تربیتی کلاس شیانگا ریجن تنزانیہ
اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے تنزانیہ کے شمال مغرب میں واقع شیانگا ریجن میں 60 جماعتیں قائم ہیں جہاں 14 معلمین سلسلہ خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔ ان جماعتوں میں مختلف نوعیت کے تربیتی اور تبلیغی پروگرامز کا انعقاد کروایا جاتا ہے۔ ان جماعتوں میں اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جو احمدیت قبول کرنے سے قبل غیر مسلم تھے۔ اس لیے یہ امر نہایت ضروری ہے کہ احمدیت قبول کرنے کے بعد انہیں اسلامی تعلیمات سے روشناس کروایا جائے اور خاص طور پر ایسے لوگ تیار کیے جائیں جو اپنی جماعتوں میں نماز باجماعت کی امامت کرواسکیں اور دیگر لوگوں کو دینی احکامات سکھا سکیں۔
اس ضرورت کے پیش نظر مکرم طاہر محمود چودھری صاحب (امیر و مشنری انچارج تنزانیہ )کی ہدایت کے مطابق وقتاً فوقتاً تربیتی کلاسز کا انعقاد کروایا جاتا ہے۔ الحمد للہ اب تک ان کلاسز کے ذریعے 50 خدام نماز سادہ، قرآن کریم کی چند سورتیں، بنیادی دینی معلومات اور نماز جمعہ پڑھانا سیکھ کر اپنی اپنی جماعتوں میں خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔
مکرم عمران محمود صاحب ( ریجنل مبلغ) لکھتے ہیں کہ
مورخہ 24 اگست تا 18 ستمبر شیانگا ریجن کی جماعت Wigehe میں تربیتی کلاس منعقد کروائی گئی۔ یہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں چوتھی کلاس ہے۔ اس میں 25جماعتوں سے 33 طلباء نے شرکت کی۔ طلباء کے قیام و طعام کا انتظام مسجد کے احاطہ میں ہی کیا گیا تھا۔ سارے دن کا ٹائم ٹیبل بنا کر شاملین کے لیے نصاب اور مختلف پروگرامز ترتیب دیے گئے۔
تربیتی کلاس کے طلباء کو دو گروپس میں تقسیم کیا گیا۔ پہلے گروپ میں شامل طلباء کو نماز سادہ اور دینی معلومات سکھائی گئیں۔ جبکہ ایسے طلباء جنہیں نماز سادہ یاد تھی انہیں قاعدہ یسرنا القرآن شروع کروایا گیا۔ یسرنا القرآن کی کلاس میں طلباء نے بہت محنت سے عربی حروف کی پہچان سے چھوٹی آیات پڑھنا شروع کیں۔ چند دن میں ان تمام طلباء نے یسرنا القرآن مکمل کرلیا۔ اس کے بعد قرآن کریم ناظرہ پڑھنے کا آغاز کیا گیا۔ پہلے معلم صاحب ایک ایک لفظ اور پھر دو یا تین الفاظ ملا کر پڑھاتے اور طلباء بلند آواز میں دہراتے ۔طلباء کے ساتھ ساتھ پڑھانے والوں نے بھی خوب محنت کی۔ اس کے ساتھ ساتھ حدیث مبارکہ خیرکم من تعلم القرآن و علمہ کی مناسبت سے قرآن کریم سیکھنے اور سکھانے کی اہمیت و برکات سے آگاہ کیا جاتا رہا۔
الحمدللہ، اس کلاس کے اختتام تک 13 طلباء نے قرآن کریم مکمل کر لیا۔ اس دن ان طلباء اور انہیں پڑھانے والوں کی خوشی دیدنی تھی۔ قرآن کریم پڑھانے کی توفیق خاکسار کے ہمراہ معلم علی سلیمان مگانہ صاحب او ر ایک خادم عزیزم نعمان محمود صاحب کو حاصل ہوئی۔
قرآن کریم کی کلاس کے ساتھ مندرجہ ذیل عناوین پر معلوماتی لیکچرز بھی دیے گئے:
ہستی باری تعالیٰ، مذہب کی ضرورت و اہمیت، میں اسلام کوکیوں مانتا ہوں؟، احمدیت کی برکات، سیرت النبیﷺ، سیرت حضرت مسیح موعود علیہ السلام، خلافت، بائبل اسلام کی طرف راہنمائی کرتی ہے، نماز کا طریق، نماز جمعہ اور خطبہ جمعہ کا طریق، مالی قربانی کی برکات اور خدمت دین کی اہمیت۔
