اداریہ

’’اگر اپنی امان چاہتے ہو تو میری عافیت کے حصار میں داخل ہو جائو‘‘

امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ 23؍ مارچ 2007ء میں فرماتے ہیں:

’’حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا کام مسلمانوں کو آنحضرتؐ کے مقام کی پہچان کروانا اور دوسرے مذاہب کے حملوں سے بچانا تھااور نہ صرف بچانا بلکہ اسلام کی خوبصورت تعلیم کو دنیا میں پھیلانا بھی تھا،اُس ہدایت سے دنیا کو روشناس کروانا بھی تھا جو آخری شرعی نبی کی حیثیت سے اللہ تعالیٰ نے آپؐ پر اتاری تھی اور جس کے متعلق روایات میں آتا ہے کہ آخری زمانے میںمسیح ومہدی نے آ کر یہ کام کرنا ہے کہ اسلام کو تمام ادیان پر اللہ تعالیٰ کی مدد سے غالب کرنا ہے۔ آپؑ نے یہ دعویٰ فرمایا کہ وہ مسیح و مہدی جو آنا تھا وہ مَیں ہوں اور اپنے دعوے کی سچائی میں آپؑ نے بےشمار پیشگوئیاں فرمائیں جو بڑی شان سے پوری ہوئیں ۔ ان میں زلازل کی پیشگوئیاں بھی ہیں ، طاعون کی پیشگوئی بھی ہے اور دوسری پیشگوئیاں ہیں۔ پس یہ تمام نشانیاں جو آپؑ کی تائید میں پوری ہوئیں، یہ زمینی اور آسمانی آفات کی پیشگوئیاں جو آپؑ کی تائید میں پوری ہوئیں ،یہ آپؑ کی سچائی پردلیل تھیں ۔

پھر آنحضرتؐ کی یہ عظیم الشان پیشگوئی کہ ہمارے مہدی کی نشانیوں میں سے ایک عظیم نشانی چاند اور سورج کا خاص تاریخوں میں گرہن لگنا ہے جو پہلے کبھی کسی کی نشانی کے طور پر اس طرح نہیں ہوا کہ نشانی کا اظہار پہلے کیا گیا ہو اور دعویٰ بھی موجود ہو۔ ان سب باتوں کے ساتھ ایک شخص کا دعویٰ کہ آنے والا مسیح و مہدی میں ہوں اگر اپنی امان چاہتے ہو تو میری عافیت کے حصار میں داخل ہو جائو۔یہ سب کچھ اتفاقات نہیں تھے۔ عقل رکھنے والوں کے لیے، سوچنے والوں کے لیے، یہ سوچنے کا مقام ہے ۔احمدی خوش قسمت ہیںجن کو اللہ تعالیٰ نے اس موعود کی جماعت میںشامل ہونے کی توفیق عطا فرمائی۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی جماعت میں شامل ہونے کے بعد ہم نے بھی اس پیغام کو جس کو لے کر آپؑ اٹھے تھے ،دنیا میں پھیلانا ہے تا کہ خدا کی توحید دنیا میں قائم ہو اور آنحضرتؐ کا جھنڈا تمام دنیا میں لہرائے۔یہ تو اللہ تعالیٰ کا کام ہے، یہ تو ہونا ہے۔ ہم نے تو اس کام میں ذرا سی کوشش کر کے ثواب کمانا ہے، ہمارا صرف نام لگنا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے توسعید فطرت لوگوں کو توحید پر قائم کرتے ہوئے آنحضرتؐ کی امّت میںشامل کرنے کا فیصلہ کیا ہوا ہے اس لیے اس نے اپنے مسیح و مہدی کو بھیجا ہے۔

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ ’’خدا تعالیٰ چاہتا ہے کہ ان تمام روحوں کو جو زمین کی متفرق آبادیوں میںآباد ہیں ، کیا یورپ اور کیا ایشیا ، اُن سب کو جو نیک فطرت رکھتے ہیں ۔ توحید کی طرف کھینچے اور اپنے بندوں کو دین واحد پر جمع کرے۔ یہی خدا تعالیٰ کا مقصد ہے جس کیلئے مَیں دنیا میں بھیجا گیا ۔ سو تم اِس مقصد کی پیروی کرو مگر نرمی اور اخلا ق اور دعائوں پر زور دینے سے‘‘۔

