تاریخ

کیا حضرت یحییٰ اور حضرت زکریا علیہم السلام کو قتل کیا گیا تھا؟

سوال: ایک دوست نے حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں تحریر کیا کہ کیا حضرت یحییٰ اور حضرت زکریا علیہم السلام کو قتل کیا گیا تھایا قتل سے مراد ان کے پیغام کا قتل ہے؟ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس بارے میں اپنے مکتوب مورخہ 11؍اگست 2020ء میں درج ذیل ارشاد فرمایا۔ حضور انورنے فرمایا:

جواب: حضرت یحییٰ اور حضرت زکریا علیہم السلام کے قتل کے بارے میں جس طرح تاریخ و سیرت کی کتب میں اور علمائے سلف کے نظریات میں اختلاف پایا جاتا ہے، اسی طرح جماعت میں بھی اس بارے میں قرآنی آیات سے استدلال اور احادیث کی تشریح کی روشنی میں خلفائے احمدیت کی آراء مختلف ہیں۔ میری رائے اس بارے میں حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کی رائے کے مطابق ہے اور میں قرآن کریم، احادیث نبویﷺ اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات کی روشنی میں اسی موقف پر قائم ہوں کہ کسی بھی سلسلہ کا پہلااور آخری نبی یا وہ نبی جس کے متعلق اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہو کہ وہ اسے انسانوں کی دسترس سے بچائے گا، قتل نہیں ہو سکتے۔ ان کے علاوہ باقی انبیاء کےلیے قتل نفس کوئی معیوب بات نہیں اور اس سے نبی کی شان میں کوئی خلل واقع نہیں ہوتا کیونکہ قتل بھی شہادت ہوتی ہے۔ مگر ہاں ناکام قتل ہو جانا انبیاء کی شان میں سے نہیں ہے۔ پس جب ایک نبی اپنا کام پورا کر چکے تو پھر وہ طبعی طور پر فوت ہو یا کسی کے ہاتھ سے شہید ہو جائے اس میں کوئی حرج کی بات نہیں۔ کیونکہ کامیابی کی موت پرنہ کسی کو تعجب ہوتا ہے اور نہ دشمن کو خوشی ہوتی ہے۔

پس حضرت یحییٰ اور حضرت زکریا علیہما السلام بھی کسی سلسلہ کے پہلے اور آخری نبی نہیں تھے اور نہ ہی ان کے بارے میں خدا تعالیٰ کا کوئی ایسا وعدہ مذکور ہے کہ وہ انہیں دشمن کے ہاتھ سے ضرور محفوظ رکھے گا۔ اسی طرح ہمارا ایمان ہے کہ جب ان انبیاء کی شہادت ہوئی تو یقیناً وہ اپنی ان ذمہ داریوں کو کماحقہ ادا کر چکے تھے جو اللہ تعالیٰ نے ان کے سپرد فرمائی تھیں۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button