1922ء: خلافت ثانیہ کا نواں سال تاریخ کے آئینہ میں (قسط نمبر 2)
21؍اپریل 1922ء
مدرسہ احمدیہ میں قرآن کریم حفظ کروانے کا انتظام کیا گیا۔(الفضل24؍اپریل1922ء)
خطبہ جمعہ میں حضورؓ نے مجلس مشاورت کو ترقی کا پہلا قدم قرار دیا اور احبا ب جماعت اور کارکنان کو مجلس شوریٰ کی قراردادوں پر عمل کرنے کی تلقین فرمائی۔(الفضل یکم مئی1922ء)
25؍اپریل1922ء
حضورؓ نے خطبہ نکاح میں ’’زندگی کا فیشن‘‘کے عنوان پر خطبہ ارشاد فرمایا۔ (خطباتِ محمود خطباتِ نکاح جلد 3 صفحہ 147۔ بحوالہ الفضل 24؍جولائی 1922ء)
ٹی پارٹی
طلباء مدرسہ احمدیہ نے مولوی فاضل کاامتحان دینے والے طلباء کو ٹی پارٹی دی۔ حضرت خلیفة المسیح الثانیؓ نے ازراہ شفقت شرکت فرمائی۔ طلباء کی طرف سے ایڈریس پڑھا گیا جس کا جواب ایک مولوی فاضل کےطالب علم نے دیا، بعد ازاں حضورؓ نے نصائح فرمائیں اور جلسہ دعا پر ختم ہوا۔ (الفضل یکم مئی1922ء)
حضورؓ نے نکاح کا خطبہ دیا۔ (الفضل 24؍جولائی 1922ء)
26؍اپریل 1922ء
حضرت خلیفة المسیح الثانیؓ نے عطاء اللہ ولد مولوی محمد عبداللہ صاحب احمدی ملازم نہر مردان کا نکاح فاطمہ بنت فضل دین صاحب احمدی سب اوورسیئرملٹری ورکس ضلع پشاور سے ایک سو روپیہ مہر پر پڑھا۔ (خطباتِ محمود خطباتِ نکاح جلد 3 صفحہ 150۔ بحوالہ 10؍اگست 1922ء)
28؍اپریل1922ء
رمضان المبارک کا ہلال دیکھا گیا۔ اور 29؍اپریل کو پہلا روزہ رکھا گیا۔ (الفضل یکم مئی1922ء)
پشاور میں احمد یہ مسجد
پشاور کے علاقہ جہانگیر پورہ محلہ گل بادشاہ میں احمدیہ مسجد تعمیر ہوئی۔ حجرہ مسجد 12×24 فٹ تھا۔ جنوب میں ایک کمرہ دار الکتب قائم کیا گیا جو 20×9 فٹ تھا۔ دوسری منزل کا نام دار الفضل رکھا گیا اس پر ایک کمرہ 9×15فٹ ہے۔ جنوب میں ایک باورچی خانہ اور ایک غسل خانہ بنایا گیا۔ 9×17 فٹ کا صحن اور مشرق میں جنوبی طرف غسل خانہ اور بیت الخلاء بنایا گیا۔ وسط میں کنواں بنایا گیا۔ مشرقی جانب ایک سہ منزلہ مکان دارالرحمت میں تمام ضروریات مکانیت رکھی گئیں۔ دارالرحمت میں ہر جمعہ کو احمدی خواتین نماز باجماعت ادا کرتی تھیں۔ خواتین کے جماعت کے ساتھ پڑھنے کا یہ موقع اس وقت تمام (صوبہ) سرحد میں کسی مسجد کو حاصل نہیں تھا۔ یہ مسجد احمدیوں یا قادیانیوں کی مسجد کہلانے کے سبب مجسم تبلیغ کا ذریعہ بنی۔ (الفضل24؍اپریل1922ء)
15و16؍اپریل1922ء
مجلس مشاورت
