ساؤتومے میں جماعت احمدیہ کی تیرھویں مسجد مسجدبیت الرحمٰن کا افتتاح
اللہ تعالیٰ کے فضل سے مورخہ 17؍اکتوبر 2021ء کو ساؤتومے میں جماعت احمدیہ کی تیرھویں مسجد مسجدبیت الرحمٰن کا افتتاح ہوا۔ اس مسجد کا 8میٹر چوڑائی کے ساتھ Octagon کا ڈیزائن ہے جس میں تقریباً ساٹھ افراد نماز ادا کر سکتے ہیں۔ مسجد کا سنگ بنیاد مورخہ 23؍ستمبر 2021ء کو رکھا گیا تھا۔ یہ مسجد کاؤوے (Caué) ضلع کے گاؤں سولداد (Solidade)میں بنائی گئی ہے۔ اس گاؤں میں مکرم سید حماد رضا صاحب ریجنل مبلغ ترینداد کے ذریعے 6؍جون 2021ء کو جماعت کا پودا لگا تھا۔ الحمد للہ
مسجد کے افتتاح کے روز مبلغین کرام نے مسجد کو آباد کرنے کے متعلق احباب جماعت کو نصائح کیں۔
دعا کے بعد نمازظہر و عصر ادا کی گئیں اور تمام شاملین کی خدمت میں ظہرانہ پیش کیا گیا۔ مسجد کے افتتاح کے اس پروگرام میں12جماعتوں سے 73 احباب شامل ہوئے۔ خداتعالیٰ تمام شاملین کے ایمان و ایقان میں ترقی دیتا چلا جائے۔ آمین
اس علاقہ میں احمدیت کا نفوذ
شروع میں 10 افراد عیسائیت (Nova Apostolica) چھوڑ کر اسلام احمدیت میں داخل ہوئے۔ مستقل تربیتی کلاس کا اہتمام کرنے کے نتیجے میں کچھ اور لوگ احمدی ہوئے۔ ان میں اس چرچ کے پادری مکرم اوشتیلو کوژمی (Ostilo Cosme) صاحب بھی شامل تھے جو 16 سال نیشنل پارلیمنٹ کےممبر بھی رہ چکے ہیں۔ کئی دفعہ وہاں تبلیغی نشستیں منعقد کی گئیں۔ بہت سے مباحثوں کے بعد بالآخر شراب کی ممانعت پر بات اٹک گئی۔ لوگ کہنے لگے کہ ہم شراب نہیں چھوڑ سکتے۔ بہر حال مربیان سلسلہ تبلیغ کر کے وہاں سے چلے گئے۔ اگلے دن ایک شخص نے بہت ساری شراب پی اور اپنی بیوی سے جھگڑنے لگا۔ وہ عورت اپنی مدد کے لیے لوگوں کو بلانے لگی۔ اس پر اوشتیلو صاحب نے لوگوں کو کہا کہ کل ہی جماعت کے مبلغین نے ہمیں شراب سے منع کیا تھا۔ ہمیں اسلام میں داخل ہوجانا چاہیے۔
ان نومبائعین میں چونکہ ایک پادری صاحب بھی شامل تھے اس لیے تمام عیسائی فرقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ کئی طریقوں سے انہیں واپس عیسائیت میں لانے کی کوشش کرتے رہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل سے تمام لوگوں نے استقامت دکھائی اور مزید افراد جماعت میں شامل ہونے شروع ہوگئے۔ مکرم اوشتیلو صاحب کی والدہ نے کہا کہ مسلمان لوگوں کو قتل کرتے ہیں۔ پادری کہتے ہیں کہ مسلمانوں نے تیرے بیٹے کو جو تیرا اکلوتا سہارا ہےماردینا ہے۔ اس لیے اس مذہب کو چھوڑ دیں۔ انہوں نے اپنی والدہ کو سمجھایا جو 80 سال کی بوڑھی ہیں کہ احمدی مسلمان تو دوسروں کو زندگی دیتے ہیں۔ کسی کی زندگی چھینتے نہیں ہیں۔ اس عورت کو مسجد کے افتتاح پر بلایا گیا تھا۔ وہاں جماعتی تعلیمات سن کر بہت متاثر ہوئیں اور کہنے لگیں کہ میں پادریوں کی باتوں سے گھبرا گئی تھی۔ اب مجھے سمجھ آ گئی ہے کہ ہم سے جھوٹ بولا گیا تھا۔ یہ تو بہت اچھا پرامن مذہب ہے۔ یہاں سب سے مل کر مجھے اطمینان ہو گیا ہے۔