خبرنامہ
(اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)
٭…امریکا کے صدر جو بائیڈن نے روس پر اقتصادی پابندیوں کو تیسری عالمی جنگ سے گریز کی کوشش قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس کو یوکرین پر فوجی حملے کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ ان کے پاس صرف دو راستے ہیں، ایک یہ کہ روس کیخلاف جنگ میں عملی طور پر شریک ہوکر تیسری عالمی جنگ کا آغاز کردیا جائے یا پھر عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرنیوالے اس ملک کو بھاری قیمت چکانے پر مجبور کیا جائے۔
٭…روسی وزارتِ دفاع کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس نے یوکرینی فوج کے 821 ٹھکانے تباہ کر دیے ہیں۔ تباہ کیے گئے اہداف میں 14 ملٹری ایئر بیس اور 48 ریڈار شامل ہیں۔ یوکرینی شہر لوویو کے میئر کا کہنا ہے کہ یوکرینی فوج نے لوویو ریجن میں روسی فوج کا حملہ پسپا کر دیا۔ لوویو میں روسی فوجی یوکرینی فوج سے جھڑپوں کے بعد پیچھے ہٹ رہے ہیں۔
٭…مورخہ 24؍فروری 2022ء جمعرات کی صبح روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ٹیلی ویژن پر کی گئی تقریر میں مشرقی یوکرین میں فوجیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ہتھیار ڈال کر اپنے گھروں کو لَوٹ جائیں۔ انہوں نے یوکرین کو خبردار کیا ہے کہ اگر خونریزی ہوئی تو اس صورت میں الزام اسی پر عائد کیا جائے گا۔ یوکرین میں فوجی آپریشن کا اعلان کرتے ہوئے پوٹن کا کہنا تھا کہ ان کا ملک کسے چلانا چاہیے، یوکرینی عوام آزادانہ طور پر اس بات کا فیصلہ کر سکیں گے۔
صدر پوٹن کے حکم پر جمعرات کو روسی افواج سرحد عبور کر کے یوکرین میں داخل ہوگئیں۔ روسی افواج کے حملے کے دوران بڑے شہروں کے قریب واقع عسکری تنصیبات کے علاوہ کچھ رہائشی علاقے بھی نشانہ بنے۔ یوکرین کے دارالحکومت کیئو میں جمعرات کی صبح کا آغاز سائرن کی گونج اور دھماکوں کی گھن گرج سے ہوا۔ افراتفری کے عالم میں بہت سے شہری پناہ گاہوں کی تلاش میں تھے جب کہ بہت سے ملک چھوڑ کر جانے کی کوششیں کر رہے تھے۔یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے سرکاری ٹی وی پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے روسی افواج کے یوکرین کے دارالحکومت کیئو اور ملک کے دوسرے حصوں پرفضائی حملوں کی تصدیق کی۔ انہوں نے مغربی اتحادیوں سے ایک مرتبہ پھر یوکرین کی مدد کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ آج صبح تک ہم اپنی ریاست کا اکیلے ہی دفاع کر رہے ہیں۔ گذشتہ روز کی طرح آج بھی دنیا کے سب سے طاقتور ممالک دور سے بیٹھے دیکھ رہے ہیں۔
٭…امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کی انتظامیہ نے روسی حملے کو عالمی برادری کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے اس کے بارے میں بے شمار وارننگز جاری کیں جو سچ بھی ثابت ہوئیں۔ تاہم بائیڈن نے یہ بھی واضح کیا کہ روس کے چاہنے کے باوجود امریکہ اُس سے لڑائی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔
٭…امریکی صدر جو بائیڈن نے روس کے جنگ کا راستہ اختیار کرنے پر اعلان کیا کہ روس کے چار بڑے بینکوں کے اثاثے منجمد کر کے ڈالروں میں کاروبار کرنے کی سہولت سے محروم کر دیا جائے گا۔ روسی ایوان صدر سے قربت رکھنے والے امراء پر پابندیاں لگا دی جائیں گی۔امریکہ اور اس کے اتحادی روس سے ہائی ٹیک یا جدید ترین آلات درآمد کرنے پر پابندی لگا دیں گے تاکہ اس کو اپنی فوجی صلاحیتوں کو بڑھانے سے روکا جا سکے۔
یورپی یونین کے ممالک کی پابندیوں میں روس کی بینکنگ مارکیٹ کے ستر فیصد حصے کو نشانہ بنانا اور دفاعی صنعت سے متعلق کمپنیوں سمیت سرکاری کمپنیوں سے کاروبار منقطع کرنا، توانائی کے شعبے کو زک پہنچانا اور روس میں تیل صاف کرنے والے کارخانوں میں استعمال ہونے والے آلات اور مواد کی درآمد پر پابندی، روسی فضائی کمپنیوں کو جہاز اور آلات کی فروخت روکنا، ہائی ٹیک یا جدید ترین آلات میں استعمال ہونے والا خام مال یا پرزے جن میں ’سیمی کنڈکٹر‘ (نیم موصل) اور سوفٹ وئیر تک روس کی رسائی کو محدود کرنا شامل ہیں۔
برطانیہ کے اعلان کے مطابق روس کے تمام بڑے بینکوں کے اثاثے منجمد کر دیے جائیں گے اور انھیں برطانیہ کے مالیاتی نظام سے باہر نکال دیا جائے گا۔ روسی سرکاری فضائی کمپنی ایئرفلوٹ پر برطانیہ میں پابندی لگا دی گئی ہے۔
جرمن چانسلر اولاف شولس نے روس سے جرمنی تک بچھائی گئی گیس پائپ لائن ’نارڈ سٹریم ٹو‘ کی منظوری کو بھی روک دیا ہے۔دوسری جانب امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے یوکرین پر حملے میں روس کا ساتھ دینے پر بیلاروس پر بھی مالیاتی پابندیاں لگائی جا رہی ہیں۔
٭…فرانس نے روس پر عائد پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والے روسی کارگو بحری جہاز کو قبضے میں لے لیا۔ فرانسیسی میری ٹائم پولیس کی جانب سے جہاز کا رخ فرانسیسی بندرگاہ بولون-سر-میر کی طرف موڑ دیا گیا۔
٭…حکومتِ پاکستان کی جانب سے دیے گئے ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے روس کے دو روزہ دورے کے دوسرے دن صدر ولادیمیر پوٹن سے تین گھنٹے طویل ملاقات میں عمران خان نے روس اور یوکرین کے درمیان تازہ صورتحال پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان کو امید ہے کہ سفارتکاری کے ذریعے فوجی تصادم سے بچا جا سکتا ہے۔دوسری جانب روسی دفتر خارجہ کے مختصر بیان میں کہا گیا کہ دونوں ممالک کے رہنماؤں نے دوطرفہ تعاون کے اہم پہلوؤں نیز جنوبی ایشیا میں ہونے والی پیشرفت سمیت موجودہ علاقائی موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔پاکستان میں خارجہ پالیسی کے بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ عمران خان کا دورۂ روس مغربی دنیا کے ساتھ پاکستان کے تعلقات پر منفی اثرات مرتب نہیں کرے گا، تاہم یوکرین کے حوالے سے پاکستان کی جانب سے کسی سخت موقف کی صورت میں مستقبل میں مغرب کے ساتھ پاکستان کے تعلقات میں سرد مہری آ سکتی ہے۔
٭…نیشنل بینک آف پاکستان کو منی لانڈرنگ کی روک تھام کے ضوابط کی بار بار کی خلاف ورزیوں پر امریکی فیڈرل ریزرو بورڈ نے 20 ملین ڈالرز جبکہ نیویارک سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ آف فنانشنل سروسز نے 35 ملین ڈالرز کا جرمانہ عائد کیا ہے۔ ادارے نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ نیشنل بینک آف پاکستان اور اس کی نیویارک برانچ نے 35 ملین ڈالرز ادا کرنے کی حامی بھری ہے۔یہ جرمانہ وزیراعظم پاکستان کے دورۂ روس کے دوران ہی سامنے آیا۔ جسے وقت کے لحاظ سے دورہ کے اثرات سے جوڑا جارہا ہے۔
