متفرق مضامین

حقیقی طور پرعبادت گزاربن جائیں… آپ کی زندگیاں سنور جائیں گی

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:

’’پس اب وقت ہے کہ آپ عورتیں ایک نئےعزم کے ساتھ جماعتی خدمات میں جُت جائیں لیکن اللہ تعالیٰ کی سنت اور حکم ہےکہ یہ سب کچھ جیسے کہ مَیں ہمیشہ کہا کرتا ہوں بغیر اللہ تعالیٰ کے فضلوں کے ہو نہیں سکتا۔ اس لئے اس کے فضل کو سمیٹنے کے لئے آپ کو اپنا شمارعابدات میں بھی کروانا ہوگا اور عابدات ہونے کے لئے…اپنی نمازوں کی حفاظت اور اُن کو سنوار کر ادا کرنے کی طرف توجہ دینی ہوگی۔ گو کہ مَیں یہاں عبادت کی بات دوسرے نمبر پر کر رہا ہوں لیکن اصل میں سب سے اوّل عبادت ہی ہے اور ہمارا تو اصل سہارا اللہ ہی ہے اور ہم نےہمیشہ اُسی سے مدد لینی ہے۔ پس جب آپ کا شمارعابدات میں ہو جائے گا تو آپ اللہ تعالیٰ کے بے شمار فضلوں کو اپنے اوپر اُترتا دیکھیں گی، آپ اللہ تعالیٰ کے بے شمار فضلوں کی وارث بنیں گی جب کہ اس کے بغیر آپ کی تمام کوششیں بے فیض ہوں گی، کسی پھل کے بغیر ہوں گی۔

پس اپنے دلوں کو ٹٹولتے ہوئے، تقویٰ پر قدم مارتے ہوئے اپنے آپ کا شمار عابدات میں کروائیں۔ ایسی عورتوں میں کروائیں جو عبادت کرنے والی عورتیں ہوں۔ کیونکہ جیسا کہ مَیں نے کہا کہ عبادات کے بغیر ایک احمدی کی زندگی نامکمل ہے۔ آپ میں سے بہت سی یہاں اپنے ملک کے نامساعد حالات کی وجہ سے، تکلیف دہ حالات کی وجہ سے، تنگی کی وجہ سے یہاں آئی ہیں اور یہ نامساعد اور تکلیف دہ حالات …آپ کو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ماننے کی وجہ سے پیش آئے ہیں اس لئے ہر روز جو آپ پر طلوع ہو اور ہر دن جو چڑھے آپ کے ذہن میں یہ بات بٹھاتے ہوئے طلوع ہو کہ اس ملک میں امن سے زندگی گزارنے کا اللہ تعالیٰ نے جو موقع ہمیں دیا ہے یہ اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ ہم اپنے ہر دن کا آغاز خدا کی عبادت سے کریں اور اُس کے نام سے کریں اور حقیقی طور پر عبادت گزار بن جائیں۔ اور پھر سارا دن اس کا احساس اگر آپ کے ذہنوں میں رہے تو اس سے آپ کی زندگیاں سنور جائیں گی۔

اپنے بچوں کو بھی یہ باور کروا دیں اور اُن کے ذہنوں میں بھی یہ ڈال دیں کہ آج جو تم پر اللہ تعالیٰ کے فضل ہو رہے ہیں، آج جو تم اعتماد کی زندگی گزار رہے ہو یہ سب اس خدا کے فضلوں کی وجہ سے ہے۔ ہماری اپنی کوشش، اپنی کاوش کا اس میں کوئی دخل نہیں ہے اور اب ان فضلوں کا تقاضا یہ ہے کہ ہم اس خدا کے سامنے جھکنے والے، اس کا شکر ادا کرنے والے بن جائیں اور اس کی عبادت کرنے والے بن جائیں اور ایک عورت ماں کے ناطہ بچوں کے ساتھ زیادہ تعلق رکھنے والی ہوتی ہے، اس کا زیادہ اٹھنا بیٹھنا ہوتا ہے۔ بچپن میں بچے باپ کی نسبت ماں سےزیادہ attach ہوتے ہیں۔ تو اگر ابتدا سے ہی اپنے عمل سے اوراپنی باتوں سے بچوں کے ذہن میں یہ بات راسخ کر دیں، بٹھا دیں تو نسلاً بعد نسلٍ عبادت گزار پیدا ہوتے چلے جائیں گے اور نتیجۃً احمدیت کے پیغام کو پھیلانے والوں کی ایک کے بعد دوسری فوج تیار ہوتی چلی جائے گی۔ لیکن عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ عورتیں اچھے حالات کی وجہ سے پہلے کے گزارے ہوئے تنگی کے دنوں کو زیادہ جلدی بھول جاتی ہیں اور یہ عورت کی فطرت ہے اور اس کی ترجیحات مختلف ہوتی ہیں۔ لیکن ایک احمدی عورت کو چاہئے کہ اپنی ترجیحات کو دنیاداری کی طرف لے جانے کے بجائے اللہ تعالیٰ کے احکامات کے نیچے لائیں۔ اپنے گھروں کو عبادتوں سے ہر وقت سجائے رکھیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کو ہمیشہ مدنظر رکھیں۔ آپؐ نے فرمایا وہ گھر جس میں خدا تعالیٰ کا ذکر ہوتا ہے اور وہ گھر جس میں خدا تعالیٰ کا ذکر نہیں ہوتا ان کی مثال زندہ اور مردہ کی طرح ہے۔

(صحیح مسلم کتاب صلاۃ المسافرین وقصرہا باب استجاب صلاۃ النافلۃ…، حدیث1823دارالکتاب العربی بیروت2008ء)

پس اپنے گھروں کو اللہ تعالیٰ کی عبادت اور ذکر الٰہی سے سجائے رکھیں تاکہ آپ کے گھروں میں زندگی کے آثار ہمیشہ نظر آتے رہیں۔ بجائے اس کے کہ آپ کے خاوند آپ کو عبادت کی طرف توجہ دلانے والے ہوں آپ اپنے خاوندوں کو نمازوں کے لئے جگانے والی اور توجہ دلانے والی ہوں۔

ایک حدیث میں آتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر خاوند صبح اٹھے نماز کے لئے جاگےتو بیوی کو جگائے۔ اگر وہ نہ جا گے تو اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے ڈالے۔ اور اگر بیوی پہلے جاگنے والی ہو تو خاوند کو جگائے۔ اگر وہ نہ جاگے تو اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے ڈالے تاکہ وہ نماز کے لیے جاگ جائے۔

(سنن ابی داؤد کتاب قیام اللیل باب قیام اللیل حدیث1308 دارالمعارف الریاض)

پس یہ اپنی عبادتوں کی حفاظت کرنے اور اپنے گھر والوں کو نماز کی طرف توجہ دلانے کی ذمہ داری صرف مرد کی نہیں ہے بلکہ عورت کی بھی ہے اور عورت کو اپنے بچوں کے نگران ہونے کی وجہ سے ان کے جگانے کی ذمہ داری بھی ہے نمازوں کے لئے ان کو توجہ دلانے کی ذمہ داری بھی ہے۔ پس جس گھر میں عورتیں عبادت کے لئے اپنی راتوں کو زندہ کرنے والی ہوں گی اوراپنے مردوں اور بچوں کو عبادت کی توجہ دلانے والی ہوں گی وہ گھر اللہ کے فضلوں کے وارث بنتے چلے جائیں گے۔‘‘

(مستورات سے خطاب بر موقع جلسہ سالانہ آسٹریلیا 2006ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل12؍جون2015صفحہ20و15)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button