خلافت اور جماعت احمدیہ
خدا ضائع نہیں کرتا کبھی اپنی جماعت کو
تباہی سے بچاتا ہے ہمیشہ وہ صداقت کو
یہ وعدہ ہے خدا کا مومنوں سے اور بشارت ہے
حفاظت کے لیے ہم نے مقرر کی خلافت ہے
فدائی جان و دل سے گر رہو شمعِ خلافت کے
یقیناً ہوں گے ہم ضامن تمہاری ہر حفاظت کے
رکھے پیشِ نظر ہر احمدی حکمِ خداوندی
سعادت ہے یہی دارین کی یہ ہی خردمندی
خلافت سے عقیدت میں کمی ہرگز نہ آنے دو
اگر جاتی ہو جاں اس راہ میں تو اس کو جانے دو
کوئی چون و چرا حکمِ خلیفہ میں نہیں جائز
یہی نکتہ کرے گا دین و دنیا میں تمہیں فائز
خلیفہ حکم دے تو شوق سے تم آگ میں کودو
مسرت سے سمندر میں اگر ہو حکم جا ڈوبو
چلو تم دھار پر تلوار کی گر وہ یہ فرمائے
اگر ایمان ہے دل میں تو ابرو پہ نہ بل آئے
اگر دے حکم تو چپ چاپ مار اور گالیاں کھاؤ!
اشارہ ہو تو بڑھ کر تختۂ سولی پہ چڑھ جاؤ!
کرو قربان ہر اک پیار کو تم اس پیارے پر
نچھاور کر دو ہر اک چیز کو ادنیٰ اشارے پر
غرض سمجھو نجاتِ اخروی اس کی اطاعت میں
نہاں سمجھو خدا کا حکم اس کی ہر ہدایت میں
ہمارے چار سو گو آج ظلمت اور اندھیرا ہے
۱گرچہ دشمنوں نے ہر طرف سےہم کو گھیرا ہے
خلافت سے رہے لیکن اگر ہم یونہی وابستہ
مثالِ دانۂ تسبیح اک رشتہ میں پیوستہ
نفاق و اختلاف و بغض و کینہ سب سے برگشتہ
خلیفہ کی اطاعت کے لیے ہر آں کمربستہ
یقیں جانو ہمارے واسطے پھر کامیابی ہے
عدو کے واسطے دونوں جہانوں میں خرابی ہے
(مکرم شیخ رحمت اللہ صاحب شاکر)