اب باوجود ان تمام شہادتوں اور معجزات اور زبردست نشانوں کے مولوی لوگ میری تکذیب کرتے ہیں
(۱۶)سو لہویں خصوصیت حضرت مسیح میں یہ تھی کہ بن باپ ہونے کی وجہ سے حضرت آدم سے وہ مشابہ تھے۔ ایسا ہی مَیں بھی توام پیدا ہونے کی وجہ سے حضرت آدم سے مشابہ ہوں اور اس قول کے مطابق جو حضرت محی الدین ابن عربی لکھتے ہیں کہ خاتم الخلفاء صینی الاصل ہوگا یعنی مغلوں میں سے اور وہ جوڑہ یعنی توام پیدا ہوگا۔ پہلے لڑکی نکلے گی بعد اس کے وہ پیدا ہوگا۔ ایک ہی وقت میں اسی طرح میری پیدائش ہوئی کہ جمعہ کی صبح کو بطور توام مَیں پیدا ہوا۔ اوّل لڑکی اور بعدہٗ مَیں پیدا ہوا۔ نہ معلوم کہ یہ پیشگوئی کہاں سے ابن عربی صاحب نے لی تھی۔ جو پوری ہوگئی۔ ان کی کتابوں میں اب تک یہ پیشگوئی موجود ہے۔
یہ سولہ مشابہتیں ہیں جو مجھ میں اور مسیح میں ہیں۔ اب ظاہر ہے کہ اگر یہ کاروبار انسان کا ہوتا۔ تو مجھ میں اور مسیح ابن مریم میں اس قدر مشابہت ہرگز نہ ہوتی۔ یوں تو تکذیب کرنا قدیم سے ان لوگوں کا کام ہے جن کے حصّہ میں سعادت نہیں۔ مگر اس زمانہ کے مولویوں کی تکذیب عجیب ہے۔ مَیں وہ شخص ہوں جو عین وقت پر ظاہر ہوا۔ جس کے لئے آسمان پر رمضان کے مہینہ میں چاند اور سورج کو قرآن اور حدیث اور انجیل اور دوسرے نبیوں کی خبروں کے مطابق گرہن لگا۔ اور مَیں وہ شخص ہوں جس کے زمانہ میں تمام نبیوں کی خبر اور قرآن شریف کی خبر کے موافق اس ملک میں خارق عادت طور پر طاعون پھیل گئی۔ اور مَیں وہ شخص ہوں جو حدیث صحیح کے مطابق اس کے زمانہ میں حج روکا گیا۔ اور مَیں وہ شخص ہوں جس کے عہد میں وہ ستارہ نکلا جو مسیح ابن مریم کے وقت میں نکلا تھا۔ اور مَیں وہ شخص ہوں جس کے زمانہ میں اس ملک میں ریل جاری ہو کر اونٹ بیکار کئے گئے۔ اور عنقریب وہ وقت آتا ہے بلکہ بہت نزدیک ہے۔ جبکہ مکّہ اور مدینہ کے درمیان ریل جاری ہو کر وہ تمام اُونٹ بیکار ہو جائیں گے۔ جو تیرہ سو برس سے یہ سفر مبارک کرتے تھے۔ تب اس وقت ان اُونٹوں کی نسبت وہ حدیث جو صحیح مسلم میں موجود ہے۔ صادق آئے گی۔ یعنی یہ کہ لیترکنّ القلاص فلا یسعٰی علیھا یعنی مسیح کے وقت میں اُونٹ بیکار کئے جائیں گے اور کوئی اُن پر سفر نہیں کرے گا۔ ایسا ہی مَیں وہ شخص ہوں جس کے ہاتھ پر صدہا نشان ظاہر ہوئے۔ کیا زمین پر کوئی ایسا انسان زندہ ہے کہ جو نشان نمائی میں میرا مقابلہ کر کے مجھ پر غالب آسکے۔ مجھے اس خدا کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اب تک دو لاکھ سے زیادہ میرے ہاتھ پر نشان ظاہر ہو چکے ہیں اور شاید دس ہزار کے قریب یا اس سے زیادہ لوگوں نے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا اور آپ نے میری تصدیق کی اور اس ملک میں جو بعض نامی اہل کشف تھے جن کا تین تین چار چار لاکھ مُرید تھا۔ اُن کو خواب میں دکھلایا گیا کہ یہ انسان خدا کی طرف سے ہے۔ اور بعض ان میں سے ایسے تھے کہ میرے ظہور سے تیس برس پہلے دنیا سے گزر چکے تھے۔ جیسا کہ ایک بزرگ گلاب شاہ نام ضلع لدہانہ میں تھا۔ جس نے میاں کریم بخش مرحوم ساکن جمال پور کو خبر دی تھی کہ عیسیٰ قادیان میں پیدا ہوگیا اور وہ لدہانہ میں آئے گا۔ میاں کریم بخش ایک صالح موحد اور بڈہا آدمی تھا۔ اُس نے مجھ سے لدہانہ میں ملاقات کی اور یہ تمام پیشگوئی مجھے سنائی۔ اس لئے مولویوں نے اُس کو بہت تکلیف دی۔ مگر اُس نے کچھ پروا نہ کی۔ اُس نے مجھے کہا۔ کہ گلاب شاہ مجھے کہتا تھا کہ عیسیٰ بن مریم زندہ نہیں وہ مرگیا ہے۔ وہ دنیا میں واپس نہیں آئے گا۔ اِس اُمّت کے لئے مرزا غلام احمد عیسیٰ ہے۔ جس کو خدا کی قدرت اور مصلحت نے پہلے عیسیٰ سے مشابہ بنایا ہے اور آسمان پر اس کا نام عیسیٰ رکھا ہے اور فرمایا کہ اے کریم بخش جب وہ عیسیٰ ظاہر ہوگا۔ تو تو دیکھے گا کہ مولوی لوگ کس قدر اُس کی مخالفت کریں گے وہ سخت مخالفت کریں گے لیکن نامُراد رہیں گے۔ وہ اس لئے دنیا میں ظاہر ہوگا کہ تا وہ جھوٹے حاشیئے جو قرآن پر چڑھائے گئے ہیں اُن کو دُور کرے۔ اور قرآن کا اصل چہرہ دنیا کو دکھادے۔ اِس پیشگوئی میں اس بزرگ نے صاف طور پر یہ اشارہ کیا تھا کہ تُو اِس قدر عمر پائے گا۔کہ اس عیسٰی کو دیکھ لے گا۔
اب باوجود ان تمام شہادتوں اور معجزات اور زبردست نشانوں کے مولوی لوگ میری تکذیب کرتے ہیں اور ضرور تھا کہ ایسا ہی کرتے۔ تا پیشگوئی آیت غیر المغضوب علیہم کی پوری ہو جاتی۔
یاد رہے کہ اصل جڑھ اس مخالفت کی ایک حماقت ہے اور وہ یہ کہ مولوی لوگ یہ چاہتے ہیں کہ جو کچھ ان کے پاس رطب و یابس کا ذخیرہ ہے وہ سب علامتیں مسیح موعود میں ثابت ہونی چاہئیں اور ایسے مدعی مسیحیت یا مہدویت کو ہرگز نہیں ماننا چاہئے۔ کہ ان کی تمام حدیثوں میں سے گو ایک حدیث اس پر صادق نہ آوے حالانکہ قدیم سے یہ امرغیر ممکن چلا آیا ہے۔ یہود نے جوجوعلامتیں حضرت عیسیٰ کیلئے اپنی کتابوں میں تراش رکھی تھیں۔ وہ پوری نہ ہوئیں۔ پھر انہیں بدبخت لوگوں نے ہمارے سیّد و مولیٰ محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے جو جو علامتیں تراشی تھیں اور مشہور کررکھی تھیں وہ بھی بہت ہی کم پوری ہوئیں۔ اُن کا خیال تھا کہ یہ آخری نبی بنی اسرائیل سے ہوگا۔
(تذکرۃ الشہادتین، روحانی خزائن جلد 20صفحہ35تا 37)