آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کا مقام و مرتبہ از تحریرات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خطبہ جمعہ 23؍ مارچ 2007ء میں آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے مقام و مرتبہ کے حوالہ سے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کے درج ذیل ارشادات پڑھ کر سنائے:
’’ مَیں ہمیشہ تعجب کی نگہ سے دیکھتا ہوں کہ یہ عربی نبی جس کا نام محمد ہے (ہزارہزار درُود اور سلام اس پر) یہ کس عالی مرتبہ کا نبی ہے۔ اس کے عالی مقام کا انتہا معلوم نہیں ہو سکتا اور اس کی تاثیر قدسی کا اندازہ کرنا انسان کا کام نہیں۔ افسوس کہ جیسا حق شناخت کا ہے اُس کے مرتبہ کو شناخت نہیں کیا گیا۔ وہ توحید جو دنیا سے گم ہو چکی تھی، وہی ایک پہلوان ہے جو دوبارہ اس کو دنیا میں لایا۔ اس نے خدا سے انتہائی درجہ پر محبت کی اور انتہائی درجہ پر بنی نوع کی ہمدردی میں اُس کی جان گداز ہوئی۔ اس لئے خدا نے جو اُس کے دل کے راز کا واقف تھا اُس کو تمام انبیاء اور تمام اوّلین و آخرین پر فضیلت بخشی اور اُس کی مرادیں اُس کی زندگی میں اُس کو دیں۔ وہی ہے جو سرچشمہ ہر ایک فیض کا ہے اور وہ شخص جو بغیر اقرار افاضہ اُس کے کے کسی فضیلت کا دعویٰ کرتا ہے وہ انسان نہیں ہے بلکہ ذرّیّت شیطان ہے کیونکہ ہر ایک فضیلت کی کنجی اس کو دی گئی ہے‘‘۔
(حقیقۃ الوحی روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 118، 119)
پھر آپؑ فرماتے ہیں :
’’ وہ انسان جس نے اپنی ذات سے، اپنی صفات سے، اپنے افعال سے، اپنے اعمال سے، اور اپنے روحانی اور پاک قویٰ کے پُر زور دریا سے کمال تام کا نمونہ علماً وعملاً و صدقاً وثباتاً دکھلایا اور انسان کامل کہلایا ……وہ انسان جو سب سے زیادہ کامل اور انسان کامل تھا اور کامل نبی تھا اور کامل برکتوں کے ساتھ آیا جس سے روحانی بعث اور حشر کی وجہ سے دنیا کی پہلی قیامت ظاہر ہوئی اور ایک عالَم کا عالَم مرا ہوا اس کے آنے سے زندہ ہو گیا، وہ مبارک نبی حضرت خاتم الانبیاء، امام الاصفیاء، ختم المرسلین، فخر النبییّن جناب محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ اے پیارے خدا! اس پیارے نبی پر وہ رحمت اور درُود بھیج جو ابتداء دنیا سے تو نے کسی پر نہ بھیجا ہو‘‘۔ (اتمام الحجۃ۔ روحانی خزائن جلد 8 صفحہ308)
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اپنی جماعت سے بھی یہ توقع رکھتے تھے اور یہ تعلیم دیتے تھے کہ قرآن اور آنحضرتﷺ سے سچا عشق اور محبت قائم ہو۔ اسی لئے شرائط بیعت میں قرآن کریم کی تعلیم اپنے پر لاگو کرنے اور آنحضرتﷺ پر درُود بھیجنے کی طرف آپ نے خاص توجہ دلائی ہے۔