی باچھیں (کلّے) چیرے ہوئے تھے اور ان سے خون بہ رہا تھا۔ میں نے پوچھا یہ کون ہیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو روزے کا وقت ختم ہونے سے پہلے افطاری کر لیا کرتے تھے۔

( الترغیب والترھیب لامام حافظ زکی الدین المنذری المتو فی656 ہجری، کتاب الصوم باب الترھیب من افطار شیٔ من رمضان من غیر عذر، حدیث نمبر: 2مجموعی حدیث نمبر: 1510)

(جاری ہے)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button