اجتماع مجلس انصار اللہ جرمنی کے موقع پر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ کا خصوصی پیغام
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم و علی عبدہ المسیح الموعود
خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ
ھو النّاصر
اسلام آباد (یوکے)
26-10-2021
پیارے ممبران مجلس انصاراللہ جرمنی
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ مجلس انصاراللہ جرمنی کو اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ اسے ہرلحاظ سے کامیاب اور بابرکت فرمائے اور اسے نیک نتائج سے نوازے۔ آمین
مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے۔ میرا پیغام یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ہم پر یہ احسان ہے کہ اُس نے اس زمانے میں جس شخص کو دنیا کی اعتقادی اور عملی اصلاح کے لئے بھیجا، ہم اُس کے ماننے والے ہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بعثت کا مقصد تو طبیعتوں میں ایک انقلاب پیدا کر کے چودہ سو سال کے عرصے میں جن اندھیروں نے دلوں پر قبضہ کر لیا تھا، اُنہیں روشنیوں میں بدلنا تھا۔ پس ہمیں اپنے جائزے لینے کی ضرورت ہے کہ کیا ہم اُن معیاروں کو حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں؟ جو ہمارے بڑوں نے کئے، چاہے وٖہ صحابہ تھے یا اُن کے بعد ہونے والے احمدی تھے۔ یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کیا ہمارے عمل اور اعتقاد میں کوئی تضاد تو نہیں؟ دین کو دنیا پر مقدم کرنے کے عہد اور نعرے صرف وقتی جذبات تو نہیں؟ جن شرائط پر ہم نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بیعت کی ہے اُن کو اپنی زندگی کا حصہ بنانے کے لئے ہم عملی کوشش بھی کر رہے ہیں کہ نہیں؟ قرآنِ کریم میں نماز کی بار بار تاکید کی گئی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس کی اہمیت کی طرف بار بار توجہ دلائی ہے۔ شرائط بیعت کی تیسری شرط میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نےبھی ہم سے یہ عہد لیاہے کہ ’’بلا ناغہ پنجوقتہ نماز موافق حکم خدا اور رسول ادا کرتا رہے گا‘‘۔ (ازالہ اوہام ،روحانی خزائن جلد 3صفحہ564)
یہاں صرف یہی نہیں فرمایا کہ عہد کرو کہ نمازیں ادا کرو گے، بلکہ پنجوقتہ نماز اور ان کی ادائیگی موافق حکم خدا اور رسول ہے۔
ہمیشہ یاد رکھیں کہ صرف ہمارا اعتقاد ہمیں نہیں بچائے گا، نہ ہمارا اعتقاد انقلابی تبدیلیاں لائے گا بلکہ ہمارے عمل ہیں جو انقلاب لائیں گے انشاء اللہ۔ پس خلافت کے ہاتھ مضبوط کرنے کے لئے ہر احمدی کا فرض بنتا ہے کہ اپنی نمازوں کی طرف توجہ دے تا کہ وہ انقلاب جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ساتھ وابستہ ہے، جس کے نتیجے میں دنیا کی اکثریت نے حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے تلے جمع ہونا ہے، وہ جو دعاؤں کے ذریعے سے عمل میں آنا ہے، وہ عمل میں آئے۔
ایک احمدی نے اپنے عہد میں، عہدِ بیعت میں اس بات کا اقرار کیا ہوا ہے کہ اس نے تقویٰ میں ترقی کرنی ہے، تمام اعلیٰ اخلاق اپنانے ہیں، اس لئے آپ سب کو خاص طور پر یہ سوچ اپنے اندر بہت زیادہ پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ انصار اللہ ہیں۔ ایک ایسی عمر ہے جو نَحْنُ اَنْصَارُاللّٰہ کا اعلان کرتے ہیں۔
عہدِ بیعت کا خلاصہ کیا ہے؟ شرک سے اجتناب کرنا، جھوٹ سے بچنا، لڑائی جھگڑوں اور ظلم سے بچنا، خیانت سے بچنا، فساد اور بغاوت سے بچنا، نفسانی جوش کو دبانا، پانچ وقت نمازوں کی ادائیگی کرنا، تہجد کی ادائیگی کی طرف توجہ دینا، استغفار دعاؤں اور درود کی طرف توجہ دینا، تسبیح و تحمید کرنا، تنگی اور آسائش ہر حالت میں خدا تعالیٰ سے وفا کرنا، قرآنِ شریف کے احکامات پر عمل کرنا، تکبر تخوت سے پرہیز کرنا، عاجزی اور خوش خلقی کا اظہار کرنا، ہمدری خلق کا جذبہ اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر اپنے اندر پیدا کرنا اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلا م کی کامل اطاعت کا جؤا اپنی گردن پر ڈالنا۔ یہ ہے خلاصہ شرائطِ بیعت کا۔ اور یہ کم از کم معیار ہے جس کی ایک احمدی سے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے توقع فرمائی ہے۔
اللہ تعالیٰ کرے کہ ہم آپ کی توقعات اور تعلیمات پر عمل کرنے والے ہوں۔ اور ہماری ایک کے بعد دوسری نسل توحید کے قیام اور عبادتوں کے معیار قائم کرنے کی بھرپور کوشش کرتی چلی جائے۔ آمین
والسلام
خاکسار
(دستخط) مرزا مسرور احمد
خلیفۃ المسیح الخامس