یورپ (رپورٹس)

جلسہ سیرت النبی ﷺ۔ جماعت احمدیہ فن لینڈ

مکرم بشارت الرحمٰن صاحب سیکرٹری تعلیم و تربیت جماعت احمدیہ فن لینڈ تحریر کرتے ہیں کہ الحمداللہ مثال بھی ہر سال کی طرح شعبہ تربیت، جماعت احمدیہ فن لینڈ کو 09؍جنوری 2022ء کو جلسہ سیرت النبیﷺ منعقدکرنے کی توفیق ملی۔

جلسہ کے آغاز میں مکرم محمد شہزاد انور صاحب نے سورت فتح کی آیات کی تلاوت کی اور ان کا اردو اور انگریزی ترجمہ پیش کیا۔

تلاوت کے بعد مکرم حسان بشیر صاحب نے حدیث مبارکہ پیش کی جس میں آپﷺ کے اخلاق مبارکہ کاحسین نقشہ کھینچا گیا ہے۔ حضرت ابو سعیدخدریؓ بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نہایت سادہ زندگی گزارتے تھے، اپنے کام خود کرتے، خادم کے آرام کا خیال رکھتے اور اس کے کام میں مدد بھی فرماتے۔ معمولی کھجور کی دعوت کو بھی حقیر نہ سمجھتے بلکہ قبول فرماتے۔

بعد ازاں مکرم طلحہ بن خالد صاحب نے حضرت ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحبؓ کا پاکیزہ نعتیہ کلام

بدرگاہ ذیشان خیرالانام

شفیع الوریٰ مرجع خاص و عام

پیش کیا ۔

اس جلسہ کے مہمانِ خصوصی مکرم شاہد محمود کاہلوں صاحب، مبلغ و مشنری انچارج ناروے تھے۔ آپ نے اپنی تقریر میں حضرت اقدس محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے ظاہری اور باطنی حسن کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ آپ نے بتایا کہ جہاں آپؐ ظاہری طور پر خوبصورت چہرہ، مردانہ وجاہت، قد کاٹھ، خوبصورت چال اور مسکراتے چہرے کے مالک تھے وہاں آپؐ کا اندرونی حُسن بھی سوائے عقل کے نابیناؤں کے، کسی سے چھپ نہ سکتا تھا۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لیے بہترین مثال تھے جو خدا کے ہاں مقام پانے کے لیے ہم سب کے لیے مشعل راہ ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے جب آپؐ کے اخلاق کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے یہی جواب دیا کہ آپؐ کے اخلاق تو قرآن ہی تھے۔ حضرت خدیجہؓ نے آپؐ سے شادی بھی آپؐ کے اخلاق اور ایمانداری سے متاثر ہونے کی وجہ سے کی اور شادی کے بعد بھی آپؐ سے اس قدر متاثر تھیں کہ ایک کاروباری خاتون ہونے کے باوجود، حضرت خدیجہؓ نے اپنا سارا مال آپؐ کی خدمت میں پیش کر دیا کہ آپؐ جیسے چاہیں خرچ کریں۔ کیونکہ وہ جانتی تھیں کہ یہ گھاٹے کا سودا ہرگز نہیں ہے۔

آپؐ کے غلام کی اپنے آقا سے محبت کی مثال لے لیں، حضرت زید رضی اللہ عنہ کے لواحقین جب اُن کو لینے آتے ہیں تو بغیر توقف کے آپؐ حضرت زید کو والدین کے حوالے کر دیتے ہیں۔ لیکن اُس غلام کے بھی قربان جائیںجو اپنے آقا کے حسنِ سلوک سے اتنا متاثر تھا کہ اپنے بچھڑے ماں باپ کے پاس جانے پر اُس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی کو ترجیح دی۔

مکرم شاہد محمود کاہلوں صاحب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاقِ عالیہ پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ مظلوموں کو ان کا حق دلانے سے لے کر عورتوں کی معاشرے میں عزت دلانے تک ہر طرح کی اعلیٰ مثالیں آپؐ نے قائم فرمائی ہیں۔ ایک مظلوم کو اس کا حق دلانے کی بات آئی تو ابو جہل جیسے اپنے سب سے بڑے دشمن سے بھی ٹکرانے سے گریز نہ کیا۔