وسط اپریل 1922ءمیں حضورؓ نے مستقل طور پر جماعت میں مجلس مشاورت کی بنیاد رکھی۔ جماعت احمدیہ کی پہلی باقاعدہ مجلس مشاورت 16،15؍اپریل 1922ءکو تعلیم الاسلام ہائی سکول قادیان کے ہال میں ہوئی۔ جس میں82نمائندگان(52بیرونی،30مرکزی)شامل ہوئے۔9بجے افتتاحی تقریب شروع ہوئی۔ حضورؓ نے ساڑھے 9 بجے تا 12بجے شوریٰ کی ضرورت اور اہمیت پر خطاب فرمایا۔ پھرتمام صیغہ جات پر غور کے لیے سات سب کمیٹیاں بنائیں۔ دوسرے دن اجلاس صبح سات بجے سے رات دو بجے تک جاری رہا۔ پہلی شوریٰ میں غیر ممالک میں مشن ہاؤسز کے قیام، چندہ کی وصولی کے لیے انسپکٹرز مقرر کرنے، حفظ قرآن کی تحریک، انگریزی اخبار جاری کرنے، مستورات کے لیے رسالہ جاری کرنے کے فیصلہ جات ہوئے۔ اس میں 52بیرونی اور 30مرکزی نمائندوں نے شرکت کی۔ (تاریخ احمدیت جلد 4صفحہ297تا299)
مولوی رحیم بخش صاحب سیکرٹری انجمن مشاورت قادیان تھے۔ (الفضل 17 و 20؍اپریل 1922ء)
الفضل میں مختلف اعلانات شائع ہوتے رہے۔ تفصیلی اعلان کے لیے ملاحظہ ہو الفضل 3 اپریل 1922ء۔
تفصیلی رپورٹ کے لیے ملاحظہ ہو الفضل 17 و 20؍ اپریل۔
درس القرآن
مجلس مشاورت میں طے پایا تھا کہ بیرونی جماعتوں میں قرآن کریم کا درس دینے کا انتظام ہونا چاہیے اور اس کام کے لیے وہی آدمی مقرر کیے جائیں جو علم قرآن سے واقف ہوں۔
حضورؓ نے فرمایا کہ میں نے اپنے دل میں اقرار کیا تھا کہ… اگر پچاس قابل آدمی تیار ہوں …تو یا تو دو ماہ میں ورنہ ایک ہی ماہ میں سوائے کوئی خاص بات پیدا ہوجانے کے…قرآن کریم ختم کرا دینے کا اقرار کرتا ہوں۔
الفضل میں اعلان کرواتے ہوئے حضورؓ نے فرمایا کہ اس میں اس قدر تخفیف اور بھی کر دیتا ہوں کہ اگر تیس قابل آدمی بھی بیرونجات کے آمادہ ہوں تو بیس یہاں کے شامل کر لیے جائیں گے اور انہیں قرآن کریم پڑھانا شروع کر دوں گا۔
(الفضل17و20؍اپریل1922ء)
چندہ خاص
مجلس مشاورت میں یہ قرار پایا کہ حد درجہ کے مالی بوجھ کو دور کرنے کے لیے آئندہ دو ماہ میں ایک بڑی رقم جمع کی جائے گی۔ حضورؓ نے یہ تجویز منظور فرمائی کہ ہر شخص سے اس چندہ میں ایک ایک ماہ کی آمدنی دو ماہ کے اندر وصول کی جائے۔ ملازمت پیشہ اپنی تنخواہ دیں اور تجارت پیشہ و اہل حرفہ اپنی ایک ایک ماہ کی آمدنی دیں۔ زمیندار و زراعت پیشہ احباب ہر جنس کی پیداوار پر فی من 5 سیر دیں۔ نیز حضورؓ نے اس چندہ خاص کے وقت مقررہ تک وصول کرنے کے لیے ان علاقوں کے لئے جہاں زیادہ زمیندار طبقہ کے لوگ بستے ہیں نگران (انسپکٹر) مقرر کیے۔ (الفضل 27؍اپریل 1922ء)
حضورؓنے1220؍روپے کا وعدہ فرمایا اور150 روپے نقد چندہ پیش کیا۔
10؍اپریل1922ء
مباحثہ نوشہرہ
حضرت مولانا جلال الدین شمس صاحبؓ اورآریہ مہاشہ گیان بھکشو کے درمیان نوشہرہ میں مباحثہ ہوا۔ مہاشہ گیان بھکشو آخر کار گھبرا کے بول اٹھے کہ ’’قادیانی بزرگوں نے اعتراضات کی ایک لسٹ تیار کر کے لونڈے ہمارے پیچھے لگا دیے۔ ‘‘مباحثہ کا اثر اچھا ہوا۔ مسلمانوں میں اس تقریب سے فائدہ اٹھا کر تبلیغ سلسلہ بھی کی گئی۔ (الفضل 8؍مئی 1922ء)
