ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر95)
فرمایا: ’’عباداتِ بدنی کو بھی انسان عالم جوانی میں ہی اداکرسکتا ہےورنہ ساٹھ سال جب گزرے توطرح طرح کے عوارضات لاحق ہوتے ہیں۔ نزول الماء وغیرہ شروع ہو کربینائی میں فرق آجاتا ہے۔
(کسی نے )یہ ٹھیک کہا ہے کہ پیری وصد عیب۔ اور جو کچھ انسان جوانی میں کرلیتا ہے اس کی برکت بڑھاپے میں بھی ہوتی ہے اور جس نے جوانی میں کچھ نہیں کیا۔اسے بڑھاپے میں بھی صد ہا رنج برداشت کرنے پڑتے ہیں
موئے سفید ازاجل آردپیام
انسان کا یہ فرض ہونا چاہیئے کہ حسب استطاعت خدا کے فرائض بجا لاوے۔‘‘ (ملفوظات جلدچہارم صفحہ258)
ترجمہ: سفید بال مرگ کاپیغام لاتے ہیں۔
*۔ نظامی گنجوی کی ایک طویل نظم جو بڑھاپے کے بارہ میں ہے اس میں سے ایک شعر کا ایک مصرع اس حصہ ملفوظات میں آیا ہے۔ مکمل شعرکچھ یوں ہے۔
مُوْیِ سِپِیْد اَزْ اَجَل آرَدْ پَیَام
پُشْتِ خَمْ اَزْ مَرْگ رَسَانَد سَلَام
ترجمہ: سپید(سفید) بال مرگ کا پیغام لاتے ہیں۔ کبڑی پیٹھ موت کا سلام پہنچاتی ہے۔