نائیجر کے تاوا ریجن کے علاقہ بمبےمیں پہلی احمدیہ مسجد کا افتتاح
محض اللہ تعالیٰ کے خاص فضل و کرم سے جماعت احمدیہ نائیجر کو تاوا ریجن کے ڈیپارٹمنٹ تاوا کے علاقہ بمبے میں پہلی احمدیہ مسجد کی تعمیر اور افتتاح کی توفیق ملی۔ یہ مسجد علاقہ کے ایک احمدی گاؤں ’’تاسو مُت‘‘ میں تعمیر کی گئی۔ اس گاؤں کےاحمدیوں کی گذر بسر سال کی واحد باجرہ کی فصل پر ہی ہوتی ہے لیکن اِس کے باوجود حضرت مسیح موعودؑ کو موجودہ دور کا موعود تسلیم کر کے اپنی تمام تر کاوشوں کے ساتھ اخلاص میں آگے سے آگے بڑھ رہے ہیں اور تحریک جدید و وقفِ جدید کے بابرکت نظام میں شامل ہوکر اپنی انتہائی قلیل آمدنی میں سے بھی خدا کی راہ میں خرچ کر کے مالی نظام کا حصہ بن رہے ہیں۔
یہ گاؤں تاوا شہر سے تقریباً پچاس کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ اِس مسجد کی تعمیر ایک دشوار گزار امر تھا اور اِس کی وجہ اس گاؤں کا محل وقوع تھا۔ چونکہ یہ گاؤں عام شاہراہ سے تقریباً پندرہ کلو میٹر کے فاصلہ پر واقع ہے اور جدید آمدورفت کے ذرائع اِس علاقہ میں غیر فعال ہیں لہٰذا تعمیر کے لیے سامان کی ترسیل ایک بڑا چیلنج تھا، لیکن محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے اِس کا بھی انتظام ہو گیا اور گاؤں کے لوگوں نے گدھا گاڑیوں پر سامان لاد کر اپنے گاؤں منتقل کیا اور اِس طرح مسجد کی تعمیر کے مراحل آسان ہوتے چلے گئے۔ اِس مسجد کی تعمیر کا آغاز ستمبر 2021ء میں کیا گیا اور 19؍نومبر 2021ء کو اِس خوبصورت مسجد کا افتتاح عمل میں آیا۔ مسجد کا مسقف حصہ 48مربع میٹر ہے جس میں اللہ کے فضل سے تقریباً ایک سو افراد نماز ادا کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ صحن میں بھی چار دیواری کی گئی ہے جہاں تقریباً 60سے زائد احباب نماز ادا کر سکتے ہیں۔
19؍نومبر کو اس مسجد کا افتتاح مکرم اسد مجیب صاحب امیر جماعت احمدیہ نائیجر و مبلغ انچارج نے دعا سے کروایا اور بعد ازاں جمعہ کی نماز ادا کی۔ افتتاح کی غرض سے مکرم امیر صاحب مرکزی وفد کے ہمراہ تشریف لائے اور جمعہ کی صبح برنی کونی سے روانہ ہوئے۔ گاؤں آمد پر مکرم امیر صاحب نے مکرم محمد جمال صاحب مرکزی مبلغ اور صدر خدام الاحمدیہ نائیجر مکرم یوسف ایرو صاحب کے ساتھ ساتھ گاؤں کے بزرگ و دیگر مہمانوں کے ہمراہ دعا کروائی اور پھر مسجد تمام نمازیوں کے لیے کھول دی گئی نیز پہلی اذان دی گئی، جس کے بعد مکرم امیر صاحب نے خطبہ جمعہ دیا اور ایک بڑی تعداد میں غیر احمدی مہمانوں کی موجودگی کو بہترین موقع جانتے ہوئے خطبہ میں حضرت مسیحِ موعودؑ کے دعاوی اور عقائد جماعت احمدیہ کے دلائل کے ساتھ بیان کیے نیز مسجد کی تعمیر کے بعد اس کی حفاظت اور اس کی تعمیر کے روحانی مقاصد کی تکمیل پر روشنی ڈالی۔ بعد ازاں گاؤں کے بزرگ افراد نے مہمانوں اور مرکزی وفد کی آمد کا شکریہ ادا کیا اور دعا کے ساتھ اس مسجد کی افتتاحی تقریب اپنے اختتام کو پہنچی۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ازراہ شفقت اس خوبصورت مسجد کا نام بیت المحمود عطا فرمایا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس افتتاحی تقریب کے نتیجہ میں پچاس سے زائد غیر احمدی احباب تک حضرت مسیحِ موعودؑ اورجماعت کا پیغام پہنچا۔ فالحمد للہ علیٰ ذٰلک
(رپورٹ: کوثر جمیل۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)