ایک معزز کشمیری خاندان کی اشد مخالف خاتون کا رؤیا کی بنا پر قبولِ احمدیت
آسماں پر دعوتِ حق کے لئے اک جوش ہے
ہورہا ہے نیک طبعوں پر فرشتوں کا اتار
سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام خوابوں کی فلاسفی بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ’’عنایت ازلی نے جو انسانی فطرت کو ضائع کرنا نہیں چاہتی تخمریزی کے طور پر اکثر انسانی افراد میں یہ عادت اپنی جاری کر رکھی ہے کہ کبھی کبھی سچی خوابیں یا سچے الہام ہو جاتے ہیں تا وہ معلوم کر سکیں کہ ان کے لئے آگے قدم رکھنے کے لئے ایک راہ کھلی ہے…خوابیں محض اس لئے آتی ہیں کہ تا ان پر خدا کے پاک نبیوں پر ایما ن لانے کے لئے ایک حجت ہو۔‘‘(حقیقة الوحی ،روحانی خزائن جلد22صفحہ 10)
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کا کوئی مامور اور فرستادہ دنیا میں مبعوث ہوتا ہے تو لوگوں کی راہ نمائی کے لیے جہاں منقولی اور عقلی دلائل و براہین مہیا کئے جاتے ہیں وہاں اللہ تعالیٰ ان کی راہ نمائی فرماتا ہے اور انہیں سچے خواب اور رؤیا و کشوف دکھائے جاتے ہیں تاکہ مامور من اللہ کی صداقت ان پر آشکار ہوجائے۔
سلسلہ عالیہ احمدیہ میں داخل ہونے والے لوگوں میں خاصی تعداد ایسے افراد کی ہے جن پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی صداقت اسی طور پر آشکار ہوئی ۔ انہوں نے مختلف طریق پر رؤیا اور کشوف دیکھے اور بیعت کر کے جماعت میں داخل ہو گئے۔ چنانچہ حال ہی میں کشمیر سے اطلاع آئی ہے کہ وہاں ایک معزز خاتون کو اسی طریق پر سلسلہ عالیہ احمدیہ میں بیعت ہونے کی توفیق ملی۔ مکرم رحمت اللہ خاں صاحب سلطان کوہاڑی مظفر آباد کی بیٹی اور مکرم راجہ حبیب اللہ خان صاحب مرحوم ذیلدار علاقہ یاری پورہ کی بیوہ محترمہ سرور سلطانہ بیگم صاحبہ کا تعلق ایسے خاندان سے تھا جو جماعت احمدیہ کی مخالفت کے لیے مشہور تھا۔ محترمہ بیگم صاحبہ کا رویہ بھی ہمیشہ مخالفانہ ہی رہا۔ علاقہ بھر کے مخالف علماء ان کے ہاں قیام کرتے تھے۔ گویا ان کا گھر احمدیت کی مخالفت کا گڑھ تھا اور علاقے کے لوگ ان کے معتقد تھے ان کے کچھ عزیز اور رشتہ دار احمدی تھے۔لیکن ان کے تعلق اور تبلیغ کا بھی ان پر کچھ اثر نہ ہوتا تھا …جب حضرت خلیفة المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ کی وفات ہوئی تو محترمہ بیگم صاحبہ نے ایک خواب میں دیکھا ۔ اس میں انہیں حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد صاحب کی تصویر دکھائی گئی اور کہا گیا کہ ’’ان کے ذریعہ خدمت اسلام کا عظیم الشان کام ہو گا اور یہی اب امام جماعت احمدیہ ہیں۔‘‘
مکرم عبدالحمید ٹاک صاحب صدر جماعت یاری پورہ تحریر فرماتےہیں کہ محترمہ بیگم صاحبہ نے اپنی یہ خواب اسی وقت لوگوں کو بتا دی اور جلد اس کی صداقت بھی آشکار ہو گئی۔ اس خواب کی وجہ سے ان کی دلی کیفیت تو بدل ہی چکی تھی تاہم اس وقت انہوں نے بیعت نہ کی۔ اس سال جب محترم صاحبزادہ مرزا وسیم احمد صاحب یاری پورہ تشریف لے گئے تو بیگم صاحبہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور بیعت کی خواہش ظاہر کی۔ محترم صاحبزادہ صاحب نے تفصیلی گفتگو فرمائی نیز انہیں حضرت مرزا طاہر احمد صاحب خلیفة المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کا فوٹو دکھایا تو محترمہ نے تصدیق کی کہ یہی وہ بزرگ ہیں جن کی تصویر انہوں نے خواب میں دیکھی تھی اور جلد بیعت فارم پر کر کے سلسلہ عالیہ احمدیہ میں داخل ہو گئیں۔ الحمد للہ علی ذالک
(روزنامہ الفضل ربوہ 21؍ دسمبر 1983ء)