ہم تو ہر دم چڑھ رہے ہیں اِک بلندی کی طرف
(کلام حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام)
سخت جاں ہیں ہم کسی کے بغض کی پروا نہیں
دِل قوی رکھتے ہیں ہم دَردوں کی ہے ہم کو سہار
جو خدا کا ہے اُسے للکارنا اچھا نہیں
ہاتھ شیروں پر نہ ڈال اَے روبۂ زار و نزار
ہے سرِ رہ پر مرے وہ خود کھڑا مولےٰ کریم
پس نہ بیٹھو میری رہ میں اَے شریرانِ دیار
مجھ کو پَردے میں نظر آتا ہے اِک میرا معین
تیغ کو کھینچے ہوئے اُس پر جو کرتا ہے وہ وار
دشمنِ غافل اگر دیکھے وہ بازو وہ سلاح
ہوش ہو جائیں خطا اور بھول جائے سب نقار
اِس جہاں کا کیا کوئی داوَر نہیں اور دادگر
پھر شریر النّفس ظالم کو کہاں جائے فرار
ہم تو ہر دم چڑھ رہے ہیں اک بلندی کی طرف
وہ بلاتے ہیں کہ ہو جائیں نہاں ہم زیر غار
غیر کیا جانے کہ دلبر سے ہمیں کیا جوڑ ہے
وہ ہمارا ہو گیا اُس کے ہوئے ہم جاں نِثار
دشمنو! ہم اس کی رہ میں مر رہے ہیں ہر گھڑی
کیا کرو گے تم ہماری نیستی کا اِنتظار
سر سے میرے پاؤں تک وہ یار مجھ میں ہے نہاں
اے مرے بدخواہ کرنا ہوش کر کے مجھ پہ وار
کچھ نہ تھی حاجت تمہاری، نَے تمہارے مکر کی
خود مجھے نابود کرتا وہ جہاں کا شہریار
پاک و برتر ہے وہ جھوٹوں کا نہیں ہوتا نصیر
ورنہ اُٹھ جائے اماں پھر سچے ہوویں شرمسار
اِس قدر نُصرت کہاں ہوتی ہے اِک کذّاب کی
کیا تمہیں کچھ ڈر نہیں ہے کرتے ہو بڑھ بڑھ کے وار
(براہینِ احمدیہ حصہ پنجم)