(الوصیۃ۔ روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 306-307 مطبوعہ لندن)

پس یہ خدا تعالیٰ کا منشاء ہے کہ اب دنیا میں اپنے اس پاک نبیؐ کی حکومت قائم کرے۔ گو آج کل دنیا کے حالات دیکھتے ہوئے یہ بات بظاہر بڑی مشکل نظر آتی ہے لیکن اگر غور کریںتو وہ شخص جو قادیان (جو پنجاب کی ایک چھوٹی سی بستی ہے) میں اکیلا تھا۔ اس مسیح و مہدی کی زندگی میں ہی لاکھوں ماننے والے اس کو اللہ تعالیٰ نے دکھا دیے۔ بلکہ یورپ وامریکہ تک آپؑ کے نام اور دعوے کی شہرت ہوئی اور آپؑ کو ماننے والے پیدا ہوئے۔ ہم دیکھتے ہیںکہ ہر دن جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی جماعت پر چڑھتا ہے وہ ہمیں ترقی کی نئی راہیں دکھاتا ہوا چڑھتا ہے۔ آج 185ممالک میں آپؑ کی جماعت کا قیام اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ آپؑ ہی وہ مسیح و مہدی ہیں جس نے اس زمانے میں تمام دنیا کودین واحد پر جمع کرنا تھا۔ دنیا کے تمام براعظموں کے اکثر ملکوں میں اللہ تعالیٰ کے منشاء کی عملی صورت ہمیںبیعتوں کی شکل میں نظر آ رہی ہے۔ آج بھی اگر کوئی اسلام کا دفاع کر رہا ہے تو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تعلیم سے فیضیاب ہو کر آپؑ کو ماننے والا ہی کر رہا ہے۔

آج عرب دنیا بھی اس بات کی گواہ ہے کہ عیسائیت کے ہاتھوں گزشتہ چند سالوں سے عرب مسلمان کس قدر زِچ ہو رہے تھے ، کتنے تنگ تھے ۔ اللہ کے اس پہلوان کے تربیت یافتوں نے ہی عرب دنیا میں عیسائیت کا ناطقہ بند کیا ۔ کیونکہ آج اللہ تعالیٰ کی تائید ونصرت سے وہ دلائل قاطعہ صرف حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ہی دیے گئے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ کی توحید کو قائم کیا جا سکتا ہے اور دنیا کے غلط عقائد کا منہ بند کیا جا سکتا ہے۔ آج اتنی آسانی سے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی برہان کی روشنی سے عقائد باطلہ کاجوردّکیا جا رہا ہے، مختلف وسائل استعمال ہوتے ہیں، یہ بھی اللہ تعالیٰ کے وعدے کے مطابق ہے جو اس نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے اس الہام کی صورت میں فرمایا تھا کہ ’’مَیں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچائوں گا‘‘۔ یہ پیغام جو اتنی آسانی سے ہم دنیا کے کناروں تک پہنچا رہے ہیں یہ بھی اس بات کی دلیل اور تائید ہے۔ ایک چھوٹی سی غریب جماعت جس کے پاس نہ تیل کی دولت ہے نہ دوسرے دنیاوی وسائل ہیں اس بارے میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ آج کل کی اس دنیا کے ماڈرن ذرائع اور وسائل استعمال کر کے تبلیغ کی جا سکتی ہے۔ جیسا کہ مَیں نے کہا یہ بھی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی صداقت کی دلیل ہے۔آج ہم اللہ تعالیٰ کے آپؑ سے کئے گئے وعدوں کو نئے سے نئے رنگ میں پورا ہوتا دیکھ رہے ہیں ۔ آج اللہ تعالیٰ کے اس الہام کو ایک اور شان کے ساتھ بھی پورا ہوتے دیکھ رہے ہیں ۔‘‘

(الفضل انٹرنیشنل 13؍ تا 19؍ اپریل 2007ء صفحہ 6تا7)

اللہ تعالیٰ کرے کہ دنیا حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور آپؑ کے بعد خلافتِ احمدیہ کے حصنِ حصین، یا بالفاظ دیگر حصارِ عافیت میں آ کر حقیقی امان حاصل کرنے والی ہو۔ آمین

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button