جامعہ احمدیہ تنزانیہ میں جلسہ یوم مصلح موعود
اللہ تعالیٰ کے فضل سے جامعہ احمدیہ تنزانیہ کو مورخہ 20؍فروری 2022ء کو یوم مصلح موعود کی مناسبت سے جلسہ کے انعقاد کی توفیق ملی۔ الحمدللہ علی ذالک۔
جلسہ کا آغاز صبح دس بجے ہوا۔ جملہ طلبہ جامعہ اور اساتذہ نےجلسہ کی تیاری و انتظامات میں دلجمعی سے شرکت کی۔ تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا، جس کے لیے طالب علم جامعہ عزیزم حسین عمرمپینڈا کو دعوت دی گئی۔ عزیزم عیدی تمیم اور عزیزم صالح رجب نے خوبصورت آواز میں نظم ’’اے فضل عمر تیرے اوصاف کریمانہ‘‘ پیش کی۔ بعد ازاں عزیزم رجب لوسیزا طالب علم جامعہ نے پیشگوئی کے الفاظ پڑھ کر سنائے۔
بعد ازاں تقریب کی پہلی تقریر طالبعلم درجہ ثالثہ عزیزم یقین رجب نے ’’حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے کارہائے نمایاں میں سے بعض کا تذکرہ‘‘ کے عنوان پر کی۔
اس کے بعد دوسری تقریر معلم سلسلہ و استاد جامعہ احمدیہ مکرم عبداللہ رونڈو صاحب نے ’’پیشگوئی مصلح موعود رضی اللہ تعالی عنہ کی تکمیل ‘‘ کے موضوع پر کی۔ مقرر نے عمدہ رنگ میںبیان کیا کہ کس طرح یہ پیشگوئی حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ذات میں تکمیل کو پہنچی۔ مخالفین کی ان ناکام کوششوں کا تذکرہ بھی ہوا جس کے ذریعہ وہ اسلام کی شکست کے خواب دیکھتے تھے۔ مقرر نے یہ بھی ثابت کیا کہ حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ نے کیسی جوانمردی سے مخالفین کا مقابلہ کیا اورمسلمانوں کی اصلاح کے اسباب پیش کیے۔
بعدازاں طالب علم جامعہ عزیزم جمعہ موانیکا نے سواحیلی زبان میں دعائیہ نظم خوش الحانی سے پیش کی۔
اس کے بعد مکرم شیخ ایاز احمد ڈوگر صاحب نے ’’حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کا علوم ظاہری و باطنی سے پُر ہونا‘‘ کا مضمون بیان کیا۔ آپ نے حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کی ابتدائی جسمانی حالت کے اظہار سے آغاز کیا، آپ کی بیماری کا ذکر کیا، بچپن میں دنیاوی تعلیم میں کمزوری کا ذکر کیا اور اس امر کا اظہار بھی کیا کہ قریبی بزرگ آپ کی تعلیم و صحت کے حوالہ سے کس قدر فکر مند رہتے تھے۔ ان سب کے باوجود بالآخر ساری دنیا نے اقرار کیا کہ حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ من جانب اللہ کس درجہ ظاہری و باطنی علوم سے پر کیے گئے۔ مقرر نے ذکر کیا کہ حضرت مصلح موعودؓ نے 7521 کے قریب مختلف علوم سے متعلقہ کتب کا مطالعہ کیا اور یہ تعداد وہ ہے جو ریکارڈ میں موجود ہے، علاوہ ازیں کثیر تعداد میں کتب ایسی ہیں جو آپ رضی اللہ عنہ نے مطالعہ کیں لیکن ریکارڈ میں محفوظ نہیں ہو سکیں۔ جیسا کہ حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے خود اس امر کا اظہار کیا کہ بعض اوقات ایک رات میں 400صفحات پر مشتمل کتاب بھی آپ نے پڑھی اور تقریباً 20 ہزار سے زائد کتب کا مطالعہ کرنے کی آپ کو توفیق ملی۔ ما شاء اللہ
تقریب کے اختتام پر مکرم پرنسپل صاحب جامعہ احمدیہ تنزانیہ نے تقریرکی۔ آپ نے حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کی اسلام احمدیت کے لیے گرانقدر جد وجہد کے حوالہ سے اظہار خیال کیا۔ طلبہ و دیگر حاضرین مجلس کو بتایا کہ کس طرح حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ سات سات، آٹھ آٹھ گھنٹے کھڑے ہو کر خطاب کرتے اور سننے والے بھی کمال جذبہ اور دلجمعی سے آپ کے مسحور کن خطابات سنتے اور حظ اٹھاتے۔ محترم پرنسپل صاحب نے حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے پاک نمونہ پر عمل پیرا ہونے کی تلقین کرتے ہوئے حاضرین کو کثرت مطالعہ کی نصیحت کی۔
تقریب کا اختتام دعا سے ہوا۔ بعد از دعا نماز ادا کی گئی، جس کے بعد تمام حاضرین کی خدمت میں ظہرانہ پیش کیا گیا۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کی مبارک زندگی سے فیض پانے کی توفیق دے، آپ کے انوارالعلوم سے ہم بھی اپنے سینے منور کرنے والے بنیں، آمین۔
(رپورٹ: عبدالناصر باجوہ۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)