محترم مهمان خصوصي کی تقریر كے بعد دوبچيوں عزيزه نداءالرحمٰن اور عزيزه سعديه ازكيٰ رحمٰن نے حضرت مسيح موعودعليه الصلوٰة والسلام كے پاكيزه نعتيه كلام ’’عربي قصيده في مدح خاتم النبيين ﷺ‘‘ میں سے منتخب اشعارپيش كيے اوراردو ترجمه خاكسار بشارت الرحمٰن نے پيش كيا۔

پروگرام كے آخر پر شاملين جلسه كو سوالات كرنے كا موقع بھي ديا گيا جن كے جواب مكرم مبلغ انچارج صاحب ناروے شاهد محمود كاهلوں صاحب نے بڑے جامع مگر آسان الفاظ ميں ديے جس سے حاضرين كي تشفي هوئي۔

ايك سوال كے جواب ميں كه حضرت عائشه رضي الله عنها كي شادي كے وقت عمر بهت كم كيوں تھي، آپ نے بڑي تفصيل سے بتايا كه كے سوال يه نهيں هونا چاهيے كه عمر كم تھي سوال يه هونا چاهیے كه كيا آپ شادي كے وقت بلوغت كي عمر كو پهنچ چكي تھي يا نهيں۔ آپ نے مزيد فرمايا كه بلوغت كي عمر 18 سال نهيں بلكه ماضي ميں عموماً غير مسلم معاشروں ميں بھي جلد شاديوں كا رواج تھا۔ اس وجه سے عرب ميں بھي اپنے علاقے كے رواج اور اصولوں كے مطابق بچيوں كي بلوغت كي عمر كو پهنچتے هي شادي كر دي جاتي تھي ۔ اگر يه ظلم تھا تو حضرت عائشه ؓ، آپ كے والد حضرت ابوبكر صديق ؓ حتيٰ كه دشمنان اسلام نے بھي کبھی اس وقت آپؐ پر يه اعتراض نه كيا كه آپؐ نے نعوذ بالله ايك نابالغ بچي سے شادي كي هے۔ آپ نے مزيد بتايا كه حضرت عائشهؓ كي جلدي شادي ميں الله تعاليٰ كي يه حكمت تھي كه آپ ر سول كريم صلي الله عليه وسلم كي رفاقت ميں آپؐ كے تمام اخلاق حسنه سيكھتيںاور امت مسلمه كو آئندہ سكھاتيں ۔ جتني روايات آپ صلي الله عليه وسلم كي اس وقت موجود هيں ان ميں سے بڑا حصّه حضرت عائشه ؓسے مروي هے ۔

ايك اَور سوال كہ اسرا ء اور معراج ايك هي واقعہ هے يا الگ الگ هيں؟ آپ نے بڑي تفصيل سے بتايا كه يه دونوں الگ الگ واقعات هيں اور اس كي وجه سے ان دونوں كے وقوعه كے اوقات هيں ۔ساتھ هي آپ نے يه بھي واضح فرمايا كه ان دونوں واقعات کے متعلق عموماً مسلمان يه سمجھتے هيں كه آپ صلي الله عليه وسلم نے جسماني طور پر مشاہدہ کیے تھے ليكن ايسا نهيں هے بلكه يه دونوں واقعات روحاني طور پر تھے ۔

جلسه كے اختتام پر صدر جماعت مكرم عطاء الغالب صاحب نے معزز مهمان خصوصي كا شكريه ادا كيا اور دعا كي كه الله تعالي ان تمام اخلاق حسنه پر هميں بھي عمل كرنے كي توفيق عطا فرمائے ۔ مكرم شاهد محمود كاهلوں صاحب نے دعا كروائي جس كے ساتھ جلسه كا اختتام هوا۔

الحمدلله اس جلسے ميں جماعت احمديه فن لينڈ كے 190 احباب آن لائن شامل هوئے ۔ الله تعاليٰ هميں اس جلسے كي بركات سے فيض ياب هونے كي توفيق عطا فرمائے ۔آمين۔

(رپورٹ: بشارت الرحمٰن۔ سیکرٹری تعلیم و تربیت جماعت احمدیہ فن لینڈ)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button