فیڈرل ریزرو بورڈ نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ 14 مارچ 2016ء کو نیشنل بینک آف پاکستان اور نیویارک میں اس کی برانچ نے ریزرو بینک اور نیویارک سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ آف فنانشنل سروسز کے ساتھ منی لانڈرنگ کو روکنے کے پروگرام میں خامیوں کو دور کرنے کے حوالے سے ایک تحریری معاہدہ کیا تھا۔ نیشنل بینک کو اپنے آپریشز جاری رکھنے کے لیے فیڈرل ریزو بورڈ کے اس فیصلے کے دو ماہ کے اندر منی لانڈرنگ کی روک تھام کے ضوابط پر عمل درآمد سے متعلق ایک پروگرام تیار کرنا ہو گا۔
٭…امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے وزیراعظم پاکستان کے دورہ روس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو روس سے متعلق اپنی پوزیشن کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔ پاکستان کے ساتھ ہماری دیرینہ شراکت داری اور تعاون ہے، جمہوری پاکستان کے ساتھ شراکت داری کو امریکی مفادات کے لیے اہم سمجھتے ہیں۔ ہر ذمہ دار جمہوری ملک روس پر باور کرائے کہ عدم استحکام پھیلانے والی جنگ سے بچا جائے۔
٭…روسی وزارت دفاع نے یوکرین سے متعلق اپنی فوج کو نئے احکامات جاری کرتے ہوئے یوکرین پر اپنے حملے بڑھانے کا حکم دے دیا اور کہا کہ یوکرین پر تمام سمتوں سے حملے کئے جائیں گے۔روسی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی اور یوکرینی فوجی چرنوبل جوہری پلانٹ کی حفاظت کررہے ہیں۔ روسی فوج کا چھاتہ بردار یونٹ ایٹمی پلانٹ پر تعینات ہے۔
٭…یوکرینی صدر ولایمیرزیلنسکی نے قوم سےخطاب میں شہریوں کی حفاظت کے لیے روس سے جارحیت روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کی جانیں بچانےکی خاطر جنگ فوری روکنا ہوگی۔ یوکرینی فوج اور عوام جارح فوج کےخلاف مضبوطی سے کھڑے ہیں۔ سرحدوں پرمضبوط دفاعی اقدامات کیے گئے ہیں۔ روس ہمارے اوپر مسلط جارحیت کو روکے، ہمیں جنگ بندی اور جامع امن کی ضرورت ہے۔
٭…جرمنی کی جانب سے یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی سے متعلق پابندی ہٹانے کے فیصلے کے بعد نیدر لینڈز جرمن ساختہ 400 راکٹ گرنیڈ لانچر یوکرین بھجوا سکےگا۔ فیصلے سے یوکرین کے لیے یورپی فوجی امداد میں اضافہ بھی دیکھنے میں آسکتا ہے۔ جرمنی نے یوکرین کو اسٹنگر میزائل اور توپ شکن ہتھیار فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں 1000 توپ شکن ہتھیار،500 اسٹنگرمیزائلز یوکرین کو فراہم کیے جائیں گے۔دوسری طرف پولینڈ اور لتھوانیا کے رہنماؤں نے برلن میں جرمن چانسلر اولاف شولس سے ملاقات کی۔ پولینڈ کے وزیر اعظم نے کہا کہ یوکرائن کی حمایت میں یورپی یونین کو بہت آگے تک جانے کی ضرورت ہے۔ یورپی یونین کو روس کے خلاف سخت ترین پابندیاں عائد کرنی چاہئیں، یورپ کو روسی گیس کی ترسیل کی پائپ لائنز بند کردینی چاہئیں۔
