حضرت امیر المومنین ایّدہ اللہ فرماتے ہیں:
حضرت امیر المومنین ایّدہ اللہ فرماتے ہیں:
’’اس زمانے میں …دعاؤں کے ساتھ ساتھ حضرت اقدس مسیح موعود کی تفاسیر اور علم کلام سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ اگر قرآن کو سمجھنا ہے یا احادیث کو سمجھنا ہے تو حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی کتب کی طرف توجہ کرنی چاہئے۔ یہ تو بڑی نعمت ہے ان لوگوں کے لئے جن کو اردو پڑھنی آتی ہے کہ تمام کتابیں اردو میں ہیں۔ اکثریت اردو میں ہیں، چند ایک عربی میں بھی ہیں۔ پھر جو پڑھے لکھے نہیں ان کے لئے مسجدوں میں درسوں کا انتظام موجود ہے ان میں بیٹھنا چاہئے اور درس سننا چاہئے۔ پھر ایم ٹی اے کے ذریعہ سے اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ اور ایم ٹی اے والوں کو بھی مختلف ملکوں میں زیادہ سے زیادہ اپنے پروگراموں میں یہ پروگرام بھی شامل کرنے چاہئیں جن میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے اقتباسات کے تراجم بھی ان کی زبانوں میں پیش ہوں۔ جہاں جہاں تو ہو چکے ہیں اور تسلی بخش تراجم ہیں وہ تو بہر حال پیش ہو سکتے ہیں۔ اور اسی طرح اُردو دان طبقہ جو ہے، ملک جو ہیں، وہاں سے اردو کے پروگرام بن کے آنے چاہئیں۔ جس میں زیادہ سے زیادہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کے اس کلام کے معرفت کے نکات دنیا کو نظر آئیں اور ہمار ی بھی اور دوسروں کی بھی ہدایت کا موجب بنیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے جوبے انتہا لوگوں کو احمدیت قبول کرنے کی توفیق مل رہی ہے، کروڑوں میں احمدیت داخل ہو چکی ہے ان کی تربیت کے لئے بھی ضروری ہے کہ ان تک بھی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے الفاظ پہنچانے کی کوشش کی جائے اور یہ چیز تربیت کے لحاظ سے بڑی فائدہ مند ہوگی۔‘‘
(خطبہ جمعہ فرمودہ 11؍جون 2004ء مطبوعہ الفضل انٹر نیشنل 25؍ جون 2004ء تا یکم جولائی 2004ء صفحہ 7)