مسجد نصرت جہاں، ڈنمارک میں جلسہ یوم مسیح موعود
23؍مارچ 1889ء کا دن جماعت احمدیہ کی تاریخ میں خصوصی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس روز حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے اذن پاکر آنحضرتﷺ کی پیشگوئیوں کے عین مطابق ایک پاک جماعت کا قیام فرمایا۔ اس بیعت اولیٰ کا آغاز حضرت صوفی احمد جان صاحب کے مکان واقع محلّہ جدید لدھیانہ میں ہوا جس میں حضرت مولانا حکیم نورالدین صاحبؓ کو سب سے پہلے بیعت کی سعادت نصیب ہوئی۔ اس دن کی تاریخی اہمیت کے حوالہ سے جماعت احمدیہ میں ہر سال جلسہ یو م مسیح موعودؑ منعقد کیا جاتا ہے۔ چنانچہ اس مناسبت سےڈنمارک میں امسال یہ جلسہ مورخہ20؍مارچ بروز اتوار مکرم محمد زکریا خان صاحب امیر و مشنری انچارج ڈنمارک کی صدارت میں نماز ظہر و عصر کی ادائیگی کے بعد مسجد نصرت جہاں میں منعقد ہوا۔
جلسہ کی کارروائی کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ مکرم حافظ ڈاکٹر رضاءا لمحسنصاحب نے سورۂ جمعہ کی آیات1تا 5کی تلاوت کی اور ان آیات مبارکہ کا اردو وڈینش ترجمہ پیش کیا۔ اس کے بعد مکرم مصور احمد چیمہ صاحب نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا پاکیزہ منظوم کلام بعنوان ’’اتمام حُجّت‘‘ نہایت خوش الحانی سے پیش کیا جس کا پہلا شعر درج ذیل ہے
نشاں کو دیکھ کر اِنکار کب تک پیش جائے گا
ارے اِک اور جھوٹوں پر قیامت آنے والی ہے
اجلاس کی پہلی تقریر ڈینش زبان میں تھی جو مکرم عمادالدین ملک صاحب نے کی جس میں آپ نے حضرت مسیح موعودؑ کے اخلاق عالیہ کے موضوع پر بہت اچھے انداز میں نہایت تفصیل سے روشنی ڈالی۔
اس جلسہ کی آخری تقریر اردو زبان میں مکرم محمد زکریا خان صاحب امیر و مبلغ انچارج ڈنمارک کی تھی ۔ مکرم امیر صاحب نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی صداقت کے موضوع پر تقریر کی جو مدلل ہونے کے ساتھ ساتھ بہت سادہ، عام فہم اور گفتگو کے رنگ میں تھی۔ آپ نے قرآن کریم، احادیث نبویہؐ، بائبل اور مجدد ین و اولیائے کرام کے ارشادات اور واقعات کی روشنی میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مقام اور آپ کی حقانیت پر روشنی ڈالی نیز آپ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی صداقت ثابت کرنے کے لیے چند ایک آسمانی و زمینی نشانات، معجزات اور کرامات پر مبنی واقعات پیش کیے۔
نیز آپ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بعض عظیم الشان پیشگوئیوں کا بھی ذکر کیا جو اپنے وقت پر پوری ہوئیں اور آپ کی صداقت پر مہر تصدیق ثبت کی۔ اسی طرح جماعت کے مخالفین اور معاندین کے عبرتناک انجام کے حوالے سے لیکھرام، ڈاکٹر ڈوئی، اور موجودہ دور میں بھٹو اور ضیاء الحق کےبارے میں پیشگوئیوں کا ذکر کیا جن کے پورا ہونے پر ہم سب گواہ ہیں۔
اجتماعی دعا کے ساتھ اس جلسہ کا اختتام ہوا۔ اس جلسہ میں 12 سال سے چھوٹی عمر کے بچوں کو بھی مسجد آنے کی اجازت تھی جس وجہ سے جلسہ کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ تاہم ایسے احباب جو بیماری کے باعث جلسہ میں حاضر نہ ہوسکے ان کے لیے آن لائن جلسہ سننےکی سہولت بھی میسر تھی۔ بہت سے احبا ب نے اس سہولت سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے جلسہ میں آن لائن شمولیت کی۔ جلسہ کے دوران اردو تقریر کے ڈینش ترجمہ کا بھی انتظام کیاگیا تھا۔ الحمد للہ کہ اس جلسہ میں 250سے زائد مرد و خواتین نے شرکت کی۔
جلسہ کے اختتام پر تمام حاضرین کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔ الحمدللہ کہ یہ جلسہ بہت کامیاب رہا۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو مسیح موعود علیہ السلام اور خلافت حقہ اسلامیہ احمدیہ کے ساتھ ہمیشہ وابستہ رکھے آمین۔
(رپورٹ: نعمت اللہ بشارت۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)