ادبیات

ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر 86)

(محمود احمد طلحہ ۔ استاد جامعہ احمدیہ یو کے)

گناہ سے بچنےکا ذریعہ

’’گناہ سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ خداتعالیٰ کاخوف دل پر ہو اور جب خداتعالیٰ چاہتا ہے تو اپنا خوف ڈال دیتا ہے ۔محبت بھی ایک ذریعہ گناہ سے بچنے کاہے مگر یہ بہت ا علیٰ مقام ہے۔ مگر خوف ایک عام ذریعہ ہے جس سے جوان بھی ڈر جاتا ہے، خصوصاً ان دنوں میں بلکہ بعض طبیبوں کا قول ہے کہ جوانوں کو بوڑھوں کی نسبت طاعون کازیادہ خطرہ ہے کیونکہ خون میں زیادہ جوش ہوتا ہے۔ پس یہ دن جن کو خدا کےقہر کے دن کہا جاتا ہے دراصل خداتعالیٰ کے رحم کے دن ہیں۔ کیونکہ انسان کو بیدار کرنے والے اور غفلت کی زندگی سے نکالنے والے ہیں۔ چونکہ لوگ غفلت اور گناہ سے باز نہ آتے تھے۔ خدا تعالیٰ نے اپنے ہاتھ کی چمکار دکھائی۔ یقیناًیادرکھو کہ اب دن برے آتے جاتے ہیں جیسا کہ سب نبیوں نے خبر دی تھی۔ خدا تعالیٰ نے اپنا پاک کلام مجھ پر یہی بھیجا کہ اب عقوبت کے دن آتے جاتے ہیں جو اس وقت دعا کرے گا اور زور لگائے گا کہ نمازوں میں اس کو رونا آئے اور اس کا دل نرم ہو جائےاللہ تعالیٰ اس پر رحم کرے گا جب کہ شدت عذاب ہو اور اس وقت ڈرنے لگتاہے تو پھر شریر اور حق شناس میں کیا فرق ہو ا؟

غرض اس وقت کے تعلقات جو خدا تعالیٰ سے قائم کرو گےوہ کام آئیں گےکیا اچھا کہا ہے حافظ نے؂

چوکارے عمر ناپیداست بارے آں اولیٰ

کہ روزےواقعہ پیش نگارےخودباشیم

اور ایک یہ بھی علاج ہے گناہوں سے بچنے کا کہ کشتی نوح میں جو نصائح لکھی ہیں ان کو ہرروز ایک بار پڑھ لیا کرو‘‘

(ملفوظات جلد چہارم صفحہ 58، 59)

اس حصہ ملفوظات میں فارسی کا یہ شعرآیاہے۔

چُوْ کَارِے عُمْر نَاپَیْدَاست بَارِے آں ْ اَوْلیٰ

کِہْ رُوْزِے وَاقِعِہ پِیْشِ نِگَارِے خُوْد بَاشِیْم

ترجمہ:۔ جبکہ عمر کامعاملہ پوشیدہ ہے، تو بہتر ہے کہ ہم موت کے آنے کے دن محبوب کے سامنے ہوں۔

*۔ یہ حافظ شیرازی کا شعر ہے اس میں اور ملفوظات کے شعر میں صرف ایک لفظ کا فرق ہےحافظ کے شعرکے دوسرے مصرعہ میں آخر پر لفظ ’’باشم ‘‘ ہے جو کہ صیغہ متکلم مفرد کے لئے استعمال ہوتاہے ’’یعنی میں ہوں ‘‘جبکہ ملفوظات کے آخر میں ’’باشیم ‘‘ کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے ’’ہم ہیں ‘‘ اور یہ متکلم جمع کا صیغہ ہے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button