تبلیغ اور پتھراؤ
مولوی غلام رسول صاحب وزیر آبادی اور مولوی حافظ غلام رسول صاحب وزیر آبادی تلونڈی کھجوروالی تشریف لے گئے اور وعظ میں معزز غیر احمدی احبا ب سمیت سکھ، عیسائی، ہندو بھی شرکت کے لیے آئے۔ بعض شریروں نے 200 افراد کو جمع کر کے جلسہ پر پتھراؤ کیا۔ شاملین کے روکنے کی کوشش کی مگربے سود رہی اور آدھ گھنٹہ میں جلسہ ختم کر دیا گیا۔ (الفضل8؍مئی1922ء)
24؍اپریل1922ء
’ذو الفقار‘ نے تحفہ شہزادہ ویلز پر ریویو شائع کیا اور لکھا کہ’’تحفہ ویلز کا بہت سا حصہ ایسا ہے جو تبلیغ اسلام سے لبریز ہے۔ اور ایک عظیم الشان کارنامہ ہے کہ جس کو دیکھتے ہوئے غیراحمدی رشک کریں گے۔ یہ ضروری ہے کہ ہم اخبار نویسی کے میز پر تعصب کی مالا گلے سے اتار کر رکھ دیتے ہیں اس واسطے اس تحفہ کو دیکھ کر ہم عش عش کر اٹھے۔ ‘‘(الفضل 8؍مئی 1922ء)
اخیر اپریل1922ء
دار الامان کی مستورات کے ذمہ ایک ہزار روپے از چندہ خاص لگایا گیا جس میں سب سے پہلی رقم ایک سو روپے حضرت ام المومنین رضی اللہ عنہا نے عنایت فرمائی۔
حضرت مولوی غلام رسول صاحب راجیکیؓ اور مولوی ابراہیم صاحب بقا پوری تبلیغی دورہ پر روانہ ہوئے۔ (الفضل 27؍اپریل1922ء)
اپریل1922ء
اعلان بابت امیر
حضرت مولوی شیر علی صاحبؓ ناظر اعلیٰ قادیان کی جانب سے اعلان شائع ہوا کہ جس جس جگہ امیر مقرر ہو گئے ہیں وہاں کی انجمن (جماعت) کا پریذیڈنٹ کوئی نہیں ہو سکتا۔ انجمن کی کارروائی زیر صدارت امیر ہی ہو گی۔ عموماً امیر کثرت رائے کا احترام کرے گا۔ (الفضل13؍اپریل1922ء)
سیلون کے امیر کا تقرر
حضرت خلیفة المسیح الثانیؓ نے مسٹر ڈبلیو ایم طہ کو جماعت احمدیہ سیلون کا امیر مقرر فرمایا۔ (الفضل6؍اپریل1922ء)
حفظ کلاس
حفظ کلاس مدرسہ احمدیہ میں بچوں کو قرآن کریم حفظ کرانے کا انتظام کیا گیا۔ (الفضل24؍اپریل1922ء)
اچھوت اقوام میں تبلیغ
حضورؓ کو ایک عرصہ سے یہ خیال تھا کہ ہندوستان کی اچھوت اقوام میں تبلیغ کی جائے۔ اپریل 1922ءمیں حضورؓ نے ایک سکیم کے تحت پنجاب کی اچھوت اقوام میں تبلیغ شروع کر دی۔ یہ کام شیخ عبد الخالق صاحب کی زیر نگرانی شروع ہوا اور مختصروقت میں بہت سے اچھوت اقوا م کے افراد حلقہ بگوش اسلام ہوئے۔ 1924-23ءمیں اس تحریک کا بہت زور تھا پھر عملاً بعض خطرات محسوس کر کے اس کوشش کو مدھم کر دیا گیا اور انفرادی تبلیغ پر زور شروع کر دیا۔ (تاریخ احمدیت جلد 4صفحہ299)
18؍مئی1922ء
اعتکاف
18؍مئی (20؍رمضان1340ھ) کی صبح دارالامان قادیان کی مساجد میں حسبِ ذیل تعداد میں معتکفین بیٹھے۔ مسجد مبارک میں 11، مسجد اقصیٰ میں 27 اور مسجد نور میں 2 اصحاب۔
(الفضل22؍مئی1922ء)
(جاری ہے)