متفرق مضامین

رمضان المبارک میں بطور گھر کی نگران میری ذمہ داریاں (قسط اول)

(آصفہ عطاء الحلیم۔ جرمنی)

اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سےرمضان المبارک کا بابرکت مہینہ اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ جلوہ گر ہو چکا ہے۔ اور یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک بار پھر ہمیں اس مہینےکی برکتیں اور رحمتیں سمیٹنے کی توفیق دے رہا ہے۔ رمضان المبارک نہ صرف ہمیں اسلام کے تیسرے رکن روزہ کوپورا کرنے کی توفیق دیتا ہے بلکہ دوسرے تمام ارکان کو پہلے سے بڑھ کر خوبصورت انداز میں نبھانے کی بھی توفیق عطا کرتا ہے۔

ہمارے پیارے نبیﷺ نےفرمایا :تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور ہر ایک سے اس کی ذمہ داری کے بارے میں دریافت کیا جائے گا۔…عورت اپنے خاوند کے گھر کی نگران ہے اور اس سے اس کی ذمہ داری کے بارے میں دریافت کیا جائے گا…۔(بخاری کتاب الجمعۃ۔ باب الجمعۃ فی القریٰ والمدن)

پس بحیثیت گھر کی نگران رمضان المبارک میں ہماری ذمہ داری میں پہلے سے بڑھ کر اضافہ ہوجاتاہے۔ جہاں ذاتی طور پر ایک عورت کواپنی عبادتوں کے معیار اور رضائےباری تعالیٰ کی تلاش میں کوشش کرنی چاہیے وہاں اپنی گھریلو ذمہ داریاں، بچوں کی تربیت ، گھر کا پرسکون عائلی ماحول ، جیسی ذمہ داریاں احسن طریق سے نبھانا بھی ہماری اولین ذمہ داری ہے۔

بطور نگران عملی نمونہ

سب سے پہلے یہ ضروری ہے کہ اپنے نمونے کے ذریعے اپنے بچوں اور گھر والوں کے سامنے رمضان المبار ک کی عظمت و اہمیت کو واضح کریں۔ رمضان کی آمد سے پہلے تیاری سے لے کر رمضان کے آخر تک ایک جوش و جذبہ ہمارے ہر عمل سے واضح ہونا چاہیے۔ حقوق اللہ و حقو ق العباد کی ادائیگی پہلے سے بہت بڑھ کر کرنے کی کوشش ، گھر میں دینی ماحول کا قیام، تلاوت قرآن پاک و نوافل کا اہتمام یہ سب ہمارے عملی نمونے سے اس بات کی گواہی دے رہےہوںکہ ہم ایک پاک اور عزت والے مہینے سے گزررہے ہیں جس کی عظمت باقی مہینوں سے بڑھ کر ہے۔

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں :’’اللہ تعالیٰ نے انسان کی فطرت میں نقل کا مادہ رکھا ہوا ہےجو بچپن سے ہی ظاہر ہوجاتا ہے … بچے کی فطرت میں نقل کا مادہ ہے۔ اور یہ مادہ جو ہے یقینا ًہمارے فائدے کے لئے ہے۔‘‘(خطبہ جمعہ فرمودہ13؍دسمبر2013ء)

پس ہمارا نیک نمونہ نہ صرف ہمارے بچوں پر اثر انداز ہو رہا ہوتا ہے بلکہ جیون ساتھی میں بھی ایک دوسرے کے نیک نمونے سےفائدہ اٹھا کر فَاسْتَبِقُو الْخَیْرَاتکی روح پیدا ہوتی ہے۔

بچوں کی تربیت کے لیے ساز گارمہینہ

بطورماں ہمیں اس بات کا بھی خاص دھیان رکھنا چاہیے کہ اپنی عبادتوں اور کاموں میں اتنا مصروف نہ ہوجائیں کہ ہمارے بچے نظر انداز ہوجائیں۔ رمضان المبارک نہ صرف انسان کے تزکیہ نفس اور قرب الٰہی کا مہینہ ہے بلکہ تربیت اولاد کے حوالہ سے بھی بونس (Bonos)کا کام کرتا ہے۔ جیسا کہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ نے فرمایا ہے:’’ پس رمضان اس پہلو سے کاشتکاری کا مہینہ ہے۔ آپ نے بچوں کے دلوں میں خداکی محبت کے بیج بونے ہیں۔ اس طریق پر ان کی آبیاری کرنی ہے یعنی روزمرہ ان کو نیک باتیں بتابتا کر کہ ان بیجوں سے بڑی سرسبز خوشنما کونپلیں پھوٹیں اور رفتہ رفتہ وہ بچے ایک کلمہ طیبہ کی صورت اختیار کر جائیں جس کی جڑیں تو زمین میں پیوستہ ہوتی ہیں مگر شاخیں آسمان سے باتیں کرتی ہیں۔‘‘(خطبہ جمعہ فرمودہ 17؍جنوری1997ءخطابات طاہرجلد16صفحہ40)

پس بچوں کے دلوں میں رمضان کی اہمیت کو واضح کرنے کے لیے ان کے ساتھ مل کر بہت پہلے سے ہی اس کی تیاری شروع کردیں۔ اور جدید طریقوں کو اپنا کر بچوں کے دل میں ذوق و شوق پیداکریں۔اور ہم بچوں کے ساتھ بیٹھ کر رمضان کے حوالے سے مختلف طریقوں سے رمضان کے استقبال کی تیاری کریںاور آنے والے مہینے میں مختلف نیکیاں کرنے کے ارادے کریں۔رمضان سے پہلے گھر کی اجتماعی صفائی ہو، بزرگوں اور بیماروں کی مدد کریںتویہ سب چیزیں یقیناًبچوں کے اند ر ایک جوش و جذبہ پیدا کریں گی۔اور پھر رمضان کے با برکت دنوں میں بچوں کو سحری اور نوافل کے لیے اٹھانا ، اور ہر پل اللہ تعالیٰ کی محبت بچوں کے دلوں میں پیدا کرنا، خدا تعالیٰ کی نعمتوں کا بار بار ذکر کرنا، سحری اور افطاری کے موقع پر دنیاوی باتیں کرنے کی بجائے روحانی ماحول قائم کرنےکی کوشش کرنا، یا بچوں کے مابین کوئی کوئز پروگرام رکھنا جس سے ان کے دینی علم میں اضافہ ہو۔ خلیفہ وقت کو باقاعدگی سے خط لکھنا، انسانی ہمدردی اور دوسروں کی تکلیف کا احساس پیدا کرنا، جھوٹ اور دوسری اخلاقی برائیوں سے بچنے کی کوشش کرنا یہ سب ہمارے لیے رمضان کے بابرکت ماحول میں عام دنوں کی نسبت زیادہ آسان ہوجاتا ہے اوردیکھا گیا ہے کہ بچوں پر اس کا اثر بھی زیادہ ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button