ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر87)
فرمایا:’’ان ہمارے مخالفوں کا یہ مذہب ہےکہ کلمۃاللہ اور روح اللہ خالق اور مسِّ شیطان سے بَری اورآ سمان سے دوبارہ دنیا میں واپس آنے والا یہ سب صفات حضرت مسیح ؑہی میں ہیں۔کمبخت خدا جانے کہاں کے کہاں چلے جاتےہیں ۔پھر کہتے ہیں
آنچہ خوباں ہمہ دارند توتنہا داری
پھر یہ مصرعہ تو حضرت مسیحؑ کےبارہ میں لکھنا چاہیئے نہ کہ آنحضرت ﷺ پر‘‘
(ملفوظات جلد چہارم صفحہ94)
اس حصہ ملفوظات میں فارسی کا یہ مصرعہ استعال ہوا ہے۔
آنْچِہْ خُوْبَاںْ ہَمِہْ دَارَنْدْ تُو تَنْہَا دَارِی
ترجمہ: وہ تما م کمالات جوباقی سب حسینوں (انبیاء)کے پاس تھے وہ تنہاآپ ﷺ کی ذات میں اللہ تعالیٰ نے جمع کردیئے۔
تفصیل:۔ اصل میں امیر خسرو دہلوی کے شعر کا یہ ایک مصرعہ ہے مکمل شعرکچھ یوں ہے ۔
حُسْنِ یُوْسُفْ، دَمِ عِیْسیٰ، یَدِبَیْضَا دَارِی
آنْچِہ خُوْبَاں ہَمِہ دَارَنْدْ،تُو تَنْہَا دَارِی
ترجمہ :۔آپ ﷺرکھتے ہیں یوسف ؑ کا حسن ،عیسیٰؑ کا دم (وہ الفاظ جس سے وہ مردوں کو زندہ کرتے تھے)اور موسیٰ ؑ کے سفید ہاتھ والا معجزہ ۔یعنی کہ وہ تمام کمالات جو باقی سب حسینوں(نبیوں )کے پاس تھے وہ تنہا آپ ﷺ کی ذات میں اللہ تعالیٰ نے جمع کردیے۔
٭…٭…٭