بڑا ہی عقلمند اور حکیم وہ ہے جو نیکی سے دشمن کو شرمندہ کرتا ہے
یہ قاعدہ کی بات ہے کہ جب انسان کسی کا مقابلہ کرتا ہے تو اسے کچھ نہ کچھ کہنا ہی پڑتا ہے جیسے مقدمات میں ہوتا ہے۔ اس لیے آرام اسی میں ہے کہ تم ایسے لوگوں کا مقابلہ ہی نہ کرو سدِّ باب کا طریق رکھو اور کسی سے جھگڑا مت کرو۔ زبان بند رکھو۔ گالیاں دینے والے کے پاس سے چپکے سے گذر جاؤ گویا سُنا ہی نہیں اور ان لوگوں کی راہ اختیار کرو جن کے لیے قرآن شریف نے فرمایا ہے وَ اِذَا مَرُّوْا بِاللَّغْوِ مَرُّوْا کِرَامًا۔ اگر یہ باتیں اختیار کر لو گے تو یقیناً یقیناً اللہ تعالیٰ کے سچے مخلص بن جاؤ گے۔ اللہ تعالیٰ کو کسی رپورٹ کی حاجت نہیں۔ وہ خود دیکھتا ہے اور سُنتا ہے۔ اگر تم تین ہو تو چوتھا خدا ہوتا ہے۔ اس لئے خدا کو اپنا نمونہ دکھاؤ۔
اگر تمہارے نفسانی جوش اور بد زبانیاں ایسی ہیں جیسے تمہارے دشمنوں کی ہیں پھر تم ہی بتاؤ کہ تم میں اور تمہارے غیروں میں کیا فرق اور امتیاز ہوا؟ تمہیں تو چاہئے کہ ایسا نمونہ دکھاؤ کہ جو مخالف خود شرمندہ ہو جاوے۔ بڑا ہی عقلمند اور حکیم وہ ہے جو نیکی سے دشمن کو شرمندہ کرتا ہے۔
(ملفوظات جلد9صفحہ165،ایڈیشن1984ء)