احمدی بچیوں کو نصائح
احمدیت کے نتیجہ میں ملنے والے فیوض سے استفادہ کرنے کے لیے دین اسلام کی طرف سے عائد کی جانے والی پابندیوں کو اختیار کرنا اور اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل کرنا ناگزیر ہے۔ اس حوالہ سے حضورانور ایدہ اللہ فرماتے ہیں :
’’…بعض دفعہ ایک عمر کو پہنچ کر بعض نوجوان بچیاں جو ہیں اُن کو یہ خیال آتا ہے کہ شاید دین ہم پر بعض پابندیاں عائد کر رہا ہے۔ جیسا کہ مَیں نے کہا کہ بعض ٹی وی چینلز ہیں، ویب سائٹس ہیں جو فضول اور لغو ہیں، ان کو نہ دیکھیں۔ لیکن غیروں کے زیر اثر یہ سوال اُٹھتے ہیں کہ اُنہیں دیکھنے میں کیا حرج ہے۔ ہم کون سا وہ حرکتیں کر رہی ہیں جو ٹی وی چینلز پر دکھائی جاتی ہیں۔ لیکن یاد رکھیں کہ دو چار چھ دفعہ دیکھنے کے بعد یہی حرکتیں پھر شروع بھی ہوجاتی ہیں۔ بعض گھر اس لئے تباہ ہوئے کہ وہ یہی کہتے رہے کہ کیا فرق پڑتا ہے۔ وہ دین سے بھی گئے، دنیا سے بھی گئے، اپنے بچوں سے بھی گئے۔ تو یہ جو ہے کہ کیا فرق پڑتا ہے، کچھ آزادی ہونی چاہئے۔ یہ بڑی نقصان دِہ چیز ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جو یہ فرمایا ہے کہ لغوسے بچو تو اس لئے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کی فطرت کو جانتا ہے۔ اُسے پتہ ہے کہ آزادی کے نام پر کیا کچھ ہونا ہے اور ہوتا ہے۔ ہمیشہ یاد رکھیں کہ شیطان نے اللہ تعالیٰ کو یہی کہا تھا کہ میں ہر راستے سے ان بندوں کے پاس، جو آدم کی یہ اولاد ہے، انہیں ورغلانے آؤں گا اور سوائے عبادالرحمٰن کے سب کو مَیں قابو کرلوں گا۔ اُس نے بڑا کھُل کے چیلنج دیا تھا۔
پس آج کل کی بعض ایجادوں کا جو غلط استعمال ہے یہ بھی شیطان کے حملوں میں سے ہی ہے۔ اس لئے ہراحمدی بچی کو اِن سے بچنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ ہمیشہ سوچیں کہ ہم احمدی ہیں اور اگر ہم نے احمدی رہنا ہے تو پھر اِن لغویات سے بچنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ ہمیشہ یہ سوچیں کہ اگر ہم نے احمدیت کو سچا سمجھ کر مانا ہے، حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو سچا سمجھتے ہیں اور آپؑ کو سچا سمجھتے ہوئے آپؑ کی بیعت میں شامل ہوئے ہیں تو ہمیں تمام ان باتوں سے بچنے کی کوشش کرنی چاہئے جن سے بچنے کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے، تبھی ہم اُن انعاموں سے فیض اٹھا سکیں گے جن کا وعدہ اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے فرمایا ہے۔‘‘
(خطاب برموقع سالانہ اجتماع لجنہ اماءاللہ یوکے4؍ نومبر2007 ءبمقام بیت الفتوح، لندن)(مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 9 ؍دسمبر 2016ء)
٭…٭…٭