٭…ترک صدر رجب طیب اردگان نے روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے فریقین کے درمیان ثالثی کی پیشکش کو بھی دہرایا ہے۔انہوں نے کہا کہ ترکی، روس یا یوکرین کے ساتھ اپنے تعلقات کو ختم نہیں کرسکتا۔ ترکی ایسے اقدامات کرے گا جس سے اس کے دوطرفہ تعلقات کو نقصان نہ پہنچے۔ ہمارا مقصد ایسا قدم اٹھانا ہے کہ کسی بھی ایک ملک کو چھوڑے بغیر معاملے کا حل نکال لیں۔ ترک صدر نے تناؤ میں کمی کرنے کیلئے مغرب کی سفارتی کوششوں کو تنقید کا بھی نشانہ بنایا۔
٭…امریکا نے یوکرین کے لیے اضافی فوجی امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کو 35کروڑڈالرز کی اضافی فوجی امداد فراہم کی جائےگی۔ وزیرخارجہ بلنکن کا کہنا ہے کہ روسی حملےکےخلاف امریکی پیکج میں ہلاکت خیز دفاعی امداد شامل ہوگی۔ یوکرین کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ یوکرین دارالحکومت کیئو میں کرفیو کی مدت میں 28 فروری تک کی توسیع کی گئی ہے، کرفیو شام 5 تا صبح 8 بجے تک نافذ رہےگا۔
٭…یوکرینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ یوکرین پر روسی حملے میں 3 بچوں سمیت 198 یوکرینی ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 33 بچوں سمیت 1 ہزار 115 یوکرینی زخمی ہوئے۔ یوکرین پر روسی حملے میں ہلاک و زخمی یوکرینی شہری ہیں یا فوجی اس حوالے سے یوکرینی وزارت صحت نے واضح نہیں کیا۔
٭…یوکرین کا دارالحکومت کیئو بدستور روسی حملوں کے نتیجے میں دھماکوں اور فائرنگ کی آوازوں سے گونج رہا ہے۔ یوکرین کے صدر زیلنسکی نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ دارالحکومت کیئو کو نہیں کھو سکتے۔ یوکرینی صدر کا کہنا ہے کہ آخری وقت تک آزادی کا دفاع کریں گے۔ دوسری جانب یوکرینی وزارت دفاع کا دعویٰ ہے کہ یوکرینی فوج نے روس کو بھاری نقصان پہنچایا۔ روس کے 80 ٹینک،17 ہیلی کاپٹر اور 516 بکتر بند تباہ کیے گئے۔ میڈیا کے مطابق روسی فوج یوکرین کے دارالحکومت میں پارلیمان کی عمارت سے 9 کلو میٹر دور پہنچ گئی ہے۔
٭… روسی سیکیورٹی کونسل کے ڈپٹی ہیڈ نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپ کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیوں کے جواب میں وہ اسلحہ کی تخفیف کے معاہدوں سے علیحدہ ہوسکتے ہیں۔ مغرب سے تعلقات مکمل ختم کرسکتے ہیں۔ واضح رہے کہ یوکرین پر حملے کے بعد امریکا سمیت یورپی ممالک نے روس پر پابندیاں عائد کی ہیں۔دوسری جانب یوکرینی وزیر خارجہ نے کہا ہےکہ کچھ یورپی ممالک روس پر پابندیاں لگانے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔ یوکرینی وزیرخارجہ کے مطابق انہوں نے امریکی وزیر خارجہ سے کہا ہے کہ وہ ہچکچاہٹ کے شکار یورپی ممالک پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔
٭…یورپی ممالک نے روسی طیاروں کیلئے فضائی حدود بند کرنے کا فیصلہ کرلیا، جبکہ صدر یورپین کمیشن نے مخصوص روسی بینکوں کو سوئفٹ بینکنگ سسٹم سے نکال دینے کی دھمکی دی ہے۔جرمنی روسی پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کرے گا۔ جرمن ایئر لائن کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے تک روس کے لیے اپنی پروازیں معطل کردی ہیںنیز یہ کہ روس کی فضائی حدودو بھی استعمال نہیں کی جائے گی۔ روس نے بالٹک ریاستوں اور سلووینیا سمیت اسٹونیا، لٹویا، لیتھونیا اور سلووینیا کے لیے اپنی فضائی حدود بند کردی ہے۔