تربیتی لیکچرز کے ساتھ ساتھ روزانہ ایک گھنٹہ مجلس سوال و جواب کے لیے مختص کیا جاتا رہا۔ شاملین کلاس میں شوق و دلچسپی برقرار رکھنے کے لیے پہیلیاں اور لطائف سنانے کا بھی وقت دیا جاتا تھا۔ کلاس کے دوران سنٹر میں نماز پڑھانے کی ڈیوٹی بھی شاملین کلاس کی تھی۔ اسی طرح طلباء کی عملی تربیت کے لیے مختلف ڈیوٹیاں بھی تقسیم کی گئیں۔ اس دوران قیادت خدام الاحمدیہ کی زیر نگرانی دو وقارِ عمل کروائے گئے جس میں طلباء نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ ایک دن ’’تبلیغ ڈے‘‘ رکھا گیا جس میں طلباء نے جماعتی کتب کے سٹال لگائے اور پمفلٹس تقسیم کیے۔ تمام طلباء مسجد میں ہی ایم ٹی اے افریقہ کے ذریعہ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خطبہ جمعہ براہِ راست سنتے۔ کلاس کے آخر پر سب طلباء کا امتحان بھی لیا گیا ۔
گزشتہ ماہ ہمارے ریجن میں دو نئی جماعتوں کا اضافہ ہوا ہے۔ ان دونوں جماعتوں سے ایک ایک طالب علم نے اس کلاس میں نمائندگی کی۔ دونوں طلباء احمدیت کی آغوش میں آنے سے قبل عیسائی تھے۔ اب وہ خدا کے فضل سے اپنی جماعتوں میں نماز پڑھانے کے قابل ہیں، الحمد للہ۔ مجموعی طور پر تمام شاملین اس26 روزہ تربیتی کلاس میں شریک ہوکر بہت خوش تھے۔ انہوں نے اس کلاس کے کامیاب انعقاد پر جماعت کا بہت شکریہ ادا کیا کہ اس کے ذریعہ انہیں قرآن کریم اور اسلام کے بارے میں بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا۔
قرآن کریم کی نمائش
مورخہ 18 ستمبر بروز ہفتہ اس تربیتی کلاس کا آخری دن تھا۔ مکرم امیر صاحب کی اجازت سے اس دن اختتامی تقریب کے ساتھ ساتھ قرآن کریم کی نمائش کا بھی اہتمام کرنے کی توفیق ملی۔ جس میں شرکت کے لیے خاص طور پر علاقہ میں ہر طبقہ کے لوگوں کو دعوت دی گئی۔ اس نمائش میں جماعت احمدیہ کے شائع کردہ تراجم قرآن کریم کے ٹائٹل پیج فوٹو کاپی کروا کر رکھے گئے۔ نیز دیگر جماعتی کتب بزبان سواحیلی، انگریزی اور اردو بھی رکھی گئیں۔ نمائش میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور خلفائے سلسلہ کی تصاویر آویزاں کرنے سے نہ صرف غیروں کو تعارف کروانے کا موقع ملا بلکہ نومبائعین کو بھی تصاویر کی پہچان کروائی گئی۔ دیدہ زیب بینرز پر آیات مبارکہ اور احادیث کے تراجم آویزاں کیے گئے تھے۔ اسی طرح نمائش دیکھنے کے لیے آنے والے مہمانان کو جماعتی کتب کا تعارف بھی کروایا گیا۔ تین پادری صاحبان نمائش میں جماعتی کتب دیکھنے کے بعد جماعت کے بارے میں تقریباً دو گھنٹے تک سوالات کرتے رہے اور اپنے سینئر پادری کے ساتھ دوبارہ آنے کا وعدہ کرکے تشریف لے گئے۔ بعض افراد نے قرآن اور دیگر کتب خریدیں۔
اس تربیتی کلاس کی اختتامی تقریب کے دوران بھی بہت سے غیر از جماعت دوستوں کو مدعو کیا گیا تھا۔ جن طلباء نے قرآن کریم کا پہلا دور مکمل کیا تھا ان کی تقریب آمین بھی رکھی گئی۔ خاکسار نے ان 13 طلباء سے قرآن سنا اور ان طلباء کو اعزازی اسناد بھی دی گئیں۔ ان کے اسماء درج ذیل ہیں:
عزیزم عمر شعبان، عزیزم عبد اللہ Rupia، عزیزم محمد رشیدی، عزیزم محمد رسید، عزیزم رمضانی سعیدی، عزیزم سالوم عیدی، عزیزم رجب شعبانی، عزیزم اشرف یوسف، عزیزم یحیٰی یوسف، عزیزم عبد اللطیف، عزیزم حسن محمد، عزیزم شریف Ndizu اور عزیز Jumanne Mihayo۔
اسی طرح تربیتی کلاس میں شامل دیگر طلباء کو بھی انعامات دیے گئے۔ نمایاں تعاون کرنے والے صدران جماعت اور معلمین کرام کو تحائف دیے گئے۔ تمام شاملین نے اس کلاس کے انعقاد پر خوشی اور مسرت کا اظہار کیا۔ اجتماعی دعا کے بعد حاضرین کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس تربیتی کلاس کے بابرکت نتائج ظاہر فرمائے، جملہ مساعی کو قبول فرمائے او رکارکنان اور شاملین کو علم وعمل میں بڑھاتا چلا جائے۔ آمین
(رپورٹ:شہاب احمد۔نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)
٭